پاکستان کی بے مثال جمہورےت ۔۔۔

 مکرمی! روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر اقتدار پر قبضہ کرنے والی نام نہاد جمہوری حکومت کے ساڑھے چار سال پورے ہوگئے ۔مگر حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہےں ۔بنےادی حقوق دےنے کا وعدہ کرنے والی حکومت اپنے دورِ اقتدار کے آخر مےں ان الفاظ کی عکاسی کر رہی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کی طرف سے جانبدارانہ اور ظالمانہ لوڈشےڈنگ کے ذرےعے عوام کا امن و سکون بھی غارت کر رہی ہے۔ لوڈشےڈنگ دہشت گردی سے زےادہ سنگےن مسئلہ بن چکی ہے۔ جوکہ سراسر موجودہ حکومت کی عطا کردہ ہے حکمرانوں کو عوام کا خوف تو کےا شاےد خوفِ خدا سے بھی عاری ہوچکے ہےں۔ حضرت عمرؓ اپنے دورِ خلافت مےں اےک پےاسے کتے کی موت کا ذمہ دار خود کو ٹھہراےا کرتے تھے لےکن آج غربت کی چکی مےں پسے ہوئے انسان کے حالات اس پےاسے جانور سے بھی بدتر ہے۔ ان کو عوام کی کےا خبر جو آرام اور عےش پرستی مےں مغل حکمرانوں سے بھی چار ہاتھ آگے ہےں تو آخرت کا خوف کہاں سے آئے گا اگر اس طوےل دورِ اقتدار مےں غرےب عوام کی آہےں بھی ان پر اثر نہےں کررہی تو ےہ مت سمجھےں کہ وقت ہمےشہ اےک سا رہتا ہے کےونکہ بعض اوقات خدا ڈھےل دے کر ان کی رسی کو دراز کردےتا ہے اور جب پکڑنے پر آئے تو بڑے بڑے شہنشاﺅں کو اےک مچھر کے ذرےعے پکڑ لےتا ہے۔ ےہ حکومت اپنے طوےل دورِ اقتدار مےں اپنی نااہلی کے تمام ثبوت رےکارڈ پر لاچکی ہے۔ ملک تارےکےوں مےںڈوب رہا ہے نہ بجلی ہے نہ پانی جمہورےت کے ساتھ ساتھ مہنگائی بھی پروان چڑھ رہی ہے جس کی کوئی حد بندی نہےں ہے بے روزگاری سے تنگ لوگ خود کشےاں کرنے پر مجبور ہے کےونکہ بقول جناب صدر کے وہ ہر اےک کو تو روزگار نہےں دے سکتے ےہ ان کے شاےان شان نہےں باقی لوگ خودکش اور ڈرون حملے سے مررہے ہےں۔ تباہ حال رےلوے کا نظام لڑکھڑاتا ہوا پی آئی اے‘ سٹرےٹ کرائم‘ عدالتوں کا مذاق۔ شاےد اسی کو بے مثال جمہورےت کہتے ہےں۔ ساتھ ہی حکومت اعلان کرتی ہے کہ غربت کو کافی حد تک ختم کر دےا ہاں جب غرےب ہی مارا جائے گا تو غربت ختم ہوئی نظر آئے گی۔ حکومت کو چاہئے کہ غربت کو نہےں تھوڑا امےری کو ختم کردے۔ غربت خود بخود ختم ہو جائے گی۔ لاقانونےت کا دوردورہ ہے مگر حکمران چےن کی بانسری بجا رہے ہےں۔ اپنے دورِ اقتدار مےں جناب صدر نے اگر کالا باغ ڈےم ہی بناےا ہوتا تو اس سے نہ صرف عوام اور ملک کا بھلا ہوتا بلکہ تارےخ مےں بھی ان کا نام سنہری حروف سے لکھا جاتا۔ نام بھی زندہ رہ جاتا بہرحال نام تو ان کا اب بھی زندہ رہے گا۔ موجودہ حکومت کے عزائم‘ کچھ بھی ہو مگر قوم کی سربلندی اس کا مسئلہ نہےں ہو سکتی ےا اس کے نزدےک ان الفاظ کے کوئی معنی ہی نہےں اب حکومت کو چاہئے کہ وہ مزےد عوام کے صبر کا امتحان نہ لےں۔ جلد از جلد نئے انتخابات کا اعلان کرکے اور اس پر عملدرآمد کےلئے 2013ءکا انتظار نہ کرے۔ (ڈاکٹر مطیبہ اویس خانیوال)

ای پیپر دی نیشن