لاہور ( سید شعیب الدین سے ) پیپلز پارٹی نے کسی غیر آئینی اقدام کو سپورٹ نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تاہم آئین کے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے تبدیلی کے لئے پیپلز پارٹی جمہوری تسلسل کے لئے سپورٹ کر سکتی ہے۔ اس حوالے سے پارٹی کے اہم رہنمائوں کے گزشتہ چند روز میں رابطوں میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت کو دی جانے والی تمام تجاویز پر عمل درآمد نہ کرنے اور سیاسی جماعتوں کی بجائے غیر سیاسی عناصر پر مسلم لیگ ن کی لیڈر شپ کا زیادہ انحصار حالات کو مزید خراب کر رہا ہے جس سے غیر آئینی راستے کی طرف جمہوریت اور جمہوری اداروں کو لے جایا جارہا ہے پیپلز پارٹی کسی غیر جمہوری عمل کو روکنے کے لئے پارلیمنٹ کے اندر کسی سیاسی تبدیلی کو سپورٹ کر سکتی ہے۔ متعدد راہنمائوں سے جنہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی پی آئینی تبدیلی کو سپورٹ کر سکتی ہے۔ تاہم بعض راہنمائوں کی رائے ہے کہ اس آئینی تبدیلی میں وہ اصلاحات پر زیادہ زور دیں گے تاکہ ملک میں الیکشن اور اداروں کی کارکردگی پر اٹھنے والے سوالات کو بہتر کیا جاسکے تاہم اس آئینی تبدیلی میں پیپلز پارٹی کوئی مرکزی کردار لینے کے لئے تیار نظر نہیں آتی ہے۔ اس بارے پیپلز پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ کی لیڈر شپ سے رابطہ کرکے معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لئے زور دے گی اس کے لئے پیپلز پارٹی کا وفد جلد ہی وزیر اعظم یا مسلم لیگ کے کسی اہم راہنما سے ملاقات کر کے حالات کو بہتر کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔