متحدہ کے استعفوں کا فیصلہ جذباتی، حیران کن ہے، وہ پچھتائیں گے: سیاسی رہنما

اسلام آباد + لاہور (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں + خصوصی نامہ نگار) ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں پر سیاسی رہنماﺅں نے مختلف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے استعفوں پر سپیکر قومی اسمبلی سے رابطے میں ہیں، سپیکر سے مشاورت کے بعد مو¿قف دیں گے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی طرف سے استعفوں کا اچانک اور غیر متوقع فیصلہ انتہائی جذباتی اور حیران کن ہے، پاکستان میں پارٹیاں کمزور اور شخصیات طاقتور ہیں۔ پاکستانی سیاست اصولوں کی بجائے شخصیات کے مفادات کے گرد گھومتی ہے۔ سیاسی بحرانوں کا تسلسل جمہوریت کے لئے نیک شگون نہیں۔ سیاست جذبات کا نہیں اعتدال اور ٹھہراﺅ کا نام ہے۔ استعفوں کا معاملہ مرکزی حکومت کی صلاحیتوں کا بھی امتحان ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد نے کہا ایم کیو ایم کے ارکان استعفیٰ دے کر پچھتائیں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ کو سینٹ، قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی سے استعفوں کا نقصان ہوگا۔ فیصلے کی قوت لندن کو حاصل ہے۔ مسلم لیگ ضیا کے سربراہ اعجازالحق نے کہا کہ ایم کیو ایم کراچی آپریشن بند کرنے کیلئے حکومت پر پریشر ڈالنا چاہتی ہے۔ ایم کیو ایم کو اسمبلی کے اندر رہ کر اپنے مطالبات پیش کرنے چاہئیں اگر استعفے دے بھی دئیے تو واپس قومی اسمبلی میں ان کو لانے کیلئے کوئی نہیں ہوگا۔ ایم کیو ایم کراچی آپریشن بند کرانے کےلئے حکومت پر پریشر ڈالنا چاہتی ہے۔ تحفظ عدلیہ پاکستان کے سربراہ حشمت حبیب ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے استعفے دے کر سیاسی غلطی کی، عوامی ووٹ کی بھی توہین کی ہے۔تحریک انصاف کے آرگنائزر و رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے کہا ہے کہ ایم کیوایم کو استعفے نہیں دینے چاہئیں تھے، انکے جو بھی تحفظات تھے انہیں قانونی طور پر حل کرنا چاہئے تھا۔ ایم کیو ایم نے 25 سال میں کراچی کی تباہی و بربادی میں کسر نہیں اٹھا رکھی۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فیصل واوڈا نے استعفوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ استعفوں کا ڈرامہ الطاف حسین کو بچانے کیلئے رچایا جارہا ہے۔ الطاف حسین اپنی گردن بچانے کیلئے یہ اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔

ردعمل

ای پیپر دی نیشن