نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت میں انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کی ’’مودی سرکار‘‘ نے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کیس کو وکیلوں پر دبائو ڈال کر اور گواہوں کو منحرف شہادتوں کو ضائع کرا کر کمزور کر دیا جس سے اس میں گرفتار انتہاپسند ہندو ملزموں کی رہائی آسان ہو جائے گی۔ دوسری طرف بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سمجھوتہ ایکپریس ٹرین میں 9 برس قبل ہونے والے بم دھماکے کے مقدمے کا مرکزی ملزم سوامی اسیم آنند ضمانت پر رہا ہو چکا۔ سانحہ کے 11 اہم سرکاری گواہ گذشتہ چند ہفتوں میں منحرف ہوچکے ہیں۔ سمجھوتہ بم دھماکے جیسے سنگین مقدمے میں اسیم آنند کی رہائی اور گواہوں کے منحرف ہونے کا معاملہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا جب ایک سرکاری وکیل نے یہ الزام لگایا ہے کہ قومی تفتیشی ادارہ این آئی اے ہندو شدت پسندوں کے خلاف مقدمات کو کمزور کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکہ ہریانہ کے شہر پانی پت کے نزدیک ہوا تھا۔ جس میں 68 افراد جاں بحق ہوئے جن میں غالب اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔ اس دھماکے میں سوامی اسیم آنند سمیت کئی ہندو شدت پسند گرفتار کئے گئے۔ یہ مقدمہ چندی گڑھ سے ملحقہ شہر پنج کولہ کی ایک عدالت میں چل رہا ہے۔ مقدمے کے اصل ملزم اور آر ایس ایس کے سرگرم دہشت گرد سوامی اسیم آنند کو گزشتہ دنوں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ وہ اپنے اقبالیہ بیان سے بھی منحرف ہو چکا ہے۔ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں سوامی کی رہائی کا دفاع کرتے ہوئے گزشتہ روز کہا ہے کہ’این آئی اے کے پاس سوامی کی ضمانت کی درخواست کو چیلنج کرنے کی کوئی بنیاد نہیں تھی۔‘ اس سے دو مہینے قبل مالی گاؤں بم دھماکے کے مقدمے کی سرکاری وکیل روہنی سالیان نے این آئی اے پر الزام لگایا تھا کہ وہ ان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ ہندو شدت پسندوں کے خلاف نرم رویہ اختیار کریں۔ جس کے بعد روہنی نے ضمیر کی آواز پر استعفی دے دیا ہے۔ تاہم سمجھوتہ ایکپریس مقدمے میں این آئی اے کے وکیل آر کے ہانڈا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اوپر کسی طرف سے کبھی کوئی دباؤ نہیں پڑا۔ اس سوال پر کہ گذشتہ چند ہفتوں میں کم از کم 11 اہم سرکاری گواہ منحرف ہو چکے ہیں۔ کیا اس سے مقدمے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا؟ ہانڈا نے کہا کہ ’اس کیس کی بنیاد واقعاتی شواہد پر قائم ہے اور ہم یہ ثابت کر دیں گے کہ سمجھوتہ ٹرین میں بم دھماکہ ایک سازش کے تحت کیا گیا تھا اور ملزموں کے خلاف جرم ثابت ہو جائیگا۔ ہم 137 گواہوں کا بیان پہلے ہی لے چکے ہیں اور ابھی 80 گواہ باقی ہیں۔‘ مرکزی ملزم سوامی اسیم آنند کے وکیل رنبیر سنگھ راٹھی بھی اس سے انکار کرتے ہیں کہ ملزموں کو بچانے کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سوامی اسیم آنند سمیت سبھی ہندو ملزموں کو اس معاملے میں پھنسایا گیا ہے۔ بھارت کی سپریم کورٹ کے سرکردہ وکیل پرشانت بھوشن نے اچانک سمجھوسہ اپکسپریس کیس کے گواہوں کے منحرف ہونے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا یہ ایک خطرناک روش ہے: ’جب سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے تب سے یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ سمجھوتہ، مالی گاؤں، اجمیر درگاہ اور اس طرح کے جن واقعات میں سنگھ خاندان کے لوگ ملوث ہیں ایسے معاملات کو رفع دفع کیا جائے۔‘ بی بی سی کے مطابق کچھ عرصہ قبل انگریزی کے سرکردہ بھارتی جریدے ’ کیری آن‘ نے دہشت گرد سوامی اسیم آنند کا ایک طویل انٹرویو شائع کیا تھا جس میں انھوں نے بم دھماکوں کے کئی بعض واقعات کے بارے میں اہم انکشافات کئے تھے۔ جریدے کے مدیر ہرتوش سنگھ بل کا کہنا ہے کہ این آئی اے نے کبھی ان انکشاقات کی روشنی میں کوئی تفتیش نہیں کی۔ ہرتوش کا کہنا ہے کہ گواہوں کے منحرف ہونے میں ایک منظم طریقہ کار نظر آتا ہے اور اس سے یہ کیس ہی کمزور نہیں ہوگا بلکہ بھارت کی پوزیشن بھی متاثر ہوگی۔ واضح رہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس مقدمے کا فیصلہ ایک سال کے اندر متوقع ہے۔ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس مقدمے کے ملزم اگر قانون اور انصاف کی گرفت سے بچ گئے تو اس سے نہ صرف این آئی اے کی ایماندادی مشکوک ہوگی بلکہ پاکستان سمیت عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو بھی زبردست نقصان پہنچے گا۔