کوئٹہ :سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر خودکش حملہ‘8 اہلکاروں سمیت15 افراد شہید‘25 زخمی

کوئٹہ (امجد عزیزبھٹی سے+ نوائے وقت رپورٹ) کوئٹہ میں پاک فوج کی گاڑی پر خودکش حملے میں 8 اہلکاروں سمیت 15 افراد شہید جبکہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت25 زخمی ہوگئے، دھماکہ خیز مواد میں آگ لگانے والا مواد بھی شامل کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کی رات کوئٹہ کے علاقے پرانے پشین سٹاپ کے قریب نامعلوم موٹرسائیکل سوارخود کش بمبار نے پاک فوج کی گاڑی کو نشانہ بنایا‘ دھماکے کے بعد فورسز کی گاڑی سمیت دیگر قریب سے گزرنے والی گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی‘ فائر بریگیڈ کے عملے نے موقع پرپہنچ کر آگ پر قابو پایا۔ دھماکے کے فوری بعد پاک آرمی، فرنٹیئر کور بلوچستان اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لیکر نعشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پہنچایا جہاں 8 سے 9 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔کمائنڈ ملٹری ہسپتال لے جانے والے زخمیوں میں نائیک شہزاد، لانس نائیک قیصر، لانس لائن مصور، لیاقت، سپاہی عبداللہ ،ضیاء اللہ ، ریاض اقبال ، اللہ ڈنہ ،محمد شاہ ،عباس علی، محمد تنویر ، عاقب علی شامل ہیں دھماکے سے 2گاڑیاں، 4 رکشے اور 2 موٹرسائیکلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جبکہ قریبی عمارتوں اور دفاتر کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے‘ دھماکہ اتنا شدید تھا پورا شہر لرز اٹھا۔ پاک فوج کے ترجمان نے بتایا دہشت گردوں نے دھماکہ خیز مواد کے ساتھ آگ لگانے والا کیمیکل بھی دھماکے میں استعمال کیا جس سے گاڑیوں میں آگ لگی۔دھماکے کے بعد فرنٹیئر کور بلوچستان اور پولیس نے کسی بھی مزید ناخوشگوار واقعہ کے پیش نظر سول ہسپتال کی جانب جانے والے تمام راستوں کو ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا اور کسی بھی غیرمتعلقہ شخص کو ہسپتال کے اندرجانے کی اجازت نہیں دی۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے ذرائع نے بتایا موٹرسائیکل پر سوار خود کش بمبار نے پاک فوج کے ٹرک کو نشانہ بنایا دھماکے میں 20 سے 25کلو دھماکہ خیز مواد ، نٹ بولٹ اور آگ لگانے والا کیمیکل استعمال کیا گیا۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صحافیوں کو بتایا نامعلوم دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل کے عملے ا ور پولیس نے ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ دھماکے کے بعدصوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ کی ہدایت پر سول ہسپتال کوئٹہ اور بولان میڈیکل ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف کو ڈیوٹیوں پر طلب کرلیا گیا جنہوں نے ڈیوٹی پر آکر زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی۔ بیورو رپورٹ کے مطابق سبی کے علاقے کلی محمد شہی میں دوران سنیک چیکنگ نامعلوم مسلح افراد نے پولیس پر فائرنگ کر دی جس سے اے ایس آئی سمیت دو اہلکار شدید زخمی جبکہ حملہ آور فرار ہو گئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بم ڈسپوزل سکواڈ کا کہنا ہے کوئٹہ کے علاقے پشین سٹاپ پر ہونے والا دھماکہ خودکش تھا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کا مزید کہنا ہے خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کوئٹہ میں دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ کیا‘ دھماکے میں سات شہریوں سمیت 15 افراد شہید ہوئے ہیں۔ دھماکے میں 25 افراد زخمی ہوئے‘ کئی کی حالت تشویشناک ہے‘ تمام زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا ہے۔ کوئٹہ میں ڈیوٹی پر مامور سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں آگ لگانے والا دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ جشن آزادی کو متاثر کرنے کی کوشش ہے‘ ہمارا عزم کسی بھی چیلنج کے سامنے متزلزل نہیں ہو گا۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر وزیر داخلہ احسن اقبال فوری طور پر کوئٹہ روانہ ہوگئے جہاں وہ دہشت گردی کے حالیہ سے متعلق حقائق معلوم کریں گے اور زخمیوں کی عیادت کریں گے اور بعدازاں وزیراعظم کو رپورٹ پیش کریں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق صدر ممنون حسین نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ فوجی اہلکاروں اور شہریوں کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے انہوں نے کہا دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے‘ زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں دی جائیں‘ شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں‘ ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کام کرتے رہیں گے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف‘ سابق صدر آصف زرداری‘ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان‘ وزیر داخلہ احسن اقبال اور دیگر شخصیات نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی اور ہائیکورٹ کی عمارتیں بھی قریب واقع ہیں دھماکہ سکیورٹی زون میں ہوا جس کے قریب ایف سی ہیڈ کوارٹرز ہے۔ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے دھماکہ بہت بڑا تھا زخمیوں کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ دھماکے سے بہت بڑی آگ لگ گئی ہمارے جوان دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں، جلد دہشت گردی پر قابو پا لیں گے بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیں گے۔ جاں بحق ہونے والے افراد کی نعشیں بُری طرح جھلسی ہوئی ہیں۔ دھماکہ اس قدر شدید نوعیت کا تھا اس کی زور دار آواز پورے شہر میں سنی گئی اور کئی عمارتیں زرودار دھماکے سے متاثر ہوئی۔ پولس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر عام ٹریفک کو بھی پشین سٹاپ پر جانے سے روک دیا ہے۔ وزیر داخلہ بلوچستان نے بتایا دھماکہ بڑی نوعیت کا ہے اور شہر کو تھریٹ پہلے سے موجود تھا۔ دھماکے کی جگہ کے اطراف بدترین ٹریفک جام ہو گیا جبکہ علاقے میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہو گئی جس سے ریسکیو عملے کو امدادی کام میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...