ہم اس وقت تک نجات یافتہ نہیں ہوسکتے جب تک حضوراکرم کے فیصلوں کو اپنے فیصلوں پر مقدم اور دل سے تسلیم نہ کرلیں۔ڈاکٹر عمران یوسف


کراچی (نیوز رپورٹر)جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ بدقسمتی سے اس ملک میں ہر شخص خود کو ہرشعبہ ہائے زندگی کا ماہرسمجھتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کرتاہے جس کی وجہ سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید تنازعات جنم لیتے ہیں ۔ جومعاشرہ تقسیم کا شکارہو،جو برداشت سے عاری اور دوسری کی رائے سننے اور سمجھنے کو تیار نہ ہووہاں پر اپنی رائے تھوپنے سے گریز ناگزیر ہے۔ہمیںحقوق العباد اور اسلامی تعلیمات سے معاشرے کو مہمیز کرنا ہوگا،ضرورت اس امر کی ہے کہ حضوراکرم ﷺ خاتم النبیین نے جو احکامات دیئے ہیں اس پر عمل پیرا ہونا چاہیئے اور جن چیزوں سے منع کیا ہے ان سے ہر حال میں دوری اختیار کرلینی چاہیئے۔ہماراالمیہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن مجیدکو طاق نسیان بنالیا ،ہم قرآن پڑھتے ضرور ہیں لیکن اسے رہنمائی حاصل نہیں کرتے ،ہمیں سیرت طیبہ سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے عصر حاضر کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے جو مشاہدے ،تفکر اور تدبر سے حل ہوسکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹر عبدالحسیب خان کی تصنیف بعنوان ”ایمان اور بندگی“ کی بزم پزیرائی سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا انعقاد ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی میں کیا گیا تھا۔اس موقع پر رئیس کلیہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی ڈاکٹر زاہد علی زاہدی،ڈاکٹر عمران یوسف محمد،انیق احمد ،پروفیسر ڈاکٹرعابد اظہر،سینیٹر عبدالحسیب خان اور مختلف شعبہ جات کے اساتذہ ودیگر موجود تھے۔ڈاکٹر خالد عراقی نے سینیٹر عبدالحسیب خان کو اتنی اہم تصنیف پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ آپ کی یہ اس کاوش سے لوگ بھر پور استفادہ کریں گے۔ماہر ذہنی صحت ڈاکٹر عمران یوسف محمدنے کہا کہ اگر آپ کی ذات سے آپ کے علاوہ اس دنیا میں کسی اور کوفائدہ نہیں ہے توآپ ذہنی طورپر صحتمند نہیں ہیں اور جسمانی اور روحانی صحت کے لئے ذہنی صحتمندی ناگزیر ہے۔ہم اس وقت تک نجات یافتہ نہیں ہوسکتے جب تک حضوراکرم خاتم النبیین کے فیصلوں کو اپنے فیصلوں پر مقدم نہ کرلیں اور دل سے تسلیم نہ کرلیں۔عبدالحسیب خان کی تصنیف ایمان اور بندگی پر میں انہیں مبارکباد پیش کرتاہوں۔سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ بحیثیت معاشرہ ہم انتہائی پستی کا شکارہیں ،ہرطرف جھوٹ،دھوکہ دہی،رشوت خوری اور حیوانیت کا بازارگرم ہے اور یہ سب وہ ناسور ہیں جو اس معاشرے کے جڑوں کو بہت تیزی سے کھوکھلا کررہی ہیں۔ملک کی معاشی صورتحال آپ سب کے سامنے ہے اور ہمارے حکمران اقتدار کے حصول اور ایک دوسرے کونیچادکھانے کے لئے برسرپیکارہیں جس کی وجہ سے غریب مزید غریب ترہورہاہے۔انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ ہمارے یہاں دین نہیں بلکہ فرقے پڑھائے جاتے ہیںجولمحہ فکریہ ہے۔مذکورہ تصنیف میری ایک ادنیٰ سے کوشش ہے جس پر میں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اس موضوع پر لکھنے کی توفیق عطافرمائی۔رئیس کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹرزاہد علی زاہدی نے کہا کہ قرآن کریم جس چیز پر بہت زیادہ زوردیتا ہے ،وہ ہے قرآن پر غوروفکر،تدبر،تفکر،تعقل اور گہرائی میں اترجانا وہ ہمارے معاشرے میں کہیں نظر نہیں آتا اور بدقسمتی سے ہم نے غور وفکر کرنے والے کام دیگر اقوام کے حوالے کردیئے ہیںجو ہماری پستی کی بڑی وجہ ہے۔جو قوم غوروفکر کرتی ہے اس کے سامنے نئے زوایے کھلتے ہیں اور نئی نئی روشنیاں ان کی زندگیوں میں آتی ہیں۔اینکر واسکالرانیق احمد نے عبدالحسیب خان کی کتاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے قرآن وحدیث کی روشنی میں ایمان اور بندگی پر تفصیلی روشنی ڈالی اور سینیٹر عبدالحسیب خان کی تصنیف کی اس کاوش کوسراہا ۔انہوں نے کہا کہ سب کو اپنی استطاعت کے مطابق اپنے اپنے حصے کاکام کرنا چاہیئے۔ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر نے کہا کہ عبدالحسیب خان ایک سچے انسان ہیں اور جو کہتے ہیں اس پر عمل بھی کرتے ہیں ۔مجھے خوشی ہے کہ عبدالحسیب خان نے اس ادارے کو کتاب کی بزم پزیرائی کے لئے منتخب کیا۔انہوں نے تمام مہمانوں کی آمد پر ان کا شکریہ اداکیا۔
 ڈاکٹر عمران یوسف

ای پیپر دی نیشن