امریکہ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے رہنما حافظ سعید خان گذشتہ ماہ ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جا چکے ہیں۔اس سے قبل گذشتہ سال افغان خفیہ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ان کےخیال میں حافظ سعید افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے تھے۔تاہم دولت اسلامیہ کا کہنا تھا کہ ان رہنما اس حملے میں بچ گئے تھے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ حافظ سعید گذشتہ ماہ 26 جولائی کو ایک تازہ ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔اہلکار نے بتایا کہ حافظ سعید خان کو ننگرہار کے ضلع اچن میں مارا گیا ہے۔یہ ڈرون حملہ دولت اسلامیہ کی جانب سے افغانستان میں کیے جانے والے سب سے خطرناک حملے کے بعد کیا گیا تھا۔ شیعہ ہزار برادری کی ریلی پر دولت اسلامیہ کے اس حملے میں 80 افراد ہلاک اور 230 زخمی ہوئے تھے۔پینٹاگون کے ترجمان گورڈن ٹروبریڈج کا کہنا تھا کہ ’سعید خان ایک فضائی کارروائی میں ہلاک ہوگئے ۔انھوں نے مزید بتایا کہ ’حافظ سعید خان امریکہ اور اس کی اتحادی فورسز کے خلاف حملوں میں براہ راست شریک رہے ہیں اور ان کے نیٹورک کی کارروائیوں کی وجہ سے افغانیوں میں خاص طور پر ننگرہار میں خوف پھیلا ہوا تھا۔افغان طالبان اور دولت اسلامیہ کے درمیان جنوری 2015 سے مسلسل جھڑپیں جاری ہیں۔طالبان کی موجودگی اور حیثیت کو دولت اسلامیہ سے بڑا چیلنج درپیش ہے جو اس خطے میں کچھ حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے۔بعض ایسے شواہد بھی ملے ہیں کے دولت اسلامیہ اپنی تنظیم میں طالبان جنگجوؤں کو بھرتی کر رہی ہے .