لندن میں ”نئے پاکستان“ کا پہلا جشن آزادی

قومی جذبہ سے سرشار اہل وطن کل جشن آزادی ایک مرتبہ پھر دھوم دھام سے منانے جا رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا 71 سالہ جشن آزادی اس بار اس لئے بھی منفرد اور غیر معمولی ہے کہ انگریز کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے والی مملکت اسلامی ایک ”نئے پاکستان“ میں داخل ہونے جا رہی ہے۔ ”نیا پاکستان“ کیسا ہوگا‘ اس بارے میںفی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہے‘ تاہم آزاد‘ خودمختار اور کروڑوں قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آنے والی جس مملکت اسلامی کا قیام 14 اگست 1947ءکو عمل میں آیا‘ افسوس ہمارے سیاستدان 71 برس گزرنے کے باوجود اس وطن کو قائداعظم محمد علی جناح کے فرمودات کے مطابق نہ ڈھال سکے۔ لاکھوں کروڑوں قربانیوں سے حاصل کئے پاکستان کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا گیا‘ یہی وہ بنیاد تھی جس سے ”نئے پاکستان“ کے تصور کو تاریخی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
”پرانے پاکستان“ کو ”نئے پاکستان“ میں تبدیل کرنے کا سہرا بلاشبہ نئے وزیراعظم عمران خان کے سر ہے جنہوں نے اپنی شبانہ روز کوششوں اور 22 سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد ملک کے نوجوان طبقے کو ایسی فکروسوچ متعارف کروائی جو ملک و قوم کی معاشی و اقتصادی ترقی کیلئے ناگزیر تھی۔ اس لئے تحریک انصاف کی بھاری اکثریت میں کامیابی کا بنیادی کریڈٹ عمران خان صاحب کو ہی جاتا ہے جنہوں نے ”نئے پاکستان“ کو ریاست مدینہ کی طرز پر چلانے کا اعلان کرکے ملک کے 22 کروڑ عوام کا دل جیت لیا ہے مگر ”ریاست مدینہ“ کی طرز حکومت کے قیام میں انہیں مزید کئی دشوارکن منازل طے کرنا ابھی باقی ہیں۔
موقع چونکہ جشن آزادی کا ہے اس لئے برطانوی پاکستانیوں کی خوشیوں کو ”ولایت نامہ“ میں اگر شامل نہ کیا تو بھی ”نئے پاکستان“ سے زیادتی ہوگی۔ یوں تو برطانیہ کے مختلف شہروں میں جشن آزادی اور نئے پاکستان کے حوالہ سے تقریبات کا آغاز ہو چکا ہے مگر لندن میں بڑی تقریب ہائی کمشن میں منعقد کی جا رہی ہے۔ پروگرام کے مطابق ہائی کمشن کے سبزہ زار پر 10 بجے پرچم کشائی کی تقریب ہوگی جس میں مقامی گلوکار قومی اور ملی نغمے پیش کریں گے۔ تقریب میں پاکستان برطانیہ دوستی تنظیموں کے نمائندگان اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کو اس جشن آزادی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ برطانیہ میں نئے ہائی کمشنر صاحبزادہ احمد خان نے والدین سے یہ خصوصی درخواست بھی کی ہے کہ 14 اگست کی اس خصوصی تقریب میں وہ اس مرتبہ اپنے بچوں کو ضرور ہمراہ لائیں تاکہ بچوں کو اپنے ہیروز‘ اپنے کلچر اور پاکستان کی خوبصورتی کے بارے میں آگہی ہو۔ اس موقع پر ہائی کمشن کی جانب سے ایک Brunch کا بھی اختتام کیا گیا ہے۔ اس قومی تقریب میں اس مرتبہ پشاور چیپٹر سے آئے Flora Srt Society کا ایک خصوصی وفد بھی شرکت کر رہا ہے۔
جشن آزادی کی اس منفرد تقریب میں بچوں کو بھی چونکہ شرکت کی خصوصی دعوت دی گئی ہے‘ اس لئے لازم ہے کہ انہیں قیام پاکستان کے بارے میں اختصاراً آگاہ کیا جائے۔ اسے بھی قومی بدقسمتی کہہ لیں یا پھر ملک کے جغرافیائی حالات سے عدم دلچسپی کہ بچے تو دور کی بات‘ ہمارے بعض بڑی عمر کے حب الوطنی کے دعویدار ہم وطنوں کو یہ معلوم نہیں کہ پاکستان حقیقی طورپر کب وجود میں آیا۔ 27 رمضان المبارک کا دن اور لیلتہ القدر کی رحمتوں والی شب تھی جب پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ سال 1366ءتھا اور اس حوالے سے 14 اگست کو ہم یوم پاکستان تزک و احتشام سے مناتے ہیں۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق متوقع وزیراعظم عمران خان کو ٹھیک 4 روز بعد حکومت بنانے میں کامیاب ہوچکے ہونگے۔ ریاست مدینہ کی طرز حکومت بنانے پر اگلے ماہ ستمبرمیں بحیثیت وزیراعظم پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی شرکت کرنا ہے۔ رکن ممالک کی نظریں ابھی سے عمران خان کے خطاب پر مرکوز ہو چکی ہیں۔ عمران خان کی نظریاتی سوچ یا پھر ”ریاست مدینہ“ کی طرزحکومت کا یہ فیصلہ ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی یو این او کی جنرل اسمبلی کے اس اجلاس میں شرکت کے متمنی نظرآنے لگے ہیں۔مودی اگر اجلاس میں شرکت کرتے ہیں تو پاکستان کیلئے کشمیر کے ایشو کو دنیا کے سامنے ایک نئے انداز اور نئی قوت سے پیش کرنے کا یہ ایک تاریخی موقع ہوگا۔ تنازع کشمیر کے حوالے سے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنا ہوگا۔ عالمی برادری کے سامنے بھارت کے ظلم اور مظلوم کشمیریوں کو قتل عام کو بے نقاب کرنا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن