سید یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینٹ بن گئے


رانا فرحان اسلم
ranafarhan.reporter@gmail.com
ایوان بالا میں چیئرمین سینیٹ اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب سابق وزیراعظم پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی چیئرمین جبکہ مسلم لیگ ن بلوچستان کے جنرل سیکرٹری و رکن سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی سیدال خان ناصر ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوگئے ۔سید یوسف رضا گیلانی آئین پاکستان کے تحت وفاق کی علامت اور مقتدر ایوان سینٹ آف پاکستان کہ آٹھویں چیئرمین منتخب ہوئے ہیں۔ وہ ملک اہم ترین عہدوں پرفائز رہ چکے ہیں وہ 2008 سے 2012 تک ملک کے وزیراعظم کے منصب پر فائز رہے اور اس سے قبل وہ سپیکر قومی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں 1985سے عملی سیاست کا آغاز کیا جنوبی پنجاب اور بالخصوص ملتان کی سیاست میں اہم کردارا رہااور پاکستان پیپلزپارٹی کو بھی علاقے میں زندہ رکھا پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ان کی گہری وابستگی اور وفاداری کی وجہ سے پارٹی ان کو ہمیشہ اعلی مناصب کے لیے نامزد کرتی رہی ہے 2008 میں صدر آصف علی زرداری نے یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم نامزد کیا تھاسید یوسف رضا گیلانی پنجاب یونیورسٹی سے ابلاغ عامہ میں ماسٹر ڈگری رکھتے ہیں ۔صحافت ان کا سبجیکٹ رہی جبکہ سیاست میں 1985 میں پہلی بار ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔ کچھ عرصہ تک اس وقت کی مسلم لیگ میں رہے، وزیر بھی بنے تاہم مسلم لیگ کے ساتھ ان کا نبھا زیادہ دیر تک نہ رہا محترمہ بے نظیر بھٹو شہید جب جلا وطنی ختم کر کے 1986 میں وطن واپس آئیں تو یوسف رضا گیلانی پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے اوراس کے بعد پھر کبھی اپنی پارٹی تبدیل نہ کی ان کی سیاسی زندگی میں کئی بار مشکل حالات بھی آئیا نہیں گرفتار بھی کیا گیا مقدمات بنائے گئے اب بھی وہ عدالتوں کا چکر لگاتے ہیں پی ٹی آئی کے دور میں بھی ان کے خلاف مقدمات بنائے گئے یوسف رضا گیلانی جب سپیکر قومی اسمبلی تھے تو وہ آزادانہ فیصلے کیا کرتے تھے انہوں نے کئی بار اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے زیر حراست ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جن میں سابق وفاقی وزیر شیخ رشید بھی شامل تھے 2008 سے 2012 کے درمیان جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم پاکستان تھے تو ان کے دور میں بہت اہم فیصلے ہوئے آغاز حقوق بلوچستان کا ایک پیکج دیا گیا این ایف سی ایوارڈ ہوا۔سوئس اتھارٹیز کو خط نہ لکھنے کی پاداش میں انہیں توہین عدالت کی سزا ہوئی اور وزارت عظمیٰ سے محروم ہونا پڑا۔ وہ پانچ سال کے لیے نااہل ہو گئے سید یوسف رضا گیلانی کے خاندان نے تحریک قیام پاکستان کی زبردست حمایت کی جب قرار دار پاکستان پیش ہوئی تو ان کے بزرگوں کے دستخط بھی اس پر ثبت تھے 2024 کے حالیہ انتخابات میں یوسف رضا گیلانی کے خاندان کو ملتان سے زبردست کامیابی حاصل ہوئی ہے وہ خود ایم این اے بنے جبکہ وہ سینٹر بھی تھے ان کے دو صاحبزادے ارکان قومی اسمبلی ہیں اور ان کا ایک صاحبزادہ رکن پنجاب اسمبلی ہے ۔ان کے دوبارہ سینٹر بننے کے بعد قومی اسمبلی کی جونشست خالی ہوئی ہے امکان ہے کہ ان کا صاحبزادہ اس پر الیکشن لڑے گا وہ سینٹ میں قائدایوان بھی رہے اور اپوزیشن لیڈر بھی بنے انہوں نے پی ٹی آئی کے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ آئین پاکستان کے تحت صدر مملکت بیرون ملک ہوں تو چیئرمین سینٹ ہی قائم مقام صدر کے فرائض انجام دیتا ہے72 برس کے یوسف رضا گیلانی سیاست میں ثابت قدمی خوش اخلاقی اپنی پارٹی سے وفاداری سیاسی دانشمندی رواداری بردباری کی عمدہ مثال ہیں۔ جب وہ وزیراعظم پاکستان تھے تو ان کے دروازے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی اور سینٹ کے لیے کھلے رہتے تھے اپوزیشن ارکان کو فنڈز دینے میں کبھی بخل سے کام نہیں لیا بعض اوقات انہیں پارٹی کے اندر نکتہ چینی کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی طور پر اسلام آباد میں موجود رہے۔
 اسی طرح ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصرکا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے اور انکا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے انہوںنے عملی سیاست کا آغاز نوے کی دہائی میں ایم ایس ایف سے کیاایم ایس ایف بلوچستان کے صدر رہے ایم ایس ایف میںخواجہ سعد رفیق کی ٹیم کے اہم رکن تھے مسلم لیگ ن بلوچستان کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے سابق وزیر اعلی ثنا اللہ زہری کے معاون خصوصی کے طور پر بھی کام کیاگزشتہ 25سال سے ن لیگ کی سنٹرل کمیٹی کے رکن ہیں مسلم لیگ ن کے مرکزی جوائنٹ جنرل سیکرٹری کے طور پر بھی کام کر چکے ہیںسیدال خان ناصر 12اکتوبر کے بعد احتجاج کرنیوالے چندلیگی رہنماؤں میں شامل ہیں سیدال خان ناصر مزاحمتی سیاست کی علامت ہیںبلوچستان میں ن لیگ کو منظم و متحرک کرنے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیابطور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کے بعدپارلیمنٹ ہاؤس میںاپنے چیمبر میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے قائدین کیجانب سے صبح کالز کرکے مبارکباد دی مجھے علم میں نہیں تھا کہ مجھے پارٹی ڈپٹی چیئرمین کے لئے نامزد کر رہی ہے پارٹی قائد میاں نواز شریف کا مشکور ہوں پارٹی قیادت کی امیدوں پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کرونگا سینٹ کا پہلا اجلاس شروع ہوا تو سینیٹ میں نومنتخب سینیٹرز نے حلف اٹھا یا نومنتخب سینیٹرز سے پریذائڈنگ آفیسر اسحا ق ڈارنے حلف لیاتمام سینیٹرز نے اردومیں حلف اٹھایانومنتخب سینیٹرز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا یاپریذائیڈنگ آفیسر اسحاق ڈار نے تمام حلف اٹھانے والے نومنتخب سینیٹرز کو مبارکباد دی بعدازاں سینیٹ میں نو منتخب ارکان سینیٹ کی حلف برادری مکمل ہونے کے بعدنومنتخب ارکان نے رول آف ممبرز پر دستخط کئے نومنتخب سینیٹرز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد رول آف ممبر پر دستخط کردیے2منتخب سینیٹرز نے اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایافیصل واوڈا اور مولانا عبد الواسع حلف نہ اٹھانے والوں میں شامل ہیںسب سے پہلے نومنتخب رکن سینیٹ عبد القدوس نے رول آف ممبرز پر دستخط کئے سی ٹی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے موقع پر پارلیمنٹ میں داخلے مرکزی راستے پر سکرین لگائی گئی ہے سکرین پر اجلاس کی کاروائی براہ راست دکھائی جاتی رہی سینٹ ایجنڈے کے مطابق چیئرمین سینٹ کے انتخاب کا وقت دن12بجے مقرر تھاسنی اتحاد کونسل کیجانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد یوسف رضا گیلانی بلا مقابلہ منتخب ہو ئے اور اپنے عہدے کا حلف اٹھایا چیئرمین سینیٹ نے حلف اٹھانے اور کرسی صدارت سنبھالنے کے بعد ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کرایا جس میںسیدال خان ناصربلا مقابلہ ڈپٹی چیئرمنتخب ہوئے چیئرمین سینیٹ نے ان سے حلف لیاسینیٹ اجلاس میں وزیٹر گیلری میں پی سی بی حکام بھی موجود تھے ممبر سلیکشن کمیٹی وہاب ریاض اور عامر میر بھی وزیٹر گیلری میں موجود تھے سینیٹ اجلاس میں رول آف ممبر پر سائن کے لیے محسن نقوی کا نام لینے پر دونوں نے تالیاں بجاکر محسن نقوی کو داد دی یوسف رضاگیلانی نے اپنی تقریر میں ایوان اور ارکان کے تقدس کو ہر صورت برقرار رکھنے کے عظم اعادہ کیا اور سینیٹ میں کے پی کے الیکشن کا مسئلہ حل کرانے کی بھی پیشکش کی چیئرمین سینٹ نے 22اپریل تک اپوزیشن لیڈر کا نام طلب کرتے ہوئے آزاد امیدواروں کو بھی اپوزیشن یا حکومتی بنچوں میں شامل ہونے کے لئے 7دنوں کی مہلت دے دی 15اپریل تک آزاد ارکان اپوزیشن یا حکومتی بنچوں میں شامل ہوسکتے ہیں اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...