بحران اور چیلنجز سے نبردآزما ہوکر قومیں مضبوط بنا کرتی ہیں، لیکن اگر بحرانی صورتحال میں چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بروقت بڑے فیصلے نہ کیے جائیں، لیڈرشپ ،اتحاداور یکجہتی کا مظاہرہ نہ کرے تو پھر ایسی قوم کو تباہی بربادی سے اللہ کے سوا کوئی نہیں بچا سکتا،عالمی وباء کووڈ 19 پوری دنیا کیلئے پچھلی100سالہ تاریخ کا ایک بڑاچیلنج بن گئی ہے،وبائی صورتحال نے پوری دنیا کو لاک ڈاؤن اور قرنطینہ میں جانے پر مجبور کردیا۔ہم نے دیکھا کہ وباء نے دنیاکے پسماندہ، ترقی پذیر اور ترقی یافتہ 210ممالک میں کوئی فرق نہیں کیا،صرف ان ممالک میں وائرس کا پھیلاؤ کنٹرول میں رہا، جن کی لیڈرشپ نے بروقت فیصلے کیے،ان کا امیر غریب ملک سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ بروقت فیصلے نہ لینے سے امریکا، یورپ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ، جبکہ چین نے بروقت اقدامات اٹھائے۔ان ممالک کے مقابلے میں نوکروڑ آبادی پر مشتمل ترقی پذیر ملک ویتنام جہاں ایک موت نہیں ہوئی، اور بہترین حکمت سے کرونا وباء پر قابو پالیا،چین سے متصل ویتنام میں جنوری کے آخر میں پہلا کیس رپورٹ ہوا، لیکن ویتنام کو احساس تھا کہ ان کا ہیلتھ سسٹم اور معیشت وباء کا مقابلہ نہیں کرسکتے، انہوں نے فوری سخت لاک ڈاؤن کیا، بارڈزسیل کیے، انٹرنیشنل فضائی حدودبند کردی، حتیٰ کہ ویتنامی نژاد غیرملکیوں شہریوں پر بھی ویتنام میں داخلے پرپابندی عائد کردی،جو لوگ بیرون ملک سے آئے ان کو ہوٹلوں میں ٹھہرا کرحکومت نے خود بل اور کھانے کا بوجھ برداشت کیا۔نتیجہ 271کیسز اور ایک موت واقع نہیں ہوئی۔ پاکستان میںوزیراعظم اورپاک فوج نے وباء کے پھیلاؤکو دیکھتے ہوئے صوبوں میں لاک ڈاؤن کروایا، وفاقی وزیراسد عمر نے توگزشتہ روزبھی کہا کہ اتنا کرونا نہیں جتنا شور مچایا جارہا ہے، پاکستان کیلئے کرونا سے زیادہ معاشی صورتحال مہلک ہے۔ ابھی بھی قومی لیڈرشپ کرونا کے تدارک اور معیشت کو سنبھالنے کی بجائے ٹکراؤ کی پالیسی پر گامزن ہے،تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں شدید بیان بازی جاری ہے،سندھ کو اعتراض ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ کے اقدامات کی تعریف کی بجائے تنقید کی ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سندھ کو وفاق نے کرونا کیلئے ایک روپے کی امداد نہیں دی۔جس پر وفاقی وزراء نے بلاول بھٹو او ر پیپلزپارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ حکومتی و سیاسی لیڈرشپ اور وزراء کے انتہائی مایوس کن بیانات پرسوچنا ہوگا کہ ہم کرونا کے چیلنج اور بحرانی صورتحال میں کس طرح مضبوط قوم بن سکتے ہیں؟سویلین حکومت آپس کی لڑائی میں الجھی ہوئی ہے جبکہ فرنٹ لائن پر ڈاکٹرز،نرسز،طبی عملہ، پاک فوج اور پولیس کے جوان بھرپور انداز میں لوگوں کی زندگیاں بچانے میں مصروف عمل ہیں۔
دوسری جانب حکومت کے آحساس پروگرام کا تیزی سے عمل جاری ہے کرونا میں شہریوں کو ریلیف دینا اس وقت اہم ضرورت ہے۔پنجاب چونکہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے یہاں پر نئے چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک نے کام شروع کردیا ہے جواد رفیق ملک لاہور میں کمشنر پنجاب میں سیکرٹریز پر کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کرونا کے حوالے سے ہسپتالوں سمیت دیگر سنٹرز کے دورے شروع کررکھے ہیں۔حال ہی میںچیف سیکرٹری پنجاب نے ہر ڈویژن میں 3سیکرٹریز کو مانیٹر نگ کی ذمہ داریاں سونپ دی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے افسران کو فیلڈ میں متحرک کیا گیا۔محکمہ صحت اور انتظامیہ کرونا وائرس کے مریضوں کو علاج معالجے اور دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں، اس صورت حال میں شہریوں کو گھروں میں رہنا ہے رمضان کا مہینہ بھی ہے تواس میں ذخیرہ اندوزی،گرانفروشی کیخلاف اقدامات کئے جائیں اشیاء خورونوش کی سپلائی کو بہتر بنایا جائے۔گندم خریداری کو بھی وقت پر مکمل کیا جائے۔ چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر27 محکموں کے سیکرٹریز کو 9ڈویژنز میں کرونا وائرس، ڈینگی،ٹڈی دل کے خلاف آپریشن، گندم خریداری اور پرائس کنٹرول سے متعلق اقدامات کی مانیٹرنگ کے فرائض تفویض کر دیئے گئے جس کے تحت ہر ڈویژن میں 3سیکرٹریز کو مانیٹر نگ کی ذمہ داریاں سونپ دیں۔افسران تفویض کی گئی ڈویژنز میں ہفتے میں دو روز موجود رہیں گے اوراضلاع کے دورہ سے متعلق رپورٹ با قاعدگی سے بھجوائیں گے۔ چیف سیکرٹری کاماننا پے کہ موجودہ حالات میں عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے افسران کو فیلڈ میں متحرک کیا گیا ہے۔ محکمہ صحت اورضلعی انتظامیہ کرونا وائرس کے مریضوں کو علاج معالجے اور دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں۔