اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت) نیب پراگرس کے حوالے سے نوٹس مقدمہ میں عدالت نے جمع کروائی گئی رپورٹ سے متعلق سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عدالت اس کا جائزہ لیکر حکم جاری کرے گی کیس کی مزید سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔ عدالت نے نیب کی جانب سے مانیٹرنگ اور جانچ پڑتال سے متعلق پیش رفت رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ نیب کی ذمہ داری ہے پوری قوم کی نظریں اس پر لگی ہیں، ممکن ہے وہ اچھا کا م کر رہا ہو لیکن عملی اقدامات نظر بھی آنے چاہئیں۔ خالی بیانوں سے کرپشن ختم نہیں ہوتی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پراسیکیوٹر جنرل نیب وقاص قدیر ڈار نے ادارہ میں قائم کردہ تجزیہ و نگرانی کے نظام سے متعلق رپورٹ عدالت کو پیش کی اور بتایا کہ ہم نے گزشتہ ہفتے سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو تیار کردہ تجزیہ و نگرانی کے نظام کا مظاہرہ دکھایا۔ انہوں نے جائزہ لینے کے بعد ہمیں کئی تجاویز دیں۔ جس کو اس رپورٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ ان کی تجاویزکی روشنی میں نیب نے متعلقہ ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے اشتہار دیا ہے۔ تجزیہ و نگرانی کے نظام کو زیادہ سے زیادہ بہتر اور مؤثر بنایا جا سکے۔ عدالت کے استفسار پر سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس سرور خان نے بتایا کہ بے شک میں نے نیب کی نگرانی و تجزیاتی کے نظام کا جائزہ لیا ہے لیکن اصل معاملہ نیب کے ایس اوپیزکاہے جنہیں سرے سے تبدیل کئے بغیر بہتری لانا ممکن نہیں، نیب کو اپنے ایس اوپیز تبدیل کرنا ہوں گے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہم کوئی ماہرین نہیں بدعنوانی کا خاتمہ آپ نے ہی کرنا ہے مانتے ہیں کہ آپ کام کر رہے ہوں گے لیکن یہاں ہر قدم پر آپ کو گائیڈ کرنا پڑتا ہے عدالت نے ہر سماعت پر نیب میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی لیکن پھر بھی کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ ہمیں بتایا جائے کہ آخر بدگمانیاں کیوں پیدا ہوتی ہیں، ویلیو اینڈ چینزکے تجزیہ اور مانیٹرنگ کے بغیر شفافیت لانا ممکن نہیں۔ دریں اثناء سپریم کورٹ میں اوگرا عمل درآمد کیس کی سماعت میں عدالت نے مقدمہ کے گواہوں کو تحفظ فراہم نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا۔ عدالت نے نیب اور پولیس حکام کو گواہ محمد یاسین کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر نیب کیس کے اہم گواہوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا جا سکتا تو نیب ریفرنس ہی دائر نہ کرے اور مقدمات بند کر دے تاکہ کیس دو چار سال چلتا ہے پہلے تو کوئی گواہ پیش نہیں ہوتا، ہو جائے تو اسے کہنے کے باوجود تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو نیب کے پراسیکیوٹر فوزی ظفر، گواہ محمد یاسین عدالت میں پیش ہوئے گواہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کو درخواست دینے کے باوجود تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔