اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان میں لیتھیم کے قیمتی زخائر موجود،جدید پراسیسنگ اور ریفائننگ سے وسیع آمدن کے مواقع،یتھیم کی کان کنی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ضروری ، لیتھیم مارکیٹ کا حجم 3.95 ارب ڈالر، 2030 تک 25 ارب ڈالر ہو جائیگا،عالمی منڈی میں قیمت 77ہزار ڈالر فی ٹن۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو معیشت کو سہارا دینے کے لیے لیتھیم کے ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے لیے مناسب پالیسی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔لیتھیم ایک اہم جز وہے جو برقی گاڑیوں کی بیٹریوں میں استعمال ہوتا ہے اوراپنے وسیع صنعتی استعمال کی وجہ سے تجارت اور کاروبار کے لیے ایک اہم معدنیات ہے۔ یہ متعدد صنعتوں لوہے، سیرامکس، گرمی سے بچنے والے شیشے، توانائی کے نظام کی تبدیلی، چکنا کرنے والے مادے، میگنیشیم اور ایلومینیم کے مرکب ، فلوکس ایڈیٹیو، الیکٹروڈ اور الیکٹرولائٹ مواد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔یہ ڈسپوزایبل اور ریچارج ایبل دونوں بیٹریوں اور دواسازی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔2021 میں لیتھیم مارکیٹ کا حجم 3.95 ارب ڈالر تھاجو 2030 تک 25 ارب ڈالر ہو جائیگی۔لیتھیم کی مانگ 2021 میں 5 لاکھ ٹن سے 2030 تک 40 لاکھ ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے۔ 2022 میںلیتھیم کی قیمت بلند ترین سطح 77,000 ڈالرفی ٹن تک پہنچ گئی۔جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسر شاہین خلیل نے کہا کہ پاکستان میں لیتھیم چار قسم کے ارضیاتی ماحول میں پایا جاتا ہے جن میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے چترال اور گلگت بلتستان کے علاقے شامل ہیں۔ بلوچستان میں چاغی کی بنجر جھیلوں اور پنجاب اور سندھ میں چولستان تھر کے صحراوں اور جنوبی پنجاب کے علاقے سے بھی لیتھیم ملاہے۔
عالمی منڈی