لاہور (محمد دلاور چودھری) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاک فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے اسے متنازعہ نہیں بنانا چاہئے۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو کہتا رہتا ہوں چیزیں ٹھیک نہیں ہیں۔ پریشان ہوں اور محسوس کرتا ہوں خلیج بڑھتی جا رہی ہے اسے کم ہونا چاہیے۔ وہ گورنر ہاؤس لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ نوائے وقت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جیسے ہی مثبت اشارے ملے تمام سیاسی پارٹیوں سے کہوں گا کہ وہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کریں۔ انہوں نے مزید کہا سیاستدانوں کو سمجھاتا رہا ہوں فوج کو زیربحث مت لایا کریں۔ چند ماہ قبل تو تمام پارٹیاں جلد الیکشن کی بات کررہی تھیں لیکن اب ہی رائے بدلی ہے، الیکشن اچھا حل ہے۔ تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر طے کریں کہ کب الیکشن ہونے چاہئیں۔ سیاستدان ایک میز پر نہیں بیٹھ رہے، ان کو اکٹھا بٹھانے کی ضرورت ہے، صدرکی حیثیت سے خود اکٹھا نہیں کرسکتا، کہہ ہی سکتا ہوں۔ سیاستدانوں کو کلاس روم کی طرح گھنٹی بجاکر تو بٹھایا نہیں جاسکتا۔ عدلیہ اور آرمی چیف کی تقرری پر بھی باتیں ہورہی ہیں، ججز تقرری پر چیف جسٹس نے کہا کوئی معیار ہونا چاہیے اور میں اسکا حامی ہوں۔ لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں، ملک کے موجودہ معاشی اور سیاسی حالات بارے سب کو سوچنا ہوگا۔ سیاستدانوں کو اپنی انا ختم کرکے ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ میری خواہش ہے کہ ملک کے لیے اپنا کردار ادا کروں۔ سیاستدانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے، ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں۔ میری کوشش ہو گی نفرتیں کم ہوں اور جلد انتخابات کیلئے ماحول سازگار بنایا جا سکے۔ وفاق اور صوبوں کا تنازعہ ملک کے لیے خطرناک ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنا فوج کا ہی کارنامہ تھا، ان کا احترام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ پر میں نے پارٹی سیکرٹری کے طور پرمیں نے اسد قیصر اور سیما ضیاء کو اکاؤنٹ کھولنے کا کہا تھا۔ امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کیلئے کمپنی بنانا ہوتی ہے، امریکا، کینیڈا میں قانون کے مطابق کمپنی کھولنے پر کہا گیا کہ یہ پرائیویٹ کمپنیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان میرے لیڈر اور دوست ہیں، ان سے واٹس ایپ پر رابطہ رہتا ہے تاہم جتنی ملاقات اور فون پر شہباز شریف سے گفتگو ہوئی اتنی بطور وزیراعظم عمران خان سے نہیں ہوئی۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی 85 سمریاں آئیں، صرف 4 یا 5 کو روکا تھا، ای وی ایم منصوبہ میری تخلیق ہے۔ ای وی ایم سے متعلق عارف علوی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں نوید قمر اور شازیہ مری ای وی ایم پر کمیٹی میں شامل تھے، اس پر سب کا اتفاق تھا، ای وی ایم پر آصف زرداری اور نوازشریف دور سے کوشش کررہا ہوں۔ ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ منیجمنٹ کے ایشو پر عمران خان کو بتاتا رہا ہوں لیکن انکا اپنا مؤقف تھا۔ سوشل میڈیا پر سب برا نہیں، 90 فیصد اچھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی آئینی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں، ملک کا آئینی سربراہ ہوں اور تمام ادارے میرے ہیں، سب کا احترام ہے، میرے پاس تو ایک ہی آئینی بندوق ہے، اس سے چڑیا مار سکتا ہوں یا اس پر میزائل لگا لوں۔ ایک سوال کے جواب میں صدر نے سیاستدانوں کے حوالے سے کہا کہ کیا سب کو ایمنسٹی دیکر کلیئر کر دیا جائے۔
صدر علوی