سعودی عرب پاکستان کیلئے عقیدتوں کا مرکز اور دعاﺅں کی قبولیت کا منبع ہے جبکہ چین اور ترکی پاکستان کے ثابت قدم دوست ہیں چین نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کی ضرورتوں کا خیال رکھا اور ا سکے ساتھ کھڑا رہا، موجودہ حکومت نے جہد مسلسل اور کاوشوں سے چین اور ترکی کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی تعلقات میں گرم جوشی پیدا کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، چین کے حکمران اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی محنت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور سراہتے ہیں۔ چین کے حکمرانوں نے پنجاب کی ترقی سے متاثر ہو کر اسے پنجاب سپیڈ کا نام دیا ہے چین کے ساتھ پہلے دن سے پاکستان کے پائیدار تعلقات قائم ہیں تاہم محبت کے اس سفر میں پاکستان کو انقلاب آفرین کامیابی اس وقت ملی جب اس نے چین کی قیادت کو گوادر سے چین کے صوبہ سنکیانگ تک اقتصادی کوریڈور تعمیر کرنے پر آمادہ کر لیا، چین کی قیادت نے اسلام آباد پہنچ کر سی پیک معاہدے پر عمل درآمد کیلئے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط بھی کر دیئے۔ قبل ازیں چین کے ماہرین اور حکومت نے گوادر بندرگاہ بنانے میں شاندار کردار ادا کیا۔ حکومتی سطح پر پاکستان کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں چین کی گہری دلچسپی اور تعاون سے دونوں ملکوں کی قربتوں میں لامحالہ اضافہ ہوا ہے۔ اس محبت کو پہاڑ سے زیادہ بلند و بالا، سمندر سے زیادہ گہری اور شہد سے زیادہ میٹھی بنانے میں بزنس کمیونٹی کے باہمی رابطوں نے شاندار کردار ادا کیا ہے۔ ذاتی رابطوں سے محبت کی مہک دونوں ملکوں کے عوام و خواص میں تیزی سے پھیلی۔ باہمی روابط حکومتی سطح سے نیچے اتر کر بزنس مین ٹو بزنس مین قائم ہوئے۔ پاکستان کے ایوان ہائے صنعت و تجارت کے تجارتی وفود ہمہ وقت چین کے دورے پر رہتے ہیں۔ اسی طرح چین کے تجارتی وفود پاکستان کے ایوان ہائے صنعت و تجارت اور مارکیٹوں کے دورے کرتے رہتے ہیں۔ چین کی مصنوعات سے پاکستانی مارکیٹیں بھری پڑی ہیں اور دھڑا دھڑ فروخت ہوتی ہیں۔ ترکی نہ صرف پاکستان کا بہترین دوست ہے بلکہ دونوں ملک اسلام کے ابدی و سرمدی رشتوں میں بندھے اور مسلم امہ کا حصہ ہیں۔ بین الاقوامی مسائل پر پاکستان اور ترکی کا موقف ہمیشہ یکساں ہوتا ہے۔ سعودی عرب، یمن تنازعہ میں پاکستان اور ترکی نے کسی ایک ملک کا ساتھ دیکر جانبداری کا ثبوت دینے کی بجائے غیر جانبدار رہ کر تنازعہ ختم کرانے کیلئے جدوجہد کی۔ دونوں ملک اس بات پر پوری طرح متفق تھے اگر یمن یا کسی اور ملک نے حرمین الشریفین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو اسکی آنکھ نکال دی جائےگی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تنازعہ بڑھنے کی بجائے آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان برادرانہ اختلاف کی دراڑ مٹانے میں بھی پاکستان اور ترکی کا موقف یکساں ہے جو انشاءاللہ مٹ جائیگی۔ اندرون ملک ترکی نے لاہور اور اسلام آباد کیلئے میٹرو بس چلانے میں اشتراک و تعاون کی شاندار روایت قائم کی ہے۔ پاکستان کے ٹرانسپورٹ کے نظام میں تیزی خوبصورتی اور سستا پن پیدا ہوا جو پاکستانی عوام کیلئے گراں قدر تحفہ سے کم نہیں۔ ترکی نے لاہور کیلئے صفائی ستھرائی کا جدید نظام متعارف کرایا ہے جس کی وجہ سے لاہور کی خوبصورتی میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ کراچی میں ایسا اچھا مربوط نظام نہ ہونے کی وجہ سے ہر وقت کوڑے اور گندگی کے ڈھیر پڑے رہتے ہیں بیماریاں پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی زبوں حالی اور ابتری کا شکار ہے۔ ترکی اور پاکستان کا ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونے کا یہ عالم ہے کہ ترکی میں فوجی بغاوت ہوئی تو پاکستان کی قیادت نے ایک لمحہ ضائع کیے بغیر اسکی بھرپور مذمت کی اور اردگان حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ کشمیر میں ہندوستان کی بربریت پر ترکی پاکستان کے ساتھ ہم آواز ہے کچھ عرصہ پہلے ترکی کے وزیر اعظم پاکستان تشریف لائے تو انہوںنے اسلام آباد میں کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ اسلام آباد ان کا دوسرا گھر ہے اس گھر کی حفاظت و نگہداشت ان کا فرض ہے۔ حالیہ دنوں میں ترکی کے وزیر خارجہ پاکستان تشریف لائے تو انہوں نے اسی اعلان کو دہرایا کہ پاکستان ترکوں کا دوسرا گھر ہے۔ ایسے حوصلہ افزاءاور حیات افروز اعلانات کے باوجود پاکستان کے نجی شعبہ کی خواہش اور درخواست ہے کہ حکومتی سطح کے پروگراموں اور منصوبوں سے نیچے آ کر تجارتی روابط کو نجی کاروباری اداروں کی سطح پر فروغ دیا جائے۔ ترکی ترقی یافتہ ملک ہے اسے جن چیزوں کی ضرورت ہے انہیں پاکستان کے نجی شعبہ سے منگوانے کو ترجیح دے۔ ترکی اور پاکستان کے مابین آزادانہ تجارت کا معاہدہ مکمل ہونے کی صورت میں نجی شعبہ باہمی تجارت بڑھانے میں شاندار کردار ادا کریگا۔ مثال کے طور پر پاکستان کے پاس وافر مقدار میں پولٹری حلال میٹ موجود ہے۔ برادر ملک ترکی چاہے تو اسے دوسرے ملکوں کی نسبت سستے نرخوں پر سپلائی کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن برادر مسلمان ملک کو سستا حلال میٹ سپلائی کرنے میں راحت محسوس کریگی۔ پاکستان ترکی کو آٹو پارٹس مہیا کر سکتا ہے اگر ترکی اس انداز میں سوچنا شروع کر دیگا۔ دونوں ملکوں کے نجی شعبوں کے افراد کو فوائد و ثمرات ملیں گے تو یقینی طور پر قربتیں مزید بڑھیں گی اور دونوں ملکوں میں باہمی تجارت گراس روٹ تک پہنچے اور محبت و برادرانہ تعلقات میں وسعت کا باعث بنے گی۔ اس طرح دونوں مسلمان ملک مسلم امہ کا فعال حصہ بن سکیں گے۔