وطن کی مٹی گواہ رہنا، دھیان رکھنا چشم فلک ، خوردبین ! اب اس کے وعدوں میں ایفا دیکھنی ہے۔ اے دوربین ! اب اس کے ارادوں میں وفا دیکھنی ہے، اس نے کراچی سے کشمیر تک ، کوئٹہ سے پشاور تک اور سیالکوٹ سے چاغی تک قریہ قریہ نگر نگر کھڑے ہو کر یہ وعدہ کیا تھا کہ، بدعنوانی کا قلع قمع ہو گا۔ آزادی کی پاسداری ، سٹیٹس کو کا خاتمہ ہوگا۔ ہاں، اس نے کہا تھا کہ، روزگار ملے گا، درد نہیں دوا ملے گی اور انصاف کو بھی شفا ملے گی، اور بنے گا نیا پاکستان!جانے کیوں امید بندھی ہے من میں کہ، اگلی حکومت کو مقتدرہ قوتوں کی بھرپور مدد ملے گی، جو نظام بدلنے میں کافی حد تک معاون ہوگی کیونکہ جب تک مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ میں باہمی ربط نہ ہو یہ ممکن ہی نہیں کہ، کوئی ریاست اپنے اہداف حاصل کرسکے ،سیانے کہتے ہیں تحریک ہی کسی تاریخ کی زندگی کی ضمانت ہوتی ہے، اگر تحریک کارفرما نہ ہو، تو تاریخ نہیں رہتی سب تاریک ہو جاتا ہے۔ پس ہم تحریک اور انصاف یعنی تحریک انصاف کی توقع رکھتے ہیں۔ لیکن چھوٹے چھوٹے دو چار سوال پوچھنے کی اجازت چاہیں گے: کیا جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی تحریک کو تقویت ملے گی اور وعدہ پورا ہوگا ؟ کیا تحریک انصاف کے "سیاسی پناہ گزینوں" کو بھی قابل احتساب سمجھا جائے گا ؟کیا 18 ویں ترمیم کی روح کو سمجھا جائے گا ؟ ہم یہ سمجھیں کہ، آئین کی 7 تا 28 دفعات والی انسانی حقوق کی باتیں عملی طور پر بھی نظر آئیں گی؟اپنی تو یہ بھی خواہش ہے کہ، پیپلزپارٹی دور میں بننے والے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سٹڈیز (PIPS) سے بھی نومنتخب اراکین اسمبلی استفادہ کریں، اس میں کانفرنسز ہال، مختلف ممالک کے تقابلی جائزے کو سمجھنے کا مواد، بین الاقوامی برادری کی آئین فہمی کی سہولت، عالمی معیار کی جدید لائبریری اور اعلی عمارت، اس لئے بنائے گئے کہ ممبران اسمبلی یہ سمجھیں کہ چیلنجز کیا ہیں، مختلف شماریاتی رپورٹس اور سروے کیا ہیں، پھر یہ نہیں کہ ممبران اسمبلی کل کے "ختم نبوت بل" کو بن پڑھے اور بن سمجھے دستخط کرتے پھریں یا سوال اٹھاتے پھریں، محض گلیاں نالیاں بنانا ممبران قومی اسمبلی کا کام نہیں، ان کا اصل کام قانون ساز اور قانون فہم ہونا ہے، ان کا کام پالیسی ساز کی حیثیت اختیار کرنا ہے، اسمبلی میں محض "گھگھو گھوڑے" بن کر بیٹھنا نہیں۔ سو اگلے وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ وہ نیا پاکستان چاہتے ہیں تو اپنے ٹیم ممبران کی کوچنگ اور نئے چیلنجوں اور نئے بین الاقوامی امور کو سمجھنے کیلئے کم از کم تین ماہ بعد ہی سہی، 6 ماہ بعد سہی، ان کیلئے بنے انسٹیٹیوٹ کا چکر ضرور لگوائیں تاکہ گلشن کا کاروبار چلے۔وزارت خارجہ، وزارت خزانہ، وزارت دفاع اور وزارت قانون کے سپہ سالار اور دیگر لوگوں کا سنجیدہ اور فہمیدہ ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یاد رکھئے، ٹیم کی تربیت سازی اور کوچنگ ضروری ہے، ٹیم جیتے تو پھر کپتان جیتتا ہے، ماضی کی مطلق العنانیت اب ہرگز نہیں چلے گی، تبدیلی چاہئے، آپ میں بھی اور ملک میں بھی، جس کا آپ نے خود وعدہ کر رکھا ہے۔ بلاشبہ کے پی کے سے پنجاب کی گورننس بہتر تھی لیکن پھر بھی کے پی کے سے کراچی تک نے آپ کو موقع دیا ہے، یہ موقع قوم اور "انہوں نے" بیک وقت دیا ہے ، موقع دیا ہے تو اس لئے کہ، آپ کے پاس بہانہ نہ رہے کہ مرکز کی عنان اقتدار نہ ملی سو یہ یہ اور وہ وہ۔۔کسی ماضی کے اس تجربے کی ضرورت نہیں کہ " قرض اتارو ملک سنوارو" معیشت بہتر ملکی سطح پر مائیکرو فنانس، مائیکرو انڈسٹری اور ایکسپورٹ سے ہوگی، کشکول اٹھانے سے نہیں۔ ٹیکس نیٹ کو بہتر کرنے اور زرعی ٹیکس کے پراپر لاگو سے ہوگی، ایک کینال سے بڑے اور لگژری گھروں پر علاقے اور شہر کے حساب سے ٹیکس نیٹ ورکنگ کی اشد ضرورت ہے، ود ہولڈنگ ٹیکس میں ہولڈر اور مالک کی ٹرانسپرنسی کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے ، اپنی صفوں کے سٹیٹس کو کو توڑنا آپ کا فرض ہے۔۔ضروری ہے کہ، ادویہ، میڈیکل آلات اور خوردونوش کی اشیا پر ٹیکس کم کریں۔ ادویہ اور پٹرول کی قیمتوں کو فی الفور کم کرنا ضروری ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان اور فارمیسی کونسل آف پاکستان کا بیڑا غرق کر دیا گیا تھا انہیں سنبھالا درکار ہے۔جس طرح موبائل فون انڈسٹری اور کمپنیوں میں اوپن مقابلہ ہے اسی طرح کاروں اور گاڑیوں میں پاکستان میں دو چار پارٹیوں کی مناپلی نیست و نابود کریں اوروں کو موقع دیں کیونکہ پاکستان میں اسی مناپلی کے سبب نسبتاً قیمتیں زیادہ ہیں۔پاکستان کی شہ رگ کون ہے ؟ کیسی ہے اس وقت؟ یہ بھی یاد ہے نا؟کیا تعلیم کو حساس معاملہ سمجھ کر، ان وائس چانسلرز کی ازسر نو انکوائری ہوگی جن جن کو سابق وزرائے اعلی دفاتر کی سرپرستی رہی؟ اور پنجاب و سندھ کے ایچ ای سی کو میرٹ پر چئیرمین ملیں گے؟ کے پی کے کو ایچ ای سی اور پراپر فارمیسی کونسل ملے گی؟ کیا سرائیکی قیادت کو یہ بھی یاد ہے کہ، ڈی جی خان یونیورسٹی کو 6 سال سے زائد عرصہ میں وائس چانسلر نہیں ملا اور بہاﺅالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کو وہ وی سی ملا جو اسلام آباد کم اور یونیورسٹی میں زیادہ رہے؟ سابق وزیر مولانا حافظ عبدالکریم، اویس لغاری و جمال لغاری کی طرح، کیا زرتاج گل بھی ڈی جی خان یونیورسٹی کو فراموش رکھیں گی یا علاقے کے لئے کوئی تعلیمی تحریک بھی ہوگی؟ کیا چئرمین ایچ سی طارق بنوری محض افسری کریں گے جو جاتے جاتے ن لیگ کے حواری انہیں بخش گئے یا وہ واقعی تعلیمی تحریک اور تعلیمی انصاف کو رواج بخشیں گے؟ شہر اقتدار کی قائداعظم، اسلامک اور علامہ اقبال اوپن، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرریوں میں اور کتنی دیر ہوگی؟ کیا نئے چانسلرز (گورنرز) جنرل ر خالد مقبول سابق گورنر پنجاب سی علم دوستی کی تاریخ زندہ کریں گے یا ملک رفیق رجوانہ و محمد زبیر و اقبال ظفر جھگڑا و محمد خان اچکزئی کی طرح محض ڈاکخانہ بنے رہیں گے؟ کیا حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے پنجاب یونیورسٹی میں گیارہ بارہ سال بعد سینٹ کا اجلاس ہوا جو پنجاب حکومت کے ناک تلے تھی۔ بہرحال گرم موسموں میں ٹھنڈی ہوا کے ایک جھونکے پنجاب یونیورسٹی کے نئے وی سی ڈاکٹر نیاز کو میرا اور اہل علم کا سیلیوٹ۔ ام الجامعات میں سے جامعہ زرعیہ فیصل آباد بھی ماتم کررہی ہے کہ کوئی پرسان حال، پنجاب نے تو ایسی کئی یونیورسٹیاں بغیر مستقل وائس چانسلر چلا کر تباہ کردیں، کمال دیکھیں جو رولز کے مطابق پروفیسر کے قابل نہیں اور خود وائس چانسلر کا امیدوار ہے ڈاکٹر عمر سیف آپ وائس چانسلر سرچ کمیٹی کا ممبر بھی ہے۔ لاحول ولا قوة الا باللہ ! کیونکہ ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی کی طرح ڈاکٹر عمر سیف بھی شہباز شریف کی آنکھ کا تارا تھا۔ نئے پاکستان والو آئندہ 50 سے زائد یونیورسٹیوں کیلئے وائس چانسلرز مطلوب ہیں، پلیز میرٹ پر لائیے گا ، غور فرمائیے، حال ہی میں اوکاڑہ اور ساہیوال یونیورسٹیوں کی وی سی تعیناتی پر من مانی کرنا اور میرٹ کی دھجیاں اڑانا ناقابل فہم اور ناقابل برداشت ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیر اعلی پنجاب حسن عسکری نے جس شخص کو عدالت عظمیٰ نے مالی و تعلیمی و انتظامی بدعنوان کہا اسے نوازنے کی بھرپور کوشش کی ہے ، نہ جانے کیوں؟؟؟ نومنتخب حکومت ان من مانیوں کا ازسر نو جائزہ لے۔۔۔۔ تبدیلی درسگاہوں ، کلاس رومز اور لیبارٹریز سے آئے گی محض کلاکاریوں سے نہیں!!!
نیا پاکستان والو، ماضی میں، بےنظیر بھٹو اور ایک خاص ماحول نے امیدوں کی انتہا پر لاکھڑا کیا تھا مگر امیدیں پوری نہ ہوئیں تو کیا ہوا آپ جانتے ہیں۔ اب آپ نے تو "نیا پاکستان" کی نفسیاتی و سیاسی و فلسفیانہ بلندیوں پر لاکھڑا کیا ہے لوگ خوردبین و دوربین و چشم بینا سے جائزہ لیں گے۔ تیار رہنا ! بہت اوپر لے گئے ہو۔۔۔ امید اور خواب توڑ کر تو دیکھو۔۔۔۔ بلندیوں سے گرنے اور گرانے کا تصور بھی باقی نہیں چھوڑا آپ نے۔ اپوزیشن بھی تگڑی ہے۔ سو نئی نویلی سرکار گئے دن بہانوں کے۔ اور ، نئے پاکستان میں نہ ہو گم میرا نظریاتی وطن !!!