لوبر باری دوآبہ منصوبہ : پراجیکٹ ڈائریکٹر کی تعیناتی میں وزیر، سیکرٹری آبپاشی رکاوٹ بن گئے

Aug 13, 2014

لاہور (ندیم بسرا) وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے ایشیائی بینک کے تعاون سے چلنے والے لوئر باری دوآبہ منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی تعیناتی کی سمری رکوانے کیلئے صوبائی وزیر آبپاشی پنجاب، سیکرٹری آبپاشی نے مبینہ طور پر رکاوٹیں ڈالنا شروع کردیں جس کے بعد 9 اپریل 2014ء سے اب تک پراجیکٹ ڈائریکٹر کی تعیناتی کی منظوری کی سمری آبپاشی محکمے میں سردخانے کی نذر ہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب میں آبپاشی کا نظام پرانا ہونے کے باعث بہت سارے بیراجز اور ہیڈ اپنی 100 سال کی عمر پوری کرچکے ہیں۔ بلوکی ہیڈ بھی ان میں سے ایک ہے۔ ایشیائی بنک نے لوئر باری دوآب کینال (ایل بی ڈی سی) کی ازسرنو تعمیر کیلئے ایک منصوبہ تیار کیا جس کو اے ڈی بی نے اپنے قرضے سے مکمل کرنا تھا۔ محکمہ آبپاشی پنجاب نے لوئر باری دوآب کینال (ایل بی ڈی سی) کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کیلئے 29 نومبر 2013ء کو اشتہار دیا جس کیلئے شرائط پر چار انجینئرز پورے اترے۔ سلیکشن کمیٹی نے 28 فروری کو 3 امیدواروں کے انٹرویو لئے۔ پہلے نمبر پر آنے والے اعجاز کاشف پر فلڈ کمیشن کی انکوائری اور دیگر الزامات ہونے کے باعث انہیں نااہل قرار دیا گیا۔ دوسرے نمبر پر آنے والے ساجد رضوی کی تمام نوکری کا ریکارڈ درست پایا گیا اور ریاض رشید میرٹ پر تیسرے نمبر پر ہونے کے باعث اس دوڑ سے باہر ہوئے۔ سلیکشن بورڈ نے انجینئر سید ساجد حسین رضوی کو فائنل کرکے وزیراعلیٰ پنجاب سے منظوری کیلئے سمری بھجوا دی اور شہباز شریف نے میرٹ اور دیگر کوائف کو سامنے رکھتے ہوئے ساجد حسین رضوی کی سمری منظور کرلی۔ وہ محکمے میں ایماندار اور فرض شناس افسر جانے جاتے ہیں۔ چار ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے مگر محکمہ آبپاشی پنجاب نے ساجد حسین رضوی کو تعینات نہیں کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے صوبائی وزیر آبپاشی نے انجینئر ساجد حسین رضوی کی تعیناتی کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے۔ اب مذکورہ انجینئر کو مختلف طریقوں اور حربوں سے ہراساں کیا جارہا ہے۔ محکمہ آبپاشی پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا ہے۔ بتایا جارہا ہے محکمہ آبپاشی پنجاب میرٹ میں تیسرے نمبر پر آنیوالے امیدوار کو اس منصوبے کا پراجیکٹ ڈائریکٹر لگانا چاہتا ہے۔ صورتحال یہی رہی اور ایشیائی بنک کے تعاون سے چلنے والے منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی آسامی عارضی بنیادوں پر چلائی گئی تو منصوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ واضح رہے پنجاب میں نہریں، بیراجز اور ہیڈ اپنی عمر پوری کرچکے ہیں اور آبپاشی کے نظام کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں