اسلام آباد+ لندن (خبرنگار خصوصی+ عارف چودھری) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات دوستی اور باہمی تعاون پر مبنی ہیں، عصر حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نوجوان جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائیں، عالمی امن کی خاطر ہمیں بین الاقوامی مشترکات کے اجتماعی دفاع پر اتفاق رائے اور بین الاقوامی قانون کے وقار کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، اگر ہم اس میں ناکام ہوئے تو یہ اس خوبصورت دنیا کی تباہی کا سبب بنے گا، آج مسلح افواج کی بنیادی ذمہ داری جنگیں جیتنا نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جنگوں کی نوبت ہی نہ آئے، اس کا دارومدار ہماری اجتماعی صلاحیت پر ہے کہ ہم اکٹھے ہوں اور تصادم کی بجائے امن اور تعاون کا راستہ اختیار کریں، تصادم کی بجائے روابط مضبوط کریں اور ذاتی تحفظ کی بجائے کثیرالجہتی تحفظ کا راستہ اختیار کریں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق وہ جمعہ کو رائل ملٹری اکیڈمی سینڈ ہرسٹ میں 213 ویں کمشننگ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کر رہے تھے۔ برطانوی فوج کے چیف آف جنرل سٹاف سر پیٹرک سینڈرز، کمانڈنٹ رائل ملٹری اکیڈمی میجر جنرل ڈنکن کیپس، جنرل آفیسرز اور فیکلٹی ممبران تقریب میں موجود تھے۔ آرمی چیف نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کا معائنہ کیا۔ رائل ملٹری کے چاک وچوبند دستے کی جانب سے آرمی چیف کو سلامی دی گئی۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سینڈہرسٹ میں سوورین ڈے پریڈ میں شرکت کرنا میرے لیے واقعی ایک منفرد اور بڑا اعزاز ہے، سب سے پہلے تمام گریجوایٹ کیڈٹس اور ان کے اہل خانہ کو اکیڈمی میں تربیت کی کامیابی سے تکمیل پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ 200 سال سے سینڈہرسٹ میں برطانیہ، دولت مشترکہ کے ممالک اور دنیا بھر سے رائلٹی کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں تربیت حاصل کرتے ہیں، بلا شبہ یہ دنیا کے بہترین عسکری اداروں میں سے ایک ہے جس نے عظیم ترین عسکری اداروں کو تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج یہاں میری موجودگی پاکستان اور برطانیہ کے درمیان گہرے تعلقات کی گواہی ہے جو باہمی احترام اور مشترکہ اقدار پر مبنی ہیں جسے دونوں ممالک نے کئی دہائیوں سے پروان چڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں موجود تارکین پاکستان کی ایک بڑی تعداد ان تاریخی تعلقات کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہے، مجھے یقین ہے کہ یہ رشتہ آنے والے وقت میں مزید بلندیوں کو چھوئے گا۔ اسی طرح دونوں مسلح افواج کے درمیان تعلق منفرد نوعیت کا ہے اور فوجی تربیت اور دیگر عسکری سرگرمیوں میں قریبی پیشہ ورانہ رابطے کے ذریعے برسوں سے اسے زندہ رکھا گیا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اکیڈمی میں کامیابی کے ساتھ تربیت مکمل کرنے پر کیڈٹس اور ان کے اہل خانہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ یہاں دنیا کی بہترین افواج کا حصہ بنے ہیں جنہوں نے عظیم فوجی رہنما پیدا کیے۔ انہوں نے کہا کہ جو سفر آپ کا منتظر ہے وہ چیلنجنگ کے ساتھ ساتھ دلچسپ بھی ہے۔ پیشہ ورانہ فوجی خدمات کے تقاضے بہت زیادہ ہوں گے جیسے جیسے آپ سروس میں بڑھیں گے، آپ کو مقصد کے واضح احساس کے ساتھ اپنے ماتحتوں کا احترام اور اعتماد حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو قیادت کی اعلیٰ صفات سے آراستہ کرنا ہوگا ، صرف غیر متزلزل اعتماد ہی ہے جو آپ کو بحران کے وقت ساتھ رکھے گا، کوئی بھی پیشہ ورانہ علم کے ساتھ پیدا نہیں ہوتا بلکہ اسے وقت کے ساتھ ساتھ حاصل کرنا پڑتا ہے، اس کے بغیر آپ پیشہ ورانہ اعتماد حاصل نہیں کر سکتے جو کہ کامیاب فوجی قیادت کی پہچان ہے، پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازی کی قوت بھی بہت اہم ہے، جو صرف اعلیٰ درجے کی فوجی تعلیم، سخت تربیت اور فوجی تاریخ کے مسلسل مطالعے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے سر باسل لڈل ہارٹ کے الفاظ دہراتے ہوئے کہا کہ ’’ایک افسر جس نے فوجی تاریخ کا سائنس کے طور پر مطالعہ نہیں کیا ہے، وہ کپتان کے عہدے سے زیادہ کام کا نہیں ہے‘‘۔ آپ کو یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ ایک منصف اور غیر جانبدار کمانڈر جو جزا اور سزا میں بھی قابلیت کا مظاہرہ کرتا ہے، وہی ہوتا ہے جو اپنے ماتحت کمانڈر کی غیر مشروط وفاداری حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ آج مسلح افواج کی بنیادی ذمہ داری جنگیں جیتنا نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جنگوں کی نوبت ہی نہ آئے، اس کا دارومدار ہماری اجتماعی صلاحیت پر ہے کہ ہم اکٹھے ہوں اور تصادم کی بجائے امن اور تعاون کا راستہ اختیار کریں، تصادم کی بجائے روابط مضبوط کریں اور ذاتی تحفظ کی بجائے کثیرالجہتی تحفظ کا راستہ اختیار کریں۔رائل ملٹری اکیڈمی کی پاسنگ آئوٹ پریڈ میں 41 غیر ملکی کیڈٹس بھی پاس آؤٹ ہوئے جن میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے 2 کیڈٹس عبداللہ اور مجتبیٰ بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان کے پہلے آرمی چیف ہیں جنہیں رائل ملٹری اکیڈمی کی پاسنگ آؤٹ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
تصادم کی بجا ئے رانطے مضبوط ، مان کا راستہ اختیار کرنا چا ہئیے : جنرل با جوہ
Aug 13, 2022