پشاور +کوئٹہ (نیوز ایجنسیاں+ بیورو رپورٹ) خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا جس میں کیپٹن سمیت 4اہلکار شہید ہو گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر ایجنسی کے علاقے مندانہ میں سکیورٹی اہلکار بارودی سرنگ ناکارہ بنا رہے تھے کہ وہ اچانک پھٹ گئی۔ دھماکے سے کیپٹن سمیت 4اہلکار شہید ہو گئے۔ خاران میں ایک قافلے پر حملے میں قبائلی رہنما اور سابق یو سی ناظم ٹکری علی محمد حسنی اپنے کمسن بیٹے اور 2ساتھیوں سمیت جاں بحق ہو گئے جبکہ 7افراد زخمی ہو گئے۔ جبکہ خاران میں ہی ایف سی نے کارروائی کرتے ہوئے 4دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا ہے اور ان سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور اشتعال انگیز لٹریچر برآمد کر لیا گیا ہے۔ منگل اور بدھ کی درمیانی شب سوراب کے علاقہ سیا ہ کمب سے تعلق رکھنے والے قبائلی و سیاسی رہنما علی محمد محمد حسنی اپنے قافلے کے ہمراہ خاران سے سوراب جا رہے تھے قافلہ جونہی سوراب کے علاقہ زبر کراس کے مقام پر پہنچا تو پہلے سے گھات میں بیٹھے مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں علی محمد حسنی ان کا 8 سالہ کمسن بیٹا منیر احمد اور 2 دیگر ساتھی محمد ابراھیم مڑداشئی اور مستی خان مڑداشئی موقع پر جاں بحق ہو گئے جب کہ قافلے میں شامل تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔ ادھر بلوچستان کے ضلع خاران میں ایف سی نے کارروائی کرتے ہوئے 4دہشتگردوں کو گرفتار کر کے بھاری مقدار میں اسلحہ اور اشتعال انگیز لٹریچر برآمد کر لیا۔ این این آئی کے مطابق تین پاکستانی شہریوں کو جو سرحدی شہر طور خم اور جلال آباد کے درمیان سڑک پر کام کررہے تھے کئی دن یرغمال بنانے کے بعد اس شرط پر رہا کر دیا گیا کہ پاکستانی مالی مدد سے تعمیر ہونے والے اس اہم منصوبے پر کام روکا جائےگا۔ پاکستان نے مئی میں طورخم جلال آباد کی دوسری لائن پر تعمیراتی کام شروع کیا تھا پاکستان نے اس سے پہلے پہلی لائن بھی بنائی۔ ذرائع نے ”این این آئی“ کو بتایا کہ تین پاکستانی کارکن مبارک شاہ ¾ محمد شہباز اور عبدالمناف کو چند روز پہلے نامعلوم مسلح افراد نے اغواءکیا تھا اور ایک مقامی افغان قبائلی رہنما کے جرگے کے بعد تینوں کو رہا کر دیا گیا تاہم اغواءکاروں نے ثالثی کرنے والوں سے سڑک پر کام بند کرنے کی شرط عائد کی تھی۔ علاوہ ازیں خیبر ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ نے باڑہ کے سپاہ قبیلے کو 12 کروڑ روپے جرمانہ اور 118 مطلوب افراد کو انتظامیہ کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔ مطلوب افراد پر الزام ہے کہ وہ گذشتہ سال اکتوبر میں سکیورٹی قافلے پر کیے گئے حملے میں ملوث ہیں۔
4اہلکار شہید