خاور مانیکا نے دوسری بیوی لاتے ہی اعلان کر دیا ہے “ خبردار جے ہن کوئی میرے گھراستخارہ دم درود لئی آیا۔۔۔ادھر مولانا فضل الرحمان نے بھی ایک عجیب اعلان کر دیا ہے کہ چودہ اگست کے روز جشن آزادی نہیں منائیں گے۔مولانا اور ہم خیال نے جشن آزادی 15اگست کو منانے کا فیصلہ کیا ہے ؟ جی ہاں اداروں کے خلاف موصوف نے جو زہر اگلا ہے اس کے پس پشت سرکاری مراعات چھن جانےکا صدمہ بول رہا ہے۔ برسوں سرکاری پروٹوکول مراعات کے مزے لئے اب اپوزیشن کی سزا سہنا پڑے گی اور مولانا جیسا سہل پسند حکومت سے باہر پانچ سال سڑکوں پر خوار ہونے یا اپوزیشن کے بینچ بجانے سے بوکھلا گئے ہیں۔ چودہ اگست کو یوم آزادی نہ منانے کا اعلان کرنے والے تنہائی کا شکار ہو گئے ہیں۔ پندرہ اگست بھارت کے ساتھ جشن آزادی منانے کا ارادہ رکھتے ہیں شاید ؟ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے غلط نہیں کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے جو الفاظ فوج کے خلاف ادا کئے ہیں اگر ہم نے کہے ہوتے تو غداری کا لیبل لگا دیا جاتا۔ پورا ملک چودہ اگست کو یوم آزادی مناتا ہے۔ 2018 کی چودہ اگست نئی حکومت کی آمد میں زیادہ جوش و خروش سے منائے جانے کی امید ہے۔قوم کرپٹ افراد کے احتساب پر بطور شکرانہ جشن منائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”آخر اللہ کو کیا پڑی ہے کہ تمہیں خوامخواہ سزا دے اگر تم شکر گزار بندے بنے رہو اور ایمان کی روش پر چلو۔ اللہ بڑا قدر دان ہے اور سب کے حال سے واقف ہے“ (النسائ)۔ شکر کے اصل معنی اعترافِ نعمت یا احسان مندی کے ہیں۔ مسلمانوں کے لئے ایک الگ آزاد ریاست پاکستان کا قیام اللہ کی عظیم نعمت ہے۔ پاکستان کے لوگ اس نعمت کی ناقدری کا خمیازہ بھگت رہے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نعمت کی قدر کرنے والوں کا ”قدردان“ہے۔ اللہ اپنے بندوں سے کہہ رہا ہے کہ میں قدر دانوں کا قدردان ہوں، یہ بہت بڑی بات ہے، بڑی بات کی آزمائش بھی بڑی ہوتی ہے۔ نعمت کی نا قدری کرنے والوں پر خدا کا عذاب نازل ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رسی دراز ہے، محاسبہ کرنے میں چشم پوشی سے کام لیتا ہے مگر جب اس کی پکڑ آ جاتی ہے تو فرعون کو بھی غرق کر دیتا ہے۔ کراچی اور بلوچستان کو ملک سے الگ کرنے کے منصوبوں کے بعد پنجاب کو کمزور کرنے کی سازش پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔ گھر کے چراغ قائداعظم محمد علی جناح کے آشیانے کو آگ میں جھونک دینا چاہتے ہیں۔ آستین کے سانپ دشمنوں کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ایک جیتا جاگتا انسان غداری کی ب±و کو دور سے محسوس کر سکتا ہے مگر اندھے بہرے عقیدت مند اپنے قائدین کی منافقت کو سمجھنے سے عاری ہیں یا پھر اپنے انجام کے خوف سے قائدین کی پیشگوئیوں اور بیانات کے خلاف لب کشائی کی جرا¿ت نہیں رکھتے۔ کلمہ حق کہنا آسان ہوتا تو آج پاکستان کا یہ حال نہ ہوتا۔ الا ماشاءاللہ بعض صحافی بھی بِک چکے ہیں۔ کالموں اور تجزیوں سے تعصب کی بدبو آتی ہے۔ پاکستان کے حالات جیسے بھی ہو جائیں۔وہ بھی کیا زمانہ تھا جب پاکستان میں آزادانہ گھوما کرتے تھے، سکون تھا، امن تھا، برکت تھی، پیار محبت تھا، آزادی اور تحفظ تھا۔ جب پاکستان جاﺅ بچپن کی جگہوں پر جانے کو دل چاہتا ہے۔ گھر والے کہیں تنہا جانے نہیں دیتے۔ پاکستان امریکہ نہیں جہاں نصف شب کو بھی ایک عورت تنہا گھر سے باہر بے خوف ڈرائیو کر سکتی ہے۔پاکستان دنیا کی منفرد ریاست ہے اور اس میں بسنے والے لوگ عجیب ہیں اور غریب بھی لہذا پاکستان کو عجیب و غریب ملک سمجھا جاتا ہے۔ اس پرانے عجیب و غریب ملک کا یوم آزادی آن پہنچا، یوم آزادی کی تیاریاں عروج پر ہیں، خدا اس ملک کو سلامت رکھے اور تاقیامت یوم آزادی کی بہاریں دیکھے۔پاکستان کی سیاست منافقت سے لبریز ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ”یہ منافق اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں حالانکہ درحقیقت اللہ ہی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے۔“ ہر زمانہ کے منافقین کی یہی خصوصیت ہے، مسلمان ہونے کی حیثیت سے جو فائدے حاصل کئے جا سکتے ہیں، کرتے ہیں اور جو فائدے کافروں کو فائدے پہنچانے سے حاصل کئے جا سکتے ہیں، وہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ منافقت کی سیاست سب سے نچلا اور گھٹیا ترین طریقہ حکمرانی ہے۔کافروں کو رفیق بناتے ہیں جبکہ کافر انہیں حقارت سے دیکھتے ہیں۔ اس طبقہ کے بارے میں اللہ فرماتا ہے کہ ”یقین جانو کہ منافق جہنم کے سب سے نیچے طبقے میں جائیں گے اور تم کسی کو ان کا مددگار نہ پاﺅ گے۔“ دھڑکا لگا ہوا ہے کہ مبادہ ”نیا پاکستان“ لینے کے جنون میں کہیں ”پرانا پاکستان“ بھی گنوا بیٹھیں۔ نئی شادی کے چکر میں عموماً پرانی شادی بھی خراب ہو جاتی ہے۔ نئی فرج گھر لائیں تو لوڈشیڈنگ ”نئی فریج“ بھی جلا دیتی ہے۔ بیوی ہو یا فریج بندہ یہی کہتا س±نا گیا ہے ”وہ پہلے والی ہی ٹھیک تھی۔“ دنیا کا کوئی ملک اور گھر ایسا نہیں جہاں مسائل اور لڑائی جھگڑے جنم نہیں لیتے مگر گھر والے خوشیاں منانا ترک نہیں کرتے بلکہ غم کی سیاہ رات کو خوشیوں کے سورج سے جلا بخشتے ہیں۔خدا پاکستان کو منافقت کی سیاست سے آزادی دلائے۔ عمران خان پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا اعلان کرتے رہتے ہیں۔ریاست مدینہ بہت بڑا دعویٰ ہے، بھائی مہربانی ہو گی اگر قائداعظم کا پاکستان ہی ہمیں واپس دلا دیا جائے۔
قائد کا پاکستان پرانا سوہنا پاکستان
Aug 13, 2018