قومی اسمبلی میں حکومت کو جمعہ کو ایک بار پھر کورم ٹوٹنے کی وجہ سے ”خفت اور شرمندگی “کا سامنا کرنا پڑا آدھ گھنٹے کے وقفے کے بعد بھی کورم پور انہ ہوسکا تو ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کردیا اس طرح وقفہ سوالات بھی مکمل نہ ہوسکا اس سے اندازہ لگاےا جا سکتا ہے حکومت اور نہ ہی اپوزےشن قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی چلانے مےں کوئی دلچسپی نہےں حکومتی ارکان بار بار کورم توڑ کر حکومت کےلئے شرمندگی کا ساماںپےدا کر رہے ہےں جب کہ اپوزےشن کورم کی نشاندہی کر کے کارروائی کو معطل کرا نے کا کھےل کھےل رہی ہے جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس پانچ منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر کی زیر صدارت 10:35 پر تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا ۔ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات شروع کرایا۔ ارکان کی تعداد اجلاس کے آغاز میں ہی کم تھی تاہم بیس منٹ کی کارروائی کے بعد 10:56 پر پی ٹی آئی کی مسرت احمد زیب نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر سپیکر نے گنتی کرائے بغیر ہی اجلاس کورم پورا ہونے تک ملتوی کرادیا۔ آدھ گھنٹے سے زائد تعطل کے بعد 11:36 پر اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو سپیکر نے ارکان کی گنتی کرانے کے احکامات دیئے گنتی کے دوران ارکان کی تعداد پوری نہ نکلی جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس پیر کی شام پانچ تک تک ملتوی کردیا۔ دو روز قومی اسمبلی مےں قائد حزب اختلاف سےد خورشےد شاہ نے چوہدری نثار علی خان کی تقرےر کےخلاف اےوان سے واک آﺅٹ کرا دےا اور پھر وزےر اعظم محمد نواز شرےف کو خود اپوزےشن کو منانا پڑا بات ےہےں ختم نہےں ہوئی اگلے روز سےد خورشےد شاہ اور اعتزاز احسن نے دوبارہ چوہدری نثار علی خان کو ٹارگٹ بناےا وفاقی وزےر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو پرےس کانفرنس سے خطاب کرنا تھا لےکن قومی سلامتی سے متعلق اجلاس کی طوالت کے باعث پرےس کانفرنس جمعہ تک ملتوی ہو گئی بالآخر چوہدری نثار نے وضاحت کا حق استعمال کرکے پےپلز پارٹی اور مسلم لےگ (ن)کے درمےا ن سلگنے والی چنگاری کو بھڑکا دےا اب قومی اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد پےر کی شان منعقد ہو گا جس مےں قائد حزب اختلاف سےد خورشےد شاہ اپنی پوزےشن واضح کرےنگے اس لحاظ سے ہنگامہ خےز ہو سکتا ہے ممکن ہے پارلےمنٹ کے باہر اپوزےشن کوئی ہنگامہ نہ کرے لےکن پارلےمنٹ کے اندر واک آﺅٹ اور شور شرابہ سے اپنے وجود کا احساس دلانے کی کوشش کرے گی چوہدری نثار کو بھی اےک بار پھر اپنی خطابت کے جوہر دکھانے کا موقع ملے گا اس وقت مسلم لےگ (ن) سب سے بڑی مخالف جماعت تحرےک انصاف کی بجائے پےپلز پارٹی بن گئی ہے لہذا ےہ بات کہی جا سکتی ہے آنےوالے دنوں مےں پےپلز پارٹی اور مسلم لےگ(ن) کے درمےان پارلےمنٹ مےں مےدان سجے گا پےپلز پارٹی کے لےڈر آ صف علی زرداری کی ہداےات کے منتظر ہےں سو پےر کو قومی اسمبلی مےں تماشا لگے گا جس کے ملکی سےاست پر دور رس اثرات مرتب ہونگے قائد حزب اختلاف خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کا کورم مسلسل پورا نہ ہونا حکومت کی ناکامی اور حکومت کی ارکان کو ایوان میں لانے میں ناکامی لمحہ فکریہ ہے۔ قومی اسمبلی کا کورم پورا نہ ہونا حکومت کی ناکامی ہے، حکومتی صفوں میں بھی کارکردگی پر بے چینی پائی جاتی ہے، حکومتی ارکان کی ناراضی کا پتہ تو بجٹ بحث کے وقت ہی چل گیا تھا۔ اتنا عرصہ گذرنے کے باوجود حکومت نے کورم پوراکرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہےں کےا قومی اسمبلی میں صدراتی خطاب پر بحث دو ہفتے سے ایجنڈے پر ہونے کے باوجود جمعہ کو بھی بحث کا آغاز نہ کرایا جاسکا،گذشتہ ہفتے وفاقی وزیر پارلیمانی امور شےخ آفتاب حسےن نے سپیکر کے استفسار پر بتاےا تھا کہ صدارتی خطاب پر بحث کا آغاز قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کرنا ہے لیکن اپنی اہلیہ کی بیماری کی وجہ سے وہ کراچی میں مصروف ہیں انہوں نے درخواست کی ہے کہ پیر کو بحث کا آغاز کرینگے تاہم جمعہ کو ختم ہونےوالے ہفتے کے دوران بھی صدارتی خطاب ایجنڈے پر موجود ہونے کے باوجود بحث کا آغاز نہےں ہو سکا سےد خورشید شاہ ایوان میں آتے رہے مگر انہوں نے صدارتی خطاب پر بحث کا آغاز کرنا مناسب نہ سمجھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف ،جے یوآئی ،ایم کیوایم اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے لیگی ارکان کی اجلاسوں میں عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ قومی اسمبلی کے ہر اجلاس پر روزانہ کروڑوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں مگر حکومتی ارکان اپنے قائدین اور وزرا کے روئیے کےخلاف احتجاجاً اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتے ہیں حکمران جماعت اپنے ارکان پر توجہ نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے مسلم لیگی ارکان نے اجلاس میں شرکت کرنا چھوڑ دیا ہے مسلم لےگی ارکان وزیر اعظم اور پارلیمانی وزیر کی ہدایات کو بھی یکسر نظرانداز کر رہے ہےں مسلم لیگی ارکان کی اجلاسوں میں عدم دلچسپی کو حکومت کےلئے خطرے کی گھنٹی قرار دےا جا رہا ہے قومی اسمبلی میں لیجنڈ کرکٹر حنیف محمد کی وفات پر وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے دعائے مغفرت کرائی قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مفت ہیلپ لائن کے زریعے 36431مرد و خواتین نے قانونی مشورے حاصل کرنے کےلئے رابطہ کیا ہے، فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کے سلسلے میں سفارشات کو جلد ہی قانون سازی کےلئے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران کی حکومت کے ساتھ بات چیت جاری ہے ،منصوبے کے گوادر نواب شاہ حصے کو اقتصاری راہداری کے تحت مکمل کیا جائے گا، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کےلئے اقوام متحدہ کے تعاﺅن سے مختلف منصوبوں پر غور کیا جا رہا ہے ، پشاﺅر کراچی موٹر وے کی سکھر ملتان سیکشن پر مجموعی طور پر 2کھرب،94ارب روپے خرچ کئے جائیں گے، تاپی گیس منصوبے کا سنگ بنیاددسمبر 2015میں رکھا گیا اور کام کا آغاز 2016کے اخر تک شروع ہوجائے گاجیسے 2020تک مکمل کر لیا جائے گا،ملک میں اقلیتوں اور غیر مسلموں کی نشستوںمیں آبادی کے تناسب سے اضافے کی کوئی تجویز حکومت کے زیر غور نہیں ہے خالی ہے جس پر تقرری کےلئے قائد موزوں خواتین کے نام طلب کئے جائیں گے تحفظ بچگان بل 2016،نوعمر ملزمان نظام عدل بل 2016کے مسودے تیار کئے گئے ہیں جس پر قانونی اصلاحات کمیٹی کی جانب سے غور کے بعد وزیر اعظم پاکستان کو بھجوائے جائیں گے سی قیصرکے سوال کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ ملک میں اقلیتی اور غیر مسلم برادریوں کو ان کی آبادی کے لحاظ سے مناسب نمائندگی دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے تاہم دستور کے مطابق قومی اسمبلی میں اقلیتوں کےلئے 10نشستیں مختص کی گئی ہیں جبکہ صوبائی اسمبلیوں میں 23نشستیں مختص کی گئیں ہیں ۔