روس میں کورونا ویکسین ‘‘سپوتنک’’ تیار

کورونا وائرس کا علاج مل گیا روس نے حیات آفرین ویکیسین تیار کر لی ہے۔ 11 اگست 2020 کو انسانی تاریخ میں سنگ میل کے طور پر یاد رکھا جائیگا۔ روس نے ایک بار پھر سردجنگ کے جذبے سے کام کیا، کرہ ارض اور انسانیت کو تہہ وبالا کردینے والی ظالم کورونا بیماری کی ویکیسین تیار کرنے والے پہلا ملک بن گیا ہے جس کا نام سپوتنک v رکھا گیا ہے وہ خلائی جہاز جس نے خلا کو فتح کرنے کی دوڑ میں امریکیوں کو دھول چٹا دی تھی اب تک ایک ارب ویکیسین کی فراہمی کیلئے روس کے پاس درخواستیں پہنچ چکی ہیں۔ دواکی آزمائش کیلئے خطروں سے کھیلنے کے شوقین روسی صدر ولاد میر پیوٹن کی صاحبزادی نے خود کو رضاکارانہ طورپر پیش کیا۔
روس نے ویکیسین کو’سپتنک پنجم‘ کا نام دے کر یاد دلایا ہے کہ آنجہانی سوویت یونین کا شان و شکوہ آج بھی زندہ ہے جو دنیا کے پہلے سٹیلائٹ کا نام تھا جسے سوویت یونین نے خلاء میں بھیجا تھا۔1957 میں انسانی ساختہ پہلا سیٹلائٹ سویت یونین نے خلاء میں روانہ کیاتھا جس کے بعد دنیا میں خلائی تحقیق کی دوڑ شروع ہوگئی۔ اسی پس منظر میں اس ویکیسین کو یہ نام دیاگیا ہے۔ دنیا بھر میں کورونا کے خلاف اب تک 160 ویکیسین تیار ہوجانے کا دعوی کیاگیا ہے۔روسی ویکیسین کے بارے میں معلومات سے آگاہی کیلئے ایک کمپیوٹر ’ویب‘ پر ایک ذریعہ متعارف کرادیاگیا ہے تاکہ معلومات میں بہتری کی اطلاعات دنیا تک پہنچتی رہے اور اس ویکیسین کے بارے میں اگر کوئی افواہیں یا غلط معلومات پھیلائی جائیں تو ان کا بھی تدارک ممکن ہوسکے۔ کچھ ماہرین کو اس امر پر تشویش ہے کہ آزمائش کے حتمی مرحلے کی تکمیل سے پہلے ہی بطور دوا اسکی منظوری دے دی گئی ہے کیونکہ اب تک آزمائشی عمل میں صرف 10 فیصد کامیابی ہوئی ہے۔ سائنس دانوں کے خیال میں روس اپنے قومی وقار کو انسانی زندگی پر ترجیح دے رہا ہے جبکہ پیوٹن نے قومی وقار کیلئے اپنی پیاری بیٹی کی زندگی داؤ پر لگا دی ہے۔ ولادمیر پیوٹن اور دیگر روسی حکام کے نزدیک انسانی زندگی کیلئے یہ ویکسین مکمل محفوظ ہے۔ پیوٹن نے اعلی سطحی اجلاس میں انکشاف کیا کہ کورونا کی شکار ان کی صاحبزادیوں میں سے ایک نے بطور رضاکار یہ ویکیسین لگوائی تھی اور وہ بہت بہتر محسوس کررہی ہے۔ صدرپیوٹن کے مطابق ویکیسن کی پہلی خوراک کے بعد ان کی بیٹی کو 38 ڈگری بخار ہوا جو دوسری خوراک کے بعد 37 ڈگری سے معمولی سا زیادہ تھا جبکہ دیگر علامات بالکل ٹھیک رہیں۔ صدر پیوٹن کی دوبیٹیاں ہیں۔ ماریہ 1985 میں جبکہ کترینہ 1986 میں پیدا ہوئی تھی۔ 
 ایک سرکاری اجلاس میں بھی صدر پیوٹن نے بتایا کہ ’’میں جانتا ہوں کہ یہ دوا موثر انداز میں کام کرتی ہے اور قوت مدافعت میں بے پناہ اضافہ کردیتی ہے۔ میں دوبارہ کہتا ہوں کہ اس نے جانچ پڑتال اور تحقیق کے تمام مراحل کامیابی سے مکمل کرلئے ہیں۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن افراد کو یہ ویکیسن لگائی گئی ان میں سے بعض میں کورونا کی علامات مکمل طورپر ختم ہوگئیں۔ 
صدر پیوٹن کا اجلاس میں بتانا تھا کہ ’’مجھے یہ معلوم ہے کہ آج دنیا میں کورونا کے علاج کی پہلی ویکیسن روس نے رجسٹر کرلی ہے۔ روسی وزیر صحت نے بھی تصدیق کی کہ گمالیا نیشنل ریسرچ سینٹر برائے وبائی امراضو مائیکرو بائیولوجی (Gamaleya National Research Center for Epidemiology and Microbiology)  میں ویکیسین کی آزمائش سے متعلق تمام مراحل مکمل ہوچکے ہیں۔ 
روسی ادویات ساز کمپنی سسٹیما کا کہناہے کہ وہ رواں برس کے آخر تک ویکیسین کی بڑے پیمانے پر تیاری شروع کرنا چاہتی ہے جسے ماسکو کے گمالیا انسٹی ٹیوٹ نے تیار کیا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق رواں ماہ کے آخر یا ستمبر کے آغاز میں رضاکارانہ بنیاد پر ویکسین پہلے طبی اہلکاروں، پھر اساتذہ پر آزمائی جائے گی جبکہ اکتوبر کے شروع میں عوام کے لئے پیش کردیاجائے گا۔ 
روس کی تیار کردہ ویکیسین دو غذائوں کی صورت میں دی جاتی ہے جو انسانی خلیوں میں داخل ہوکر مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی اور وائرس کا کام تمام کردیتی ہے۔ دو دہائیاں قبل یہ ادارہ روس نے وبائی امراض اور وائرس کی تحقیق وعلاج کی غرض سے قائم کیاتھا جہاں نامراد ایبولا سے لے کر دیگر وائرس کے علاج کیلئے کام ہوا۔  (جاری) 

ای پیپر دی نیشن