ڈاکٹرعارفہ صبح خان
تجا ہلِ عا رفانہ
آج میں صرف صدرِ پاکستان، وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان اور پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف سے مخاطب ہوں اور اُن سے چند سوال کرنے کے ساتھ ساتھ مجھے ان سوالوں کا شافی جواب بھی چاہیے بلکہ میری شکایت کے اذالے کے لیے فوری اور عملی اقدامات بھی چا ہئیں۔ ویسے تو مجھے اندازہ ہے کہ سب سے پہلے ایکشن ایوانِ صدر سے لیا جائے گا کیونکہ صدر آصف علی زرداری ایک فعال ، مستعد اور اصولی صدر ہیں۔ اس کے بعد میں جانتی ہوں میاں نواز شریف نے میرا کالم پڑھا تو وہ فوری نوٹس لیں گے۔ میاں شہباز شریف اپنی وزارتِ اعلیٰ کے دُور میں ہمدرد اور کام کرنے والے وزیر اعلیٰ تھے کیونکہ وہ ہر وقت ہمارے عظیم مدیر اعلیٰ مجید نظامی مرحوم کی سر پرستی میںکام کرتے تھے جب سے وہ مجید نظامی صاحب کے سائے سے نکلے ہیں تب سے وہ راستہ بھٹک گئے ہیں۔ رہ گئیں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف تو انھیں بھی تا ریخ ، مطالعہ پاکستان اور علم و ادب سے آگہی ہو نی چا ہیے۔ حیرت ہے کہ بُرے دنوں وہ مجھے یاد رکھتیں تھیں مگر اچھے دن آئے تو انہوں نے یاد کرنا بھی گوارہ نہیں کیا۔ چلیئے ! میں بتاتی ہوں کہ یہ جو وزارت اعلیٰ کے عہدے پر بیٹھ کر دس کروڑ روپے کا انعام ارشد منظور کو دے رہی ہیں اور لگ بھگ ایک ڈیڑھ ارب سے میاں چنوں میں سپورٹس کمپلیکس کا اعلان کر رہی ہیں یا آپ ریونیو50ارب تک بڑھانے کا ٹاسک دے رہی ہیں جو ظاہر ہے کہ غریبوں کا خون رگوں سے نچوڑ کر ہی نکالا جائے گا۔ میں میاں نواز شریف صاحب سے بھی سوال کرتی ہوں کہ آپ نے وزارتِ اعظمیٰ میں ہیٹ ٹرک کیا۔ وزیر خزانہ، وزیر اعلیٰ، اپوزیشن لیڈر رہے۔ مسلم لیگ کے دا عی رہے ۔۔۔تو مسلم لیگ کے اہم لیڈر، قا ئد اعظم کے ساتھی تحریک ِ پاکستان میں جان و مال کی قربانیاں دینے اور مہا جرین کی آباد کاری اور ہجرت کے بعد تعمیرِ پاکستان میں کردار ادا کرنے والے عظیم رہنماادریس محمد خان کی بیٹی عارفہ صبح خان آپ سے پو چھتی ہے کہ جن لوگوں نے اپنا تن من دھن لُٹا کر یہ ملک بنایا جس کے تمام اعلیٰ اور طاقتور ترین عہدوں پر آپ برا جمان ہیں۔ کیا آپ لوگوں نے کبھی اُن لوگوں کی خیریت دریافت کی؟ کیا کبھی تحریک کارکنان پاکستان سے کبھی پوچھا کہ وہ جی رہے ہیں یا مر رہے ہیں؟ کیااُن لوگوں کی عظیم قربانیوں کا صِلہ دیا گیا جن کی وجہ سے آج پچیس کروڑ پاکستانی آزاد فضاﺅں مےں عزت سے جی رہے ہیں؟ تحریک کارکنانِ پاکستان کی بے مثال قربانیوں، ایثار اور انتھک محنت کی وجہ سے آج سینکڑوںسیاستدان اور صنعت کار، تا جر، بیوروکریٹس کھرب پتی ہیں۔ لگ بھگ چالیس پچاس ہزار افراد ارب پتی ہیں جبکہ ایک کروڑ سے زائد افراد کروڑ پتی اور کئی کروڑ آج لکھ پتی ہیں۔ البتہ بیس کروڑ افراد تگ و دو کی زندگی کزار رہے ہیں۔ ہر چیز میں حکومت ِپاکستان نے کوٹہ رکھا ہے لیکن تحریک کارکنان ِپاکستان کا کہیں کو ئی کوٹہ مقر ر نہیں ہے۔ کیا حکومت پاکستان کا یہ فرض نہیں بنتا تھا کہ وہ اپنا گھر بار، زمین جائیدایں، رشتے ناطے چھوڑ کر تہی دست اور لُٹے پٹے آ نیوالے مہاجرین کو زمینیں اور گھر بار دیتی۔ تحریک پاکستان کے کارکنان اور مسلم لیگ کے بیشمار رہنماﺅں نے اپنا سب کچھ ملک و قوم پر لُٹا دیا تب کہیں جاکر یہ ٹکڑا حا صل کیا تھا۔ یہ لوگ وطن کی محبت سے سرشار ، ایثار و قربانی سے مملو، غیرت اور حمیت سے بھرپور تھے۔ پاکستان بننے کے بعد جس نے وا قعی قربانیاں دی تھیں۔ انہوں نے پلٹ کر حکومت سے کچھ نہیں مانگا۔ حد تو یہ ہے کہ معا وضہ یا نوکری تک طلب نہیں کی۔ اُنکا خیال تھا کہ ہمارے مسلم اکابرین ہمیں خود سر آنکھوں پر بٹھائیں گے۔ ہمیں عزت مرتبہ مقام شناخت دیں گے لیکن تقریباً سبھی کارکنانِ پاکستان سسِک سسِک کر کسمپرسی کے عالم میں دنیا سے چلے گئے۔ جب تک مجید نظامی اور ڈاکٹر جاوید اقبال زندہ تھے تو چلو ایک گولڈ میڈل اور عزت دینے کا سلسلہ تھا۔ اُنکے مرتے ہی جیسے پاکستان بنانے والوں کو زندہ درگور کر دیا گیا۔ جب جشنِ آزادئی پاکستان منا یا جاتا ہے تو کسی بھی فورم پر تحریک پاکستان کی اُن عظیم ہستیوں یا انکی اولادوں کو بُلایا نہیں جاتا۔ آزادی دلانے والوں کو آزادی کی کسی تقریب میں مدعو نہیں کیا جاتا بلکہ ناچ گا نے والیوں اور شو بز کے لوگ تقریب پر چھائے رہتے ہیں جنھوں نے پاکستان سے صرف عزت دولت شہرت کمائی ہے یا پھر ہارے ہوئے جواری کرکٹرز کو پروٹوکول دیا جاتاہے۔ جنھوں نے یہ عظیم الشان ملک بنا کر دیا ہے۔ کیا حکومت پاکستان نے انھیں گھر بنا کر دئیے ہیں۔ کیا انھیں انڈیا میں اپنی وسیع و عریض جا ئیدادیں چھوڑ کر آنے کے عوِض دو، دو یا چلو ایک کنال کے پلاٹ دئیے ہیں۔ کیا تحریک پاکستان میں جانیں قربان کرنے والوں کی اولادوں کو عہدے مرتبے او ر نوکریاں دی ہیں؟؟؟ کیا حکومتِ پاکستان میں انکا کوئی کوٹہ مقرر کیا ہے؟کیاسینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں دس یا بیس فیصد اُنکا کوٹہ رکھا ہے؟ جتنے ممالک نے آزادی حا صل کی ہے بالخصوص ہمارے ایک دن بعد بھارت جیسے ملک سمیت ایسے ممالک اپنے جشنِ آزادی مناتے ہوئے چبوترے پر آزادی دلانے والوں سے جھنڈا لہراتے ہیں۔ اُنکے ہاتھوں سے مشعل جلواتے ہیں۔ انھیں سٹیج پر بُلا کر دعوتِ کلام دیتے ہیں۔ کسی کے سٹیج پر من پسند ہیرﺅینیں اور ہیرو نہیں بٹھائے ہوتے۔ یہ دن صرف اور صرف اُن لوگوں کا ہوتا ہے جنھوں نے اپنے وطن کو غلامی سے نکالا ہو تا ہے یا اپنے ملک کے لیے جامِ شہادت نوش کیا ہو تا ہے یا پھر اپنے ملک کا نام روشن کیا ہو تا ہے یا عظیم کارنامے انجام دئیے ہوتے ہیں۔ ہمارے جشنِ آزادی پر صرف شو بز کے لوگ چھائے ہوتے ہیں یا جواءکھیلنے اور ہارنے والے کرکٹرز ہو تے ہیں یا لے دے کر سیاستدان ہو تے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان انہوں نے بنایا ہے؟ کیا انہوں نے پاکستان کے لیے نوبل پرائز جیتا ہے؟کیا انہوں نے معیشت بہتر کی ہے؟ کیا پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالا ہے؟ جنکی وجہ سے آج آپ صدر، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ، پارلیمینٹرین بنے ہیں ۔۔۔کیا کبھی کسی نے پاکستان بنانے والوں کے گھروں کو دیکھا ہے۔ ٹو ٹے پھوٹے کرائے کے گھر، پھٹے پرانے کپڑے، دال روٹی اور دوا کے پیسے نہیں لیکن آفرین ہے اُن کی انا غیرت اور شرافت پر کہ کبھی اُف نہیں کی۔ لیکن کیا آپکا کوئی فرض نہیں۔ یہ سب با تیں بھی آج صرف میں کرر ہی ہوں کیونکہ میرے آباﺅ اجداد نے نہ صرف اپنی زمین جائیدادوں کی قربانیاں دیں بلکہ اپنے پیاروں کو کھویا۔ آج میرے بابا نے اُس زمانے میں اپنی لاکھوں کی جائیدادیں تحریک پاکستان اور مہاجرین کی آبادکاریوں میں خرچ نہ کی ہوتی تو خدا کی قسم آج ہم سب ارب پتی ہوتے اور اپنے پیسوں سے ملک کی تعمیر و ترقی کر رہے ہوتے۔ آج ہم جو کچھ ہیں، صرف اور صرف اللہ کے بعد اپنے بل بوتے پر ہیں۔ مگر میں پوچھتی ہوں کہ میرے بابا نے اپنا تن من دھن اِس وطن پر لُٹا دیا تو حکومت ِ پاکستان نے کیا صلہ دیا ارشد منظور نے گولڈ میڈل کا کارنامہ انجام دیا ہے تو مریم نواز شریف نے ایک منٹ میں دس کروڑ روپے دے دیئے لیکن جب میں کینسر میں زندگی اور موت سے لڑ رہی تھی جس نے زندگی بھر اپنے ملک کی خدمت کی ہے۔ اس ملک کو آگہی علم اور شعور دیا ہے تب نوازشریف، شہباز شریف اور مریم نواز کہاں تھے جب اس ملک کو بنانے والے اور اس ملک کی رات دن خدمت کرنے والی بیٹی بسترِ مرگ پر پڑی تھی تو سب کہاں تھے؟؟؟ ایسے وقت میں حکومت کہاں تھی؟ ہم اس ملک کو بنانے اور ترقی دینے والے ہیں۔ اس ملک کا اثاثہ ہیں مگر بتا ئیے کہ ہمیں اندھے کنویں میں کیوں دھکیل رکھا ہے۔ کوئی انعام، کو ئی میڈل، کو ئی عہدہ، کو ئی گرانٹ ہمارے لیے کیوں نہیں؟ کیا ہم بھی اپنے بڑوں کی طرح ہی مر جائیں گے؟ مجھے اِس سوال کا جواب چا ہیے۔