لاہور+قصور+سکھر(نیوز رپورٹر+سٹی رپورٹر+نمائندگان+نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) بھارت کی طرف سے اچانک دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کے باعث دریا میں پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے قصور کے علاقے گنڈا سنگھ میں پانی نے تباہی مچا دی اور کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں جبکہ مزید کئی دیہات میں فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ قصور کے کئی زیریں علاقے زیر آب آگئے کئی مقامات پر گھر پانی میں بہہ گئے رات 8 بجے دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر 60ہزار 300 کیوسک پانی کا ریلہ گزر گیا جبکہ زیادہ سے زیادہ یہاں سے پانی 75 ہزار کیوسک تک جانے کا امکان ہے۔ جبکہ دریائے سندھ اور چناب میں پانی کی سطح میں اضافے نے سیلابی صورت حال اختیار کر لی ہے جس سے سینکڑوں گاﺅں زیر آب آ گئے ہیں۔ راجن پور کے علاقے روجھان میں ڈیرہ دلدار بند میں دو شگاف پڑ گئے پانی نواحی علاقے نصیر آباد میں داخل ہوگئے جبکہ بند ٹوٹنے سے 12 بستیاں زیر آب آگئیں متاثرہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے جبکہ فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ دریائے چناب میں ایک لاکھ 18 ہزار کیوسک پانی کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے ضلعی انتظامیہ نے اس صورتحال کے پیش نظر 23 دیہات خالی کرا لئے ہیں جبکہ موضع جوگیرہ میں پانی کے کٹاﺅ کی وجہ سے چھ مکانات گر گئے ہیں تاہم کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ضلعی انتظامیہ نے چنیوٹ کو 7 سیکٹرز میں تقسیم کر دیا ہے اور سول ڈیفنس محکمہ ہیلتھ اور دیگر محکموں کی ڈیوٹیاں لگا دی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ملک کے بالائی علاقوں سے آنے والا چار لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ گڈو کے مقام سے سندھ میں داخل ہو گیا ہے محکمہ آبپاشی نے تمام عملے کی چھٹیاں منسوخ کر کے فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی ہے کوہ سلیمان اور دریائے کابل سمیت گلگت سے پانی کا ریلہ کئی دیہاتوں کو زیر آب لاتے ہوئے سندھ میں داخل ہو گیا۔ دریائے سندھ سے ملحقہ سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے اور نقل مکانی شروع ہو گئی۔ صوبہ سندھ کے ضلع کشمور میں دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث متعدد گاﺅں زیر آب آگئے ہیں۔ کوہ سلیمان کے پہاڑوں پر گزشتہ روز بارش کے بعد ڈی جی خان اور راجن پور کے ندی نالوں میں بھی پانی مزید بلند ہوگیا ہے۔ تاہم اب تک اس پانی سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کے باعث دریا میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگی۔ قصور ہیڈ گنڈا سنگھ کے بعد پاکپتن دریائے ستلج سے گزرنے والے ریلے سے دریا کے پاس 100سے زائد دیہات ڈوبنے اور وہاں پر بھاری تعداد میں مال مویشی اور جانی و مالی نقصان کا ممکنہ خدشہ ہے۔ بورے والا سے نامہ نگار کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑا گیا 87ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا آئندہ 36گھنٹوں تک بورے والا کی حدود میں داخل ہونے کا امکان ہے، بڑے سیلابی ریلے سے درجنوں دیہات اور بستیاں زیر آب آنے کا خطرہ ہے، ضلعی و تحصیل انتظامیہ نے علاقہ میں فلڈ وارننگ جاری کر دی،آباد کاروں نے نقل مکانی سے انکار کردیا ہے۔ محکمہ مال اور تحصیل میونسپل انتظامیہ کی ٹیم نے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر مساجد میں اعلانات کے ذریعہ آباد کاروں کو سیلاب کی وارننگ جاری کر دی ہے۔ منچن آباد سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے چھوڑے جانے والے آبی ریلے سے تحصیل منچن آباد کے درجنوں دیہات زیر آب آنے کے خطرہ کے پیش نظر تحصیل انتظامیہ کی طرف سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی منادی کرادی گئی ہے، منادی کے بعد مکینوں کی اکثریت محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع ہو گئی ہے۔ نارووال سے نامہ نگار کے مطابق نالہ بئیں پار کرتے ہوئے موضع پگالہ موڑ کا رہائشی 50سالہ بشارت علی ڈوب گیا بشارت علی کو اچانک تیز پانی کے بہاﺅ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور وہ ڈوب گیا، نعش مل گئی۔ کوئٹہ میں بارش کے باعث گھر کی دیوار گرنے سے 15 افراد زخمی ہوگئے۔ للہ ٹاﺅن میں نالے میں گر کر ایک بچہ دم توڑ گیا۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق دریائے توی میں طغیانی اور کٹاﺅ سے موضع کڑی سے سرخ پور جانے والی سڑک کا ایک حصہ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ حاصل پور سے نامہ نگار کے مطابق بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے سے دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی ہے۔ گگو منڈی سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ کی طرف سے متعدد مواضعات کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ ادھر بارشوں نے بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد میں ناقص تعمیرات کا پول کھول دیا۔ بارش کا پانی عمارت کے تہہ خانے میں داخل ہوگیا، بیالوجی کے ماہر شخص کو تعمیرات کا ایڈوائزر لگایا گیا تھا دونوں بلاکس میں چاروں اطراف سے پانی داخل ہوگیا۔ عمارت میں چار فٹ پانی جمع ہوگیا اور 15کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ کمپیوٹر لیبز، فوٹو سٹیٹ مشینیں خراب ہوگئیں۔ مسجد میں بھی کئی دنوں سے پانی کھڑا ہے۔ طلباءکے تحقیقی مقالہ جات بھی پانی کی نذر ہوگئے۔ کلاسز، ایڈمن دفاتر، سٹاف روم کروڑوں روپے کا فرنیچر تباہ ہوگیا۔گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گوجرانوالہ میں بارشوں کے پانی سے لوگوں کو ذرائع آمد و رفت میں شدید دشواری کا سامنا ہے، علی الصبح ہونے والی بارش کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا، نشیبی علاقے زیر آب آگئے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔بیشتر پوش علاقوں میں بھی بارش کا پانی کھڑا ہے۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق بھارت کی طرف سے پانی چھوڑے جانے پر درےائے ستلج مےں پانی کی سطح بتدریج مزےد بلند ہو رہی ہے۔ پانی کی سطح مزید بلند ہو کر کیکر پوسٹ کے مقام پر انیس فٹ، تلوار پوسٹ پر آٹھ فٹ، اور کوٹھی فتح محمد کے مقام پر بارہ فٹ سے بلند ہو گئی۔ جس کی وجہ سے متعدد دےہات کی سےنکڑوں اےکٹر اراضی زےر آب آگئی ہے اور فصلیں تباہ ہو گئی ہیں ۔ جس کی وجہ سے بھکھی ونڈ، چندہ سنگھ ، رتنے والا، گٹی کلنجر، بمبوکی سمےت دےگر دےہاتوں کے ارد گردپانی داخل ہوچکا ہے۔ مقامی انتظامےہ کی جانب سے سےلابی وراننگ پر دےہاتےوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کر رہی ہے جبکہ اکثر دےہاتی وراننگ کے باوجود نقل مکانی سے انکار کر رہے ہےں۔علاوہ ازیںمحکمہ موسمیات کے فلڈ وارننگ سنٹر کے انچارج محمد ریاض نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے دریاے ستلج میں 88 ہزار کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے جس میں سے 15 سے 20 ہزار کیوسک پانی ان کی اپنی کینال میں چلے جائے گا جبکہ 60 سے 75 ہزار کیوسک پانی دریائے ستلج سے رات 11 بجے سے صبح تک گزر جائے گا جس سے دریائے ستلج میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہو گی۔ چیف میٹرالوجسٹ محمد ریاض کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ان علاقوں میں کوئی موسلادھار بارشیں بھی نہیں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ایسا کوئی امکان نہیں ہے کہ فوری طور پر سیلابی صورتحال پیدا ہو سکے۔ بھارت کی جانب سے جو پانی چھوڑا گیا ہے اس سے دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب نہیں بلکہ نچلے اور درمیانی درجے کا سیلاب ہوگا۔ رات 8 بجے دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام سے 60 ہزار 300 کیوسک پانی گزر گیا جبکہ یہاں سے زیادہ سے زیادہ پانی 75 ہزار کیوسک تک جانے کا امکان ہے جس سے نچلے درجے کے سیلاب ہوگا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دریائے سندھ میں چشمہ پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا پر بھارت کی طرف سے چھوڑے گئے پانی کی مقدار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ادھر بالا کوٹ کے قریب دریائے کنہار میں 2 خواتین پاﺅں پھسلنے کی وجہ سے دریا میں ڈوب گئیں۔ ڈوبنے والی دونوں خواتین کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے۔ ادھر سادھو بیلہ سکھر کے قریب دریائے سندھ میں 2 بچے ڈوب گئے۔ بچوں کی تلاش جاری ہے۔ علاوہ ازیں پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کیپٹن (ر) محمد آصف نے کمشنر لاہور ڈویژن،ڈی سی او قصور اور محکمہ انہار کے اعلی افسران کے ہمراہ دریائے ستلج اور گنڈا سنگھ والا ہیڈ ورکس کا ہنگامی دورہ کیا۔ انہوں نے دریا اور ہیڈورکس کے بندوں اور پشتوں کی چیکنگ کی اور پانی کے بہاﺅ کے مانیٹرنگ کے عمل کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔ بعد ازاں انہوں نے ڈی سی او آفس میں سیلاب سے متعلقہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ دریائے ستلج میں کسی بھی ممکنہ سیلاب کے پیش نظر قصور اور اوکاڑہ کی ضلعی انتظامیہ کو سو خیمے، چھ عدد انجن موٹر بوٹ، 2000فوڈ ہیمپر فراہم کر دیئے گئے ہیں جبکہ دریا کے بیڈ میں مکین لوگوں سے علاقہ خالی کرا لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے پنجاب نے نارووال، قصور، ڈی جی خان، راجن پور ، سیالکوٹ اور اوکاڑہ کی ضلعی انتظامیہ کو کسی بھی ممکنہ سیلاب کے پیش نظر ہنگامی بنیادوں پر تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔علاوہ ازیں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ٹی ایم اے) نے آج منگل سے ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی پیش گوئی کی ہے۔قمبر علی خان سے نامہ نگار کے مطابق دو مختلف مقامات پر ماں بیٹی اور ایک بچے سمیت تین افراد پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ تینوں افراد کی نعشیں گھروں میں پہنچنے پر کہرام مچ گیا۔
بھارتی پانی نے گنڈا سنگھ میں تباہی مچا دی ‘ فصلیں زیرآب ‘ مزید کئی دیہات میں فلڈ وارننگ‘ دریائے سندھ اور چناب میں طغیانی سینکڑوں گاﺅں ڈوب گئے
Aug 13, 2013