تصادم کی سیاست نے ہمیشہ نقصان پہنچایا، جمہوریت کے تحفظ کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے: ارکان سینٹ، وزرا کی عدم موجودگی پر اپوزیشن کا احتجاج، واک آئوٹ

Aug 13, 2014

اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز،ایجنسیاں) سینٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے ملکی مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تصادم کی سیاست میں ہمیشہ ملک کو نقصان پہنچا ہے، جمہوریت کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، لانگ مارچ غیر جمہوری قوتوں کے لئے دعوت نامہ ہے، معاملات آئینی طور جمہوری طریقے سے چلانے پر توجہ دینی چاہئے، قومی مفاد کو ہر چیز پر ترجیح دینا ہو گی، لانگ مارچ کے دوران دنگا فساد ملک اور جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہو گا، طاہر القادری کے بیانات قابل مذمت ہیں، وہ پاکستان کے آئین کو ہی تسلیم نہیں کرتے جبکہ اپوزیشن نے وزراء کی عدم موجودگی کیخلاف شدید احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ منگل کوسینٹ میں وفاقی دارالحکومت میں آرٹیکل 245 کے نفاذ سے متعلق سینیٹر میاں رضا ربانی کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ جمہوریت کی قدر و قیمت وہی جانتے ہیں جنہوں نے اس کے لئے قربانیاں دی ہیں، آرٹیکل 245 کے تحت عدلیہ کے اختیارات سلب کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیںمشترکہ پلیٹ فارم پر کھڑے ہو کر ملکی مسائل کے حل کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں۔سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ تصادم کی سیاست نے ہمیں ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے، پاکستان پیپلزپارٹی کی ایک واحد پالیسی ہے کہ ہم جمہوریت کا دفاع اور تحفظ کرتے رہیں گے اور جمہوریت قائم رہے گی۔ اگر کوئی جماعت احتجاج کرنا چاہتی ہے تو اسے طاقت سے نہیں روکنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کے انقلاب کی ہمیں سمجھ نہیں آئی، ان کے بیانات قابل مذمت ہیں۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ایک جامع پالیسی بنانی ہو گی،کالعدم تنظیمیں ملک میں سرعام اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔آئی ڈی پیز کی حالت زار کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ جمہوریت کو پٹڑی سے نہیں اترنا چاہئے، تمام سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ملکی مسائل مذاکرات سے حل کرنے کی ضرورت ہے، بات چیت کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انا کے خول سے باہر نکل کر ہمیں آگے بڑھنا ہو گا۔ سینیٹر ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے کہا کہ ملک انتہائی خطرناک صورتحال سے دچار ہے،جمہوریت اور ملکی سالمیت کو جتنا خطرہ آج ہے، ساٹھ سال میں نہیں تھا۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ اسلام آباد میں آرٹیکل 245 کے نفاذ کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں چیلنجوں کو سیاسی طریقے سے حل کیا، موجودہ حکومت کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔ اجلاس کے آغاز میں سینیٹر میاں رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سینٹ کو بالکل اہمیت نہیں دی جاتی، وزراء سوالات کے جواب دینے کیلئے ایوان میں موجود نہیں ہوتے، ہم اس کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان بھی ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ وہ تمام سوالات کے جوابات دینے کیلئے موجود ہیں۔ علاوہ ازیں قومی اقتصادی کونسل کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2012-13ء اور صدر پاکستان کے دونوں ایوانوں کے اجلاس سے مشترکہ خطاب کی مصدقہ نقل سمیت تین دستاویزات پیش کر دی گئیں۔ علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی رپورٹ سینٹ میں پیش کر دی گئی۔ منگل کو سینٹ کے اجلاس کے دوران کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کمیٹی کی رپورٹ نمبر 10 ایوان بالا میں پیش کی۔  وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے سینٹ کو بتایا کہ بھرتیوں پر عائد پابندی اٹھنے کے بعد نیشنل بینک میں کوٹے اور قواعد کے مطابق بھرتیاں کی جائیں گی، بنگلہ دیش میں نیشنل بینک کو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں 9 ارب روپے کا تقصان ہوا جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر سعید غنی کے ایک سوال پر وزیر تجارت خرم دستگیر نے بتایا کہ اس وقت بھرتیوں پر پابندی ہے ، بھرتیوں پر عائد پابندی اٹھنے کے بعد قواعد اور کوٹے کے مطابق نیشنل بینک آف پاکستان میں بھرتیاں کی جائیں گی۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں آرٹیکل 245 کا نفاذ عمران خان کا لانگ مارچ روکنے کے لئے نہیں کیا گیا، ہماری افواج دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہی ہیں اور ہم اپنے ملک کے اندر مشکلات پیدا کر رہے ہیں، ہمیں اس صورتحال میں فوج کا ساتھ دینا چاہئے، سڑکوں کی بجائے پارلیمنٹ میں آئیں اور بات کریں، تمام سیاسی جماعتیں آئین و قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی پر متفق ہیں، کینیڈا کا وفادار پاکستان میں انقلاب کی باتیں کر رہا ہے، چند ہزار لوگوں کو جمع کر کے ملک کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ بعدازاں اجلاس 5 روز کیلئے ملتوی کر دیا گیا، اب یہ 18 اگست کو ہو گا۔

مزیدخبریں