مصنوعی دودھ بنانے والے انسانیت کے دشمن‘ ہائیکورٹ: 5 ملزموں کی ضمانت مسترد 

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سہیل ناصر نے فیکٹری میں مصنوعی دودھ بنا کر فروخت کرنے والے 5 ملزموں کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔ عدالت نے امید ظاہر کی کہ ٹرائل کورٹ بغیر کسی دبائو کیس کا فیصلہ میرٹ پر کرے گی۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ مصنوعی دودھ میٹھا زہر ہے اسے بناکر فروخت کرنے والے انسانیت کے دشمن اور معاشرے کے مجرم ہیں۔ ملزمان اللہ یار، عمر حیات، اکبر، اختر حسین، اعظم ملک کی پیشانی پر بدنما داغ ہیں اور کسی رحم  ضمانت کے مستحق نہیں ہیں۔ فیکٹری سے کوکنگ آئل، خشک دودھ، پاوڈر اور دیگر اشیاء برآمد کی گئیں۔ مصنوعی دودھ میں ڈٹرجنٹ، صابن، یوریا استعمال کیا جا رہا تھا۔ مصنوعی دودھ انسانی جسم کو بیماریوں کا گھر بنا دیتا ہے۔ مصنوعی دودھ جگر، گردوں میں پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔ مصنوعی دودھ بچوں کے لیے زہر قاتل ہے۔ 20 لاکھ لیٹر مصنوعی دودھ روازنہ منتقلی کی رپورٹس شائع ہو چکی ہیں۔ مصنوعی ہارمونز لگا کر دودھ نکالے جانے کی رپورٹس شائع ہو چکی ہیں۔ کینسر اور دیگر بیماریوں سے متعلق بھی رپورٹس شائع ہوچکی ہیں۔ مصنوعی ہارمونز کئی ممالک میں ممنوع قرار دئیے جا چکے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن