باپ کے ہوتے دادا پوتی کو ماہانہ خرچہ دینے کا پابند نہیں: ہائیکورٹ 

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے بچوں کے نان نفقہ کے کیس میں نیا قانونی نکتہ طے کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ باپ کے زندہ ہوتے ہوئے دادا کمسن بچی کو ماہانہ خرچہ دینے کا پابند نہیں ہے۔ عدالت نے علیحدگی اختیار کرنے والی خاتون کی بیٹی کو دادا کی جانب سے خرچہ ادا کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔ نوازش علی کی درخواست پر 12 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے لکھا کہ دعویٰ میں فریق نہ بنانے پر دادا بچے کو نان نفقہ دینے کا پابند نہیں ہے۔ دادا کی مالی حیثیت اگر بہتر ہے تو بھی نان نفقہ بچے کو دینے کا پابند نہیں ہے۔ فیصلے میں قرآنی آیات کے حوالے  بھی دئیے گئے ہیں۔ درخواست گزرا کے بیٹے سرفراز حسین نے 2014ء میں شادی کی۔ بہو اور بیٹے کے درمیان 2015ء میں علیحدگی ہوئی تھی۔ دونوں کی ایک چھ سالہ بیٹی ہے۔ سابق بہو نے بیٹی کے ماہانہ خرچے کا دعوی دائر کیا۔ فیملی کورٹ نے بیٹے کو 50 ہزار روپے ماہانہ بیٹی کو خرچہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ فیملی کورٹ نے بہو کو 6 لاکھ روپے حق مہر دینے کا بھی حکم دیا۔ بیٹا سرفراز احمد دبئی میں جاب کرتا ہے وہیں رہتا ہے۔ نان نفقہ ادا نہ کرنے پر درخواست گزار کو گرفتار کیا گیا۔ درخواست گزار فیملی کورٹ اور سیشن کورٹ کے کیسوںمیں فریق نہیں ہے۔ مسئلے میں کہا گیا درخواست گزار بیٹے کو خرچہ ادا کرنے کا پابند بنائے اور عدالت کو یقین دہانی کروائے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...