عید تو غزہ کے لہولہان خیموں بھی ہوئی ہوگی 

امیر محمد خان           

روشنیوںکی راہ میں جو دیوار بنے گا نہیں رہے گا
غاصب کوجو غاصب کھل کر نہیں کہے گا نہیں رہے گا 
کٹ جائے گی درد کی منزل کٹ جائے گی 
جو خونخوار لٹیروں کے ہمراہ رہے گا نہیں رہے گا 
        ( حبیب جالب )
عید الفطر کے ایام ہیں، نہ جانے دنیا کے مسلمان کیسا دل رکھتے ہیں جب کہ انکے بھائی ، بہن ، معصوم بچے ، بزرگ فلسطین اورکشمیر میں غاصبوں کے ظلم و ستم کا شکار ہیں فلسطین معصوب بچوں جنکے منہ ابھی اپنی ماں کے دودھ کی خوشبو سے بھی آشنا نہیں ہوئے تھے غاصبوں کے بموں ، توپوں سے نہیں بلکہ صرف انکی آواز سے ہی دنیا کو دیکھے بغیر دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں انہیں کیا پتہ کہ یہ بارود، بم، ٹینک کیا ہیں،وہ شہید کہ جنہیں اپنا جرم بھی نہیں پتہ نہیں جانتے تھے یا جانتے ہیں کہ جس دنیا میں وہ آنکھ کھولنے جارہے ہیںوہ مفادات کی دنیا ہے جہان آزادی کے دو مطلب ہیںایک مطلب وہ ہے جو نہتے عوام اپنے حقوق کیلئے لڑتے ہیں فلسطین اور کشمیر کے عوام یہ جنگ لڑ رہے ہیں انہیں یہ مفاد پرست ممالک دہشت گرد کہتے ہیں، ایک مطلب وہ ہے جہاں انکے مفادات وابسطہ ہوں وہاںیہ خود اپنے ہتھیار فروخت کرنے پہنچ جاتے ہیں اور اپنے معاشی و علاقائی مسائل کے مفادات کیلئے انہیںآزاد کرانے کی گردان کرتے ہیںاقوام متحدہ جیسے ادارے انکی جیب میں ہیں، وہاں ویٹو کی طاقت رکھنے والے ممالک بھی ہیں مگر وہ بھی مسلمان کے ساتھی نہیںاپنے اپنے مفادات کو نقصان ہونے لگے تو ویٹو کرتے ہیںمگرآنکھیں بند کئے رہتے ہیں، حال ہی میںجب بھارتی وزیر داخلہ نے اعتراف کیاکہ اسنے پاکستان میںٹارگیٹ کلنگزکرائی ہیں تو پاکستان کی آواز اٹھانے پر امریکی سرکار کہتی ہے بھارت اور پاکستان اپنے مسائل آپس میں بیٹھ کر حل کریں واہ۔ یہ ہوتاہے انکھوں دیکھے مکھی نگلنا ،بھارت دہشت گردی اب صرف کشمیر میں ہی نہیں اس نے اپنے پائوں کینڈا ، امریکہ پاکستان میں بھی پھیلائے ہیں اگر بھارت ایک امریکہ کو بھی نقصان پہنچادیتا تو یہ امن کاجھوٹانعرہ لگانے والا امریکہ بھارت پر چڑھ دوڑتا ،پا کستان چونکہ معاشی طور پر کمزور ملک ہے اسلئے وہاں قتل کئے جانے والے کی کوئی حیثیت نہیں، کوئی بھی آئے او ر کسی کو قتل کردے۔بھارت نے ایک نہیںکئی بین الاقوامی خلاف ورزیاں کی ہیںمگر امن کے جھوٹے ڈھنڈورچیوں کو وہ نظر نہیں آتیں کہ بھارت میںہر ملک کے معاشی مفادات وابستہ ہیں انکی سرپرستی میں بھارت کو علاقے میں دہشت پھیلانے کی اجازت ہے۔ فلسطین اور کشمیر کے و ہ بچے جو بڑے ہورہے ہیں کیا یہ عید انکے لئے نہیںاگر ہے تو انہیںوہ خوشیاں کیوں میسر نہیںجو آزاد دنیا کے مسلمان بچوںکو ہے مسلمان دنیا نے اپنی کانوں میں روئی اور آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے تاکہ فلسطین میں ننھے بچوںکی اپنے باپ ، ماں کو بموںسے تباہ عمارتوں، گھروں ، ہسپتالوں کے ملبے میں زارو قطار رو کر آوازیں دے رہے ہیں انہیں نہیںپتہ کہ وہ تو انہیں بڑا کئے بغیر ،انکی تربیت کئے بغیر انسانی جلادوں
 کو ہوس کا نشانہ بن گئے ہیں اور اب چند لحموں بعد انکی بھی باری ہے ،دنیا کھے بیشتر حصوںمیںبازاوں ، دکانوںکی چکا چوند روشنی میں اپنے بچوںکیلئے عیدک کی تیاریاں کررہے ہیں ، عید کے بعد رنگ روقص ، شراب کی محافیل سجانے کی تیاریوں میں مصروف ہیںانکے دل پتھر سے بھی سخت ہیں۔ وہ یہ جان لیں کہ اگر بین الاقوامی دہشت گردوں کو لگام نہیںدی گئی تو کوئی بھی محفوظ نہیںرہیگا ،بقول فیض احمد فیض کے کہ ’’ پھر تخت اچھالے جائینگے ‘‘ یہ ہی منظر ہوگا اسوقت تک اسرائیلی اور بھارتی درندے نہ جانے اس دنیا میںکیا کچھ کرچکے ہونگے۔یہ بات اچھنبے کی ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ کے بیان پر حکومت یا وزارت خارجہ نے اپنی ذمہ داریاںپوری نہیںکیں میڈیا ایک اہم ستون ہے مگر ہمارے میڈیا کو فرصت ہی نہیں کہ سیاسی جماعتوں کے آپس کے جھگڑے ، عدالتوں کی لامتناہی اور لا حاصل کاروائیاں دکھا کر دولت جمع کرنے کیلئے اشتہارات کی تگ دو کرئے میڈیا کو اس بیان پر جتنا بھارت کے خلاف پروپگنڈہ کرنا چاہئے تھا اسکا ایک فیصد بھی ہمارا میڈیا نہ کرسکا ،جب میڈیا، صنعت کاروںکی ملکیت ہوگا تو اور وہ صنعت کار اپنی صنعت کے معاملات کو اپنے مفادات میں چلانے کیلئے غیر صحافیوںدانشور بنا کر پیش کرینگے وہ بے چارے وہی کچھ کرینگے جوانہیں بتایا جائے گا ،ہمار ا ملک وہ واحد ملک ہے جسے کوئی کام نہ ملے ، بے روزگار ہو وہ کسی میڈیا ہائوس کا رخ کرلے وہ سینئر تجزیہ کار پہلے روز سے ہی بن جائے گا ، وہ بے چارے جنہوںنے صحافت کی دشت میں خاک چھانی ہے وہ صر ف تماشہ دیکھتے ہیںاگر انہیں میڈیا ہائوس تنخواہ نہ دے تو انہیں کوئی فکر نہیں ان پر بڑا کرم ہے ’’ہذاء  من فضل ربی‘‘ ہے۔پاکستان کا ایک بڑا نام ، اسکی عسکری قیادت پر دنیا کے مظلوموں کو ناز ہے غزہ کے مجاہدوں نے ابتداء  میں اسرائیلی ظلم کے بعد پاکستان کو آواز بھی دی مگر پاکستان وہاںکیا کرسکتا ہے ــ؟؟ وہ تو اپنے مسائل میں گھرا ہے ، پڑوس میں بیٹھا بھارت بھی اسرائیل سے کم نہیں دہشت گردی میں، دوسری جانب افغانستا ن جسکے لئے پاکستان نے بڑی قربانیاں دیں وہاں سے پاکستان پر دہشت گرد حملے ہوتے ہیںمجھے یہ لکھتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی کمزوری غزہ کی گناہ گار ہے ا سرائیل غزہ میں جنگی جرائم کرنے سے باز نہیں آرہا 
عید کے موقع پر فلسطین کے بڑے بڑے ہسپتال لاشوں سے بھرے پڑے ہیں گزشتہ دنوں کئی دن کے محاصرے کے بعد الشفاء ہسپتال خالی ہوا جہاں بچوں اور خواتین کی لاشوں سے بھرا پڑا ھے،لاشوں کو ٹینکوں تلے کچلا گیا ھے۔ بہت سے شہدا کے اعضا نکالے گئے ہیں،بچوں کی لاشیں کتے بھنبھورتے رہے جن کی دل دہلا دینے والی تصاویر عالمی میڈیا پہ گردش کر رہی ہیں اور امن و امان کا درس دینے والوں ، انسانی حقوق کی تنظیموں ، عالمی اداروں کو منہ چڑا رہی ہیں ،اسپر ستم یہ کہ سفاک و ناپاک اسرائیلی فوجی الشفا ہسپتال میں شہدا کی لاشوں اور ان کے کٹے پٹے اعضا کے ساتھ سیلفیاں لیتے رہے ہیں۔۔ سینکڑوں افراد لاپتہ ہیں جن میں اکثر خواتین ہیں غالب امکان یہی ھے کہ انہیں اسرئیلی درندے اٹھا کر لے گئے ہیں۔۔یہ سب کچھ چنگیز خان کے دور میں نہیں بلکہ اس دنیا کے مہذب ترین دور میں ہو رہا ہے نہ جانے کب تک ہوگا مسلمان عید کا چانددیکھتے ہوئے نہ جانے کس دل گردے سے اپنے بچوںکیلئے نئے نئے کپڑے اور جوتے خریدتے رہے اانہیں ذر ا بھی شرم محسوس نہ ہوئی۔اب تو دنیا بھر کا میڈیا نہائت سفاکی سے تمام فلمیںاو ر مظالم دکھا رہا ہے جسے مسلمان دنیا بھر میںصرف ایک خبر دیکھ سمجھ کر چینلز کو آگے بڑھادیتی ہے ،آج کا سارا عالمی میڈیا اسی خبروں سے بھرا پڑا ھے لیکن اسلام کے قلعے پاکستان میں بے غیرت میڈیا خاموش تماشائی بنا ھوا ھے دنیا کی نام نہاد سپر پاور انکل سام فلسطینی بچوں کو جلانے کے لیے اب تک اسرائیل کو سات ارب کا اسلحہ دے چکا

ای پیپر دی نیشن