اسلام آباد،کراچی (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) چودھری نثار کی پریس کانفرنس کے جواب میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ ناکامیاں چھپانے کے لئے الزام تراشیوں پر مبنی پریس کانفرنسوں کا سہارا لے رہے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں کہا کہ ملکی حالات کے اصل ذمہ دار وفاقی وزیر داخلہ ہیں۔ ان میں اخلاقی جرات نہیں کہ وہ ذمہ داری قبول کریں، چودھری نثار میں اتنی جرات ہی نہیں کہ وزارت سے استعفیٰ دیں۔ لوگ مر رہے ہیں، لیکن وزیر داخلہ الزام تراشیوں میں مصروف ہیں۔ خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ میں وزیر داخلہ ہوتا تو کب کا مستعفی ہو چکا ہوتا۔ نثار جھوٹ بول کر اپنی ناکامیاں چھپا رہے ہیں، پیر کو پارلیمنٹ میں آ کر تفصیلی بات کرونگا۔علاوہ ازیں مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ نثار کا وزیر داخلہ والا چہرہ ہی نہیں اور وہ اپنی باتوں سے کسی ذمہ دار ملک کے وزیرداخلہ بھی نہیں لگتے۔ نثار ناکام وزیر داخلہ ہیں اور ایک خاص مشن پر کام کررہے ہیں جس میں وہ اپنے وزیراعظم کو بھی نہیں بخشتے۔ الزامات لگا کر لڑائی کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ پانامہ پر بات کرنے سے پہلے اپنے لیڈر سے پوچھیں حکومت کرپشن کا جواب دے۔ مولا بخش چانڈیو نے وزیر داخلہ سے کہا آپ پاکستان کے ناکام وزیر داخلہ ہیں مستعفی ہو جائیں قوم پوچھتی ہے پہلے پانامہ کا جواب دو پارلیمنٹ سے بھاگنے والوں کو شرم کرنی چاہئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم چودھری نثار کے الزامات کا نوٹس لیں۔ وزیر داخلہ کام کرتے تو دہشت گردی نہ ہوتی۔ ذہنی طور پر بیمار لوگوں پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ چودھری نثار ناکام ترین وزیر داخلہ ہیں۔ چودھری نثار پریس کانفرنس چھوڑیں اور کام کریں۔ چودھری نثار کی توجہ ایان علی کے ائر ٹکٹ نکالنے پر ہے۔ یہ حکیم اللہ محسود کے لوگ ہیں جو اس کی ہلاکت پر آنسو بہا رہے تھے۔ یہ الزام ہے کہ پی پی نے کسی کے لئے رابطہ کیا۔ نواز شریف سے پوچھا جائے کہ کیا میں نے سے کوئی ڈیل کی بات کی۔ شیری رحمن نے وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہا ہے کہ پوری قوم چودھری نثار کے غیر ذمہ دارانہ اور غیر مناسب روئیے پر صدمے سے دوچار ہے۔ سندھ کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار پیپلز پارٹی کی قیادت پر تنقید کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ چودھری نثار گیس والے غبارے سے بھی ہلکے ہیں، وہ جی ایچ کیو کے ترجمان ہیں، پنجاب میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں مگر یہ لوگ وہاں آپریشن نہیں ہونے دیں گے، فوج نے بیان دیا وہ بالکل درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کسی بھی حکومت سے ایل پی جی کا کوٹہ لیا ہے تو منسوخ کر دیں۔ سنیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے لئے آنسو بہانے والے نثار دہشت گردی کے خلاف اتحاد کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا ہے کہ ایان علی کا کیس مفت نہیں بلکہ ان سے فیس لیتا ہوں۔ نثار جھوٹوں کے سردار ہیں، میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ نثار اس حد تک گر جائیں گے۔ وزیر داخلہ سانحہ کوئٹہ کا حساب دینے کی بجائے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہیں۔ ایک سازش کے تحت ایک خاص ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کو بلیک میل کر لیں گے تو ایسا کسی صورت ممکن نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ بول کر نثار نے مسٹر گوئبلز کا اعزاز حاصل کر لیا۔