قومی تاریخ کی نام ور شخصیات سے متعلق کتابوں کی اشاعت نہ صرف علم و ادب کی دنیا میں اہم ہوتی ہے بلکہ نئی نسلوں کی تربیت میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ بات مولانا شبلی نعمانی اور مولانا ظفر علی خان کے باہمی تعلق کے حوالے سے شائع ہونیوالی کتاب ’’دو کوزہ گر‘‘ میں کہی گئی ہے جسے حال ہی میں ممتاز اشاعتی ادارے قلم فائونڈیشن نے بڑے اہتمام سے شائع کیا ہے۔ کتاب میں ہماری تاریخ کی ان دو نام ور شخصیات کے باہمی تعلق اور تحریک آزادی میں انکے کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس تحقیق کے لیے قدیم تاریخی دستاویزات ، اخبارات و رسائل اور کتب سے مدد لی گئی ہے۔ مولانا شبلی نعمانی علی گڑھ کالج میں عربی کے استاد تھے جہاں ان سے فیض حاصل کرنیوالے شاگردوں میں مولانا ظفر علی خان ، مولانا محمد علی جوہر، مولانا شوکت علی، مولانا حمید الدین فراہی، مولانا حسرت موہانی ، مولوی عبدالحق ، خوشی محمد ناظر اور سید محفوظ علی بدایونی جیسے لوگ شامل تھے۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر زاہد منیر عامر ہیں جو اس سے پہلے مولانا ظفر علی خان کے بارے میں کئی کتابیں لکھ چکے ہیں۔ اس سے پہلے چالیس سے زیادہ کتابیں شائع ہو چکی ہیں ، وہ آجکل پنجاب یونیورسٹی کے ادارۂ زبان و ادبیاتِ اردو کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ’’دو کوزہ گر‘‘ کی اشاعت ، شبلی اور ظفر علی خان دو نو شخصیات کے حوالے سے نئی تحقیقات کا مجموعہ ہے او علمی و ادبی حلقوں میں اس کتاب کا پرجوش استقبال کیا جا رہا ہے۔ یہ کتاب قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل والٹن روڈ لاہور 0300-0515101 سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ (تبصرہ ، ڈاکٹر سلیم اختر)
ڈاکٹر زاہد منیر عامر کی ’’دو کوزہ گر‘‘
Aug 13, 2021