قاہرہ (بی بی سی، نیوز ایجنسیاں) انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ مصر میں گذشتہ برس سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 187 افراد کی ہلاکتیں انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔ ادارے کے مطابق مصر میں رابعہ العدویہ مسجد کے قریب ایک دن میں ایک ہزار یا اس سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ بین الاقوامی ادارے نے مصر میں ایک برس کے دوران تحقیقات کیں اور گذشتہ برس جولائی اور اگست کے دوران ہونے والے چھ مظاہروں کے دوران ہونے والے ہلاکتوں پر توجہ مرکوز کی۔ ادارے کے مطابق مصر میں اس وقت سکیورٹی فورسز کی کمان موجود صدر عبدالفتاح السیسی کے پاس تھی۔ خیال رہے کہ السیسی مئی 2014 میں مصر کے صدر منتخب ہوئے تھے اور انہوں نے 2013 میں سابق صدر محمد مرسی کو معزول کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق مصر کی پولیس اور فوج نے محمد مرسی کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد مظاہرین پر جان بوجھ کر فائر کھولا تھا۔ رپورٹ کے مطابق مصر کی رابعہ العدویہ مسجد کے باہر 14 اگست سنہ 2013 میں اس وقت ہزاروں افراد جمع تھے جب مصری افواج نے مظاہرین کے کیمپ پر دھاوا بولا۔ کینتھ روتھ کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی صرف ضرورت سے زیادہ طاقت کا مظاہرہ یا ناقص تربیت کا نتیجہ نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا ’مظاہرین کے خلاف ہونے والے تشدد کا منصوبہ مصری حکومت کی اعلیٰ ترین سطح پر بنایا گیا اور ان میں سے کئی افراد اس وقت بھی مصری حکومت کا حصہ ہیں جنھیں بہت سی باتوں کا جواب دینا ہے۔ دوسری جانب مصری حکومت نے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کا ابھی تک نہ کوئی جواب دیا ہے اور نہ ہی کوئی تبصرہ کیا ہے۔