خیبرپختونخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے بعد لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ متاثرین کو اشیائے خوردونوش اورادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

Aug 13, 2010 | 00:08

سفیر یاؤ جنگ
دریائے کابل اور صوبہ خیبر پختونخوا کے ندی نالوں میں پانی کی سطح میں کمی کاسلسلہ جاری ہے ۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر دو لاکھ پانچ ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزررہا ہے اور ورسک ڈیم سے پانی کا اخراج پچاسی ہزار کیوسک ہے۔ دریائے سوات میں مونڈا کے مقام پر پانی کی سطح تیس ہزاراور امان درہ میں  چوبیس ہزارکیوسک ہے۔ پشاور کے نواحی علاقوں تخت آباد، شاغلی اور  میاں گجر میں حکومتی امداد نہیں پہنچی جس سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے ۔ چارسدہ  کے متاثرہ علاقوں میں تاحال پانی کھڑا ہے۔  یہاں چالیس فیصد لوگ وبائی امراض کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ علاج معالجے کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ چند غیر سکاری تنظیموں کی جانب سے متاثرین میں رمضان پیکج کے تحت اشیائے خوردونوش تقسیم کی گئیں جو متاثرین کی اتنی بڑی تعداد کے لیے ناکافی ہیں۔ نوشہرہ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی امدادی کارروائیوں اور کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ سے لوگوں کوروزہ رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔  بلوچستان کے مختلف ندی نالوں میں طغیانی ہے جبکہ پٹ فیڈر اور کیر تھر کینال میں شگاف پڑنے کا بھی خطرہ ہے جس سے جعفرآباد، ڈیرہ اللہ یار، اور ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے متاثر ہوسکتے ہیں۔ خطرے کے پیش نظر لوگوں کی بڑے پیمانے پر پہاڑی علاقوں کی طرف نقل مکانی جاری ہے۔
مزیدخبریں