کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے پاکستان میں ادویات کی شدید قلت اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اورکہاہے کہ پاکستان میں غریب لوگوں کو اپنا علاج کروانے میں دشواری کا سامنا ہے کیونکہ سرکاری ہسپتال مفت نہیں ہیں، یہاں تک کہ ان ہسپتالوں میں مریضوں کو ادویات بھی دستیاب نہیں ہیں۔پی ایم اے نے سرکاری ہسپتالوں میں صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کا ایک ہنگامی اجلاس جمعہ کو پی ایم اے ہا¶س کراچی میں منعقد ہوا جس میں ضروری ادویات کی قلت اور ادویات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کے معاملے پر غور کیا گیا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر سلمیٰ اسلم کنڈی، صدر پی ایم اے سینٹر نے کی۔ اجلاس میں ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد ، سیکرٹری جنرل پی ایم اے سینٹر، ڈاکٹر قاضی واثق، خازن پی ایم اے سینٹر، ڈاکٹر سید ٹیپو سلطان، سابق صدر پی ایم اے سینٹر، ڈاکٹر مرزا علی اظہر، سابق صدر پی ایم اے سندھ، ڈاکٹر سونیا نقوی، صدر پی ایم اے کراچی، ڈاکٹر عبدالغفور شورو، جنرل سیکرٹری پی ایم اے کراچی، ڈاکٹر حامد منظور اور پی ایم اے کے دیگر سینئر ممبران نے شرکت کی۔شرکاءاجلاس نے اس خبر پر تشویش کا اظہار کیا جس کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) اور فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز کے درمیان بڑھتے ہوئے جھگڑے کی وجہ سے مارکیٹ میں 40 مختلف ضروری ادویات کی قلت ہے۔اجلاس نے قیمتوں میں مزید اضافے کو مسترد کر دیا۔ ان کا موقف تھا کہ پاکستان میں ادویات کی قیمتیں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے ادویات پاکستان کے غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہیں اور ہمارے معاشرے کا متوسط طبقہ بھی اسے بوجھ محسوس کرتا ہے۔ ایسے حالات میں جب سرکاری ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات کی کمی ہو، کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہو۔ اس اقدام سے غریب لوگوں کے لیے اپنے بیمار خاندان کے افراد کا علاج کروانا مشکل ہو جائے گا۔ ہم اس تجویز کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔پی ایم اے نے کہا کہ یہ انتہائی پریشان کن ہے کہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف دینے کے بجائے ادویات میں اضافہ کر رہی ہے۔ اس پیش رفت کا تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ ضروری ادویات اور جان بچانے والی ادویات کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔ یہ عوام کے حقوق کے خلاف ہے۔ جان بچانے والی ادویات ہمیشہ کم قیمت پر دستیاب ہونی چاہئیں۔ لوگ پہلے ہی اپنی آمدنی کا 50 سے 60 فیصد ادویات اور علاج پر خرچ کر رہے ہیں۔ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ مہنگائی پہلے ہی اشیائے خوردونوش اور روزمرہ استعمال کی دیگر اشیاءکی قیمتوں میں خطرناک حد تک اضافے کا باعث بنی ہے۔ ان حالات میں ادویات کی قیمتوں میں یہ اضافہ عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا۔پی ایم اے تجویز دی کہ حکومت پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کچھ اور طریقوں پر غور کرے۔ یہ ٹیکسوں میں کمی اور ادویات کی تیاری اور پیکیجنگ کے لیے خام مال کی درآمدی ڈیوٹی میں کمی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ ملک میں ادویات کے لیے ویکسین اور خام مال تیار کیا جائے۔ جعلی ادویات اور ادویات کی سمگلنگ کو ترجیحی بنیادوں پر ختم کیا جائے۔پی ایم اے نے حکومت، فارما مینوفیکچررز اور تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ مل بیٹھ کر تمام مسائل کو اس طرح حل کریں کہ ادویات بنانے والوں کے مسائل بھی حل ہوں اور غریب عوام کو بھی پریشانی نہ ہو۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن
ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی اور فارما سیوٹیکل مینو فیکچررز کے تنازعے سے غریب عوام متاثر ہونے لگے‘ حکومت ادویات کی قیمتوں میں کمی کے دیگر طریقوں پر غور کرے ‘ ہنگامی اجلاس
Aug 13, 2022