وزیراعظم اور صدر کی ایوان صدر ملاقات، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا فیصلہ اور سیلاب سے پیداہونےوالی صورتحال پر صوبوں اورقومی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیاجانے کا فیصلہ ۔

صدراوروزیراعظم کے درمیان ہونیوالی ملاقات میں ملک بھرمیں سیلاب اور امدادی سرگرمیوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں رہنمائوں نے اس کڑے وقت میں بھرپورعزم کامظاہرہ کرنے پرپاکستانی عوام کوخراج تحسین پیش کیا۔ صدراوروزیراعظم نے ڈونرز کانفرنس بلانے پراقوام متحدہ اور عالمی برادری کی امدادی کوششوں کوبھی سراہا ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کا ابتدائی تخمینہ حتمی نہیں کیونکہ نقصانات اس سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سیلاب کے باعث ابھرنے والی صورتحال کے باعث بجٹ کی ترجیحات کابھی ازسرنوجائزہ لیناہو گا۔ وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی نے صدرزداری کوبتایا کہ سیلاب کے باعث اب تک ایک ہزارسے زائد اموات ہوئیں ہیں،فصلیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ صدرزرداری نے اس موقع پر ہدایات جاری کیں کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے تمام محکمے مل جل کرکام کریں۔ اس موقع پروزیراعظم کوصدر نے اپنے حالیہ فرانس ،برطانیہ اورشام کے دوروں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا اوربتایا کہ برطانیہ اورفرانس نے سیلاب متاثرین کی بھرپوراعانت کی یقین دہانی کرائی ہے صدر اور وزیر اعظم نے میڈیا کی آزادی کو برقرار رکھنے کا عزم دہرایا۔ صدرزرداری نے پیپلزپارٹی کے کارکنوں اورعہدیداروں کوباہرنکل کرمتاثرین کی امداد کے لئے آگے آنےکوکہا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...