پاکستان‘ چین میں توانائی مواصلات اور دیگر شعبوں میں دو ارب ڈالر کے بیس ایم اویوز پر دستخط

ارومچی (سنکیانگ) (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) تیل کی دولت سے مالا مال چینی شہر قورامئی میں پاکستان چینی اقتصادی راہداری اور قورامئی سنکیانگ فورم کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں اس فورم کو مستقل ادارہ بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔ اس فورم کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے پاکستان اور چین نے 2 ارب ڈالر کے 20 ایم او یوز پر دستخط کئے ہیں۔ جن شعبوں کے حوالے سے ایم او یوز پر دستخط کئے گئے ہیں ان میں توانائی، مواصلات، سوشل سروسز، زراعت، تعلیم، روڈ انفراسٹرکچر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 35 چینی کمپنیوں کا کنسوریشم قائم کیا گیا ہے جو پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کو آگے بڑھانے کے لئے سرمایہ کاری کرے گا۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے منعقدہ فورم کو مستقل ادارہ بناتے ہوئے سال میں دو اجلاس کرانے پر اتفاق ہوا۔ اگلا اجلاس اکتوبر میں اسلام آباد میں ہو گا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس موقع پر پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کیلئے پاکستان چین مشترکہ خلائی مشن اور مصنوعی سیارہ (سیٹلائٹ) خلاءمیں بھیجنے کی تجویز پیش کی جسے مشترکہ اعلامیہ میں شامل کرنے میں دونوں ممالک کے مندوبین نے آمادگی کا ظاہر کی۔ پروفیسر احسن اقبال نے اقتصادی راہداری منصوبے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے چین کے صحرا میں بسائے جانے والے جدید سہولتوں سے آراستہ شہر قورامئی کی طرز پر گوادر اور دیگر پسماندہ علاقوں میں بے شمار قورامئی شہر معرض وجود میں آئیں۔ آپریشن ضرب عضب اور موجودہ حکومت کی کامیاب اقتصادی پالیسیوں کی بدولت پاکستان چینی اور عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ احسن اقبال وزیراعظم نواز شریف کی نمائندگی کر رہے تھے۔ فورم کا انعقاد سینیٹر مشاہد حسین سید کے ادارے پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ نے حکومتِ چین کے اشتراک سے کیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ چین کا دشمن پاکستان کا دشمن ہے۔ اقتصادی راہداری منصوبے کی کامیابی کے دور رس ثمرات سے دونوں ممالک اور خطے میںبسنے والے کروڑوں باشندے مستفید ہوں گے۔ فورم کے پہلے اجلاس میں 35 چینی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں نے زراعت، صنعت، سماجی ترقی، سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ماحولیاتی تحفظ، تعلیم، صحت سے متعلقہ 2 ارب ڈالر سے زائد کے قریباً 20 منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے پر آمادگی ظاہر کی۔ مشاہد حسین نے خیرمقدمی کلمات میں کہا کہ پاکستان اور چین کا ماضی، حال اور مستقبل ایک دوسرے سے وابستہ ہے، اقتصادی راہداری کے حوالے سے دونوں ممالک کی حکومتیں اور عوام کے درمیان مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ کانفرنس سے پاکستان میں چین کے سفیر سن وئی تونگ، چین میں پاکستانی سفیر مسعود خالد، سینیٹر میر حاصل بزنجو، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، بلوچستان کے وزیر منصوبہ بندی حامد خان اچکزئی، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد افضل، این ایل سی کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل مشتاق احمد فیصل سمیت دیگر چینی مندوبین نے بھی اظہار خیال کیا۔ دریں اثناءایک انٹرویو میں چین کے وزیراعظم لی کی کیانگ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے آپس میں رشتے مزید مضبوط ہوتے جا رہے ہیں اور کوئی بھی ان پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ چین کے وزیراعطم لی کی کیانگ نے کہا کہ ان کا ملک دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اس ناسُورکو جڑ سے اکھاڑ پھنیکنے کے لیے ہرممکن تعاون کی پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان قائم رشتہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور بھی مضبوط ہو رہا ہے۔ شام کے بحران کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ یمن میں پہلے سے قائم حکومت بحال ہونی چاہیے اوراگرملک میں تبدیلی ضروری ہے تو وہ ووٹ کے ذریعے آنی چاہیے۔
چین / پاکستان

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...