وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نوشکی واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے بلوچستان کے ضلع نوشکی کے علاقے میں قومی شاہراہ پر بس مسافروں کے اغوا کے بعد قتل کے اندوہناک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، انہوں نے اس لرزہ خیز واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا، مقتولین کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی اور مقتولین کے لئے فاتحہ خوانی اور ان کی بلندی درجات کی دعا کی، شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے اس واقعہ کے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، رنج کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
علاوہ ازیں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے نوشکی میں اغوا کے بعد بس مسافروں کے قتل کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے، انہون نے المناک واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا، وفاقی وزیرداخلہ نے مقتولین کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم کے پاکستان میں ایسے افسوسناک واقعہ کی کوئی گنجائش نہیں، نوشکی میں قومی شاہراہ پر پیش آنے والے اندوہناک واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ہماری تمام تر ہمدردیاں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، دکھ کی گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسی طرح وزیراعلیٰ بلوچستان نے نوشکی میں بے گناہ مسافروں کے قتل کی مذمت کی ہے اور جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور نے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، مسافروں کا قتل غیر انسانی فعل، ناقابل معافی جرم ہے، دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ بتایا جارہا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تفتان جانے والی بس سے 9 مسافر اتار کر قتل کر دیئے گئے جن کی لاشیں نوشکی کے پہاڑی علاقے میں پل کے نیچے سے ملیں، مقتولین کے جسم کے مختلف حصوں پر گولیاں ماری گئیں، جاں بحق افراد کا تعلق منڈی بہاؤالدین اورگوجرنوالہ سے ہے، مسلح ملزمان نے بس روک کر مسافروں کو اغوا کیا جس کے بعد انہیں گولیاں مار کر قتل کردیا گیا جب کہ اسی دوران قومی شاہراہ پر فائرنگ کے دوسرے واقعے میں مسلح افراد نے ایک اور گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، نہ رکنے پر گاڑی کو نشانہ بنایا جس سے ڈرائیور سمیت 2 افراد جاں بحق اور پانچ زخمی ہوئے، زخمیوں میں ایم پی اے غلام دستگیر بادینی کے بھائی بھی شامل ہیں۔