قاہرہ (بی بی سی، نوائے وقت رپورٹ) مصر میں ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ حکام نے صدر مرسی کے حامیوں کے جاری دھرنوں کے منتشر کرنے کا منصوبہ موخر کر دیا ہے۔ قاہرہ میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ حکومتی منصوبہ جسے افواہ کی صورت میں افشا کیا گیا تھا نے مزید افراد کی مظاہروں میں شامل ہونے کی حوصلہ افزائی کی۔ اس سے پہلے مصر کے وزیر خارجہ نبیل فہمی نے کہا تھا کہ دھرنوں کو بہت جلد ختم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو ان دھرنوں کو قانون کے مطابق منتشرکیا جائے گا۔ ادھر مصرکی عدلیہ نے معزول صدر محمد مرسی کی حراست میں پندرہ دنوں کا اضافہ کر دیا ہے۔ ملک کے وزارت داخلہ کے ایک ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ احتجاجی کیمپوں کو ختم کرنے کے آپریشن جلد ہی شروع کیا جائے گا۔ اس کارروائی کے دوران سکیورٹی فورسز ابتدائی طور پر رابعہ العداویہ مسجد اور مشرقی قاہرہ میں نحداسکوئر میں جاری دھرنوں میں مزید لوگوں کو شامل ہونے سے روکیں گی۔ دوسری طرف محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون نے مزید خون خرابے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ اخوان المسلمون کے ترجمان نے کہا کہ دھرنوں کیخلاف کارروائی ہوئی تو مظاہرین کا مرکز تحریر چوک ہو گا۔ ادھر حکومتی عہدیداروں نے بتایا طاقت کے استعمال سے مرسی کے 5ہزار حامیوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے اس لئے حکمت عملی بدل دی۔
مصر