خالد بہزاد ہاشمی
قائداعظم ریذیڈنسی زیارت جو گزشتہ سال دہشت گردی کے نتیجہ میں خاکستر ہو گئی تھی اسے ملک کے معروف آرکیٹیکٹ نیر علی دادا نے اپنی زیر نگرانی ازسر نو بحال کر دیا ہے۔ حضرت قائداعظم اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے کمرے بڑی خوبصورتی سے آراستہ پیراستہ کر دئیے گئے ہیں۔ قائداعظم کے کمرے کی کھڑکیوں سے باہر کا دلفریب منظر اپنے سحر میں لے لیتا ہے۔ ان کی ٹیبل اور کرسیاں اس نفاست اور سلیقہ سے رکھی گئی ہیں کہ لگتا ہے جیسے قائد ابھی یہاں سے اٹھ کر گئے ہیں۔ قدیم طرز کی لمبی مستطیل کرسیاں اور دو درازوں والی کم اونچائی کی ٹیبل اپنے منفرد سٹائل اور عہد کی نمائندہ ہیں۔ دیواروں پر قائداعظم کی تصاویر آویزاں ہیں۔ ٹیبل لیمپ، گھڑی، سنگھار میز، گلدان، شمع دان اور ضرورت کی دیگر اشیاءقائداعظم کی نجی زندگی کی عکاسی کرتی ہیں۔ گیسٹ روم کی تزئین و آرائش وزیٹرز کو بے ساختہ ٹھٹھکنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ داخلی برآمدہ، قائداعظم کا لاﺅنج، بالائی چھت اور لکڑی سے بنی دو منزلہ عمارت کا بیرونی فریم یہ تمام مناظر خوبصورتی اور حسنِ توازن کا مرقع ہیں۔ یہ عمارت چونکہ بطور گیسٹ ہاﺅس اور گورنرز کے زیر استعمال رہی ہے۔اس مصرف کے لئے اس میں بڑے باورچی خانے بھی بنے جبکہ قائداعظم کے باتھ روم میں جدید ٹائلز کا استعمال اور دیگر غیر مناسب کام بھی ہوئے۔ ان تمام کو اپنی اصل شکل اور ہیئت میں لایا گیا۔ نوآبادیاتی طرز تعمیر کی شاہکار عمارت اس جشن آزادی پر اپنے دلکش خدوخال اور خوبصورتی کے ساتھ قوم کو پیش کر دی گئی ہے جو بلاشبہ ایک لائق تحسین کارنامہ ہے جس کے لئے بلوچستان حکومت، نیر علی دادا اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔