اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے ملک کی عدالتوں سے جعلسازی سے ریلیف لینے والے ملزم کے خلاف مقدمے میں ملزم کی طرف سے پشاور اور سندھ ہائیکورٹ سے جعلسازی سے ریلیف لینے کا اعتراف کرنے پر رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو پشاور اور سندھ ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کا ریکارڈ بھیجوانے کاحکم دیا ہے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہاکہ ملزم عدالت کے ساتھ جعلسازی، توہین عدالت اور دیگر جرائم کا مرتکب ہوا ہے،ملزم نے اسلام آباد سے ضمانت مسترد ہونے کا زکر کئے بغیر پشاور اور سندھ ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت کرائی،عدالت نے کہاکہ عدالت کو مس لیڈ کرنے کے جرم میں اس پر کیا دفعات لگیں گی، ایس پی آئندہ سماعت پر رپورٹ دیں، عدالت نے ملزم کے وکیل پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ کیا یہ طریقہ ہے کہ لوگ قانون کا کھلواڑ کریں،کیوں نا آپ کا کیس متعلقہ بار کونسل کو بھیج دوںعدالت نے ملزم کو انچارج مارگلہ پولیس اسٹیشن کے سامنے روزانہ حاضری کا حکم دیتے ہوئے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی مزید سماعت 17 اگست تک ملتوی کردی۔
جعلسازی سے ریلیف لینے کا اعتراف، پشاور اور سندھ ہائی کورٹ رجسٹرار آفس کا ریکارڈطلب
Aug 13, 2020