اسلام آباد(نا مہ نگار)وزارت تعلیم کی عدم دلچسپی،قومی رحمت للعالمین و خاتم النبین اتھارٹی ایکٹ گزٹ ہونے کے ایک ماہ بعد بھی فعال نہ ہوسکا، تاحال نئے چیئر مین اور ممبران کا تقرر بھی نہ کیا جاسکا جبکہ ملازمین کو تنخواہ بھی جاری نہیں کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق موجودہ حکومت نے قومی رحم للعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کا ترمیمی بل 6 جون کو قومی اسمبلی جبکہ 9 جون سینیٹ میں پیش کرکے صدر مملکت کو سمری بھیجی تھی جہاں سے تاخیر کے بعدجولائی کے وسط میں سینیٹ نے ایکٹ کو گزٹ کے لیے قومی پرنٹنگ پریس کو بھیجاتاہم وزیر تعلیم کی عدم دلچسپی کے باعث اتھارٹی کو فعال کرنے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی۔وزارت تعلیم کے ذرائع نے بتایا کہ جولائی کے وسط میں وزیر اعظم پاکستان کو ایکٹ فعال کرنے،نئے ممبران اور چیئر مین کی تقرری اور سابق ممبران کو قانونی طور پرڈی نوٹی فائی کرنے کے حوالے سے خط بھیجا گیا لیکن وہ خط ابھی تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں ہی پڑا ہے۔ذرائع کے مطابق قومی رحم للعالمین وخاتم النبین اتھارٹی کے سابق ممبران اور چیئر مین کا نئے سرے سے تقرر کیا جائے گا کیونکہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے پانچ ممبران میں سے کچھ کو سفارشی بنیاد پر بھرتی کیا جوکہ اہلیت اور تجربہ کاری کے سبب کسی بھی طرح 14 سال کا تجربہ نہیں رکھتے تھے۔ایکٹ کے مطابق وزیر اعظم پاکستان ہی اتھارٹی کے پیٹرن انچیف ہیں لہذا ان کی ہدایت مطابق جلد ہی وفاقی وزیر تعلیم کی زیر نگرانی کمیٹی قائم کی جائے گی جو اتھارٹی کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح کے معروف اہل علم پر مشتمل دس رکنی مشاورتی ارکان کا انتخاب کرے گی۔امکان ہے کہ موجودہ حکومت سابق ایڈوائزری بورڈ کے دس اعزازی ارکان میں سے بعض کو آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔ تاہم مزیدارکان کے انتخاب کے لیے بیرون ملک کے بجائے پاکستان ہی سے نامور اسکالر زلیے جانے کا امکان ہے۔ اتھارٹی کے بنیادی مقاصد کی تکمیل کے لیے مستقل بنیادوں پر 8 ممبران کا انتخاب کیا جائے گاجوکہ سیرت سکالرز ہونے کے ساتھ مختلف شعبہ جات کے ماہر ہونگے۔ اتھارٹی ایکٹ ترمیمی شق نمبر 6 اور ذیلی دفعہ 4 کے مطابق مستقل فعال اراکین 6 کے بجائے 8 جن میں دو مسلمان قومی اسمبلی ممبرز،6 معروف سیرت نگار سکالر جن کی اہلیت کا معیار،مختلف شعبہ جات میں تحقیق کی مقبول صلاحیت کا حامل ہو نا جبکہ ایسا سیرت اسکالر جوکہ مختلف زبانوں کی کتابوں کے تراجم کرنا جانتا ہو اور نئے تخلیقی خیالات کا ماہر ہوجبکہ دو مسلم ممبرقومی اسمبلی میں ایک حکومتی اور دوسرا اپوزیشن سے ہوگا۔ اعزازی کے علاوہ تمام مستقل ممبران کی تقرری کے لیے کم از کم کم 14 سال کا تجربہ ہونے کے علاوہ تعلیمی استعداد(پی ایچ ڈی)ایم اے اسلامیات کی یا مساوی، اسلامک ایجوکیشن،اسلامک لا، تاریخ اور تاریخ اسلام اور کلچر یا ایل ایل بی، قانون شرعیہ یا شہادت العالمیہ کسی بھی منظور شدہ دینی وفاق اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی مساوی سند لازمی ہوگی۔ ایکٹ کے بنیادی نکات کے مطابق مستقل ممبران مختلف شعبہ جات کے بطور ماہرپالیسی تیار کریں جبکہ تمام ممبران کے انتخاب کی حتمی منظوری وزیر اعظم پاکستان دیں گے۔ حکومتی اتحادی مذہبی جماعت کے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ حکومت ضرور اپنے سیاسی مسائل میں الجھی ہوئی ہے لیکن حکومت قومی رحم للعالمین و خاتم النبین اتھارٹی جلد فعال کرے گی تاکہ عمران خان اس مسئلہ کو عوام میں مذہبی مسئلہ بنا کر نہ پیش کرسکے۔
ایکٹ