وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے یوم اقلیت پر ”اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں“ کے سلوگن کے ساتھ اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ اقلیت سے تعلق رکھنے والے پنجاب کے ہربھائی اوربہن کو سلام پیش کرتی ہوں۔ قائد اعظم نے ہر شہری کو اپنی عبادت گاہ میں جانے کےلئے آزاد قرار دیاتھا۔ مساوات، رواداری اور برداشت جمہوریت کی بہترین تعریف ہے۔ سب ایک ہی گلدستے کے خوش رنگ اور خوش نما پھول ہیں۔ پاکستان سب کا ہے اوریہ سب کیلئے جنت ارضی کے مترادف ہے۔
11 اگست 1947ءکو قائداعظم نے اپنی تقریر میں اقلیتوں کو ایسا تحفظ فراہم کیا جس کی بنیاد پر آج بھی پاکستان کی اقلیتیں ہر گیارہ اگست کویوم اقلیت مناتی ہیں۔ پاکستان کا آئین نہ صرف اقلیتوں کے حقوق کا ضامن ہے بلکہ دیگر ممالک کیلئے بھی مشعل راہ ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں اور انکے حقوق کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد قائداعظم جس اسمبلی میں تقریر کررہے تھے‘ اسکی صدارت پاکستانی ہندو جوگندرناتھ منڈل کررہے تھے جنہیں بعد میں اس مملکت کا وزیر قانون بنایا گیا۔ عدل گستری کی تاریخ میں بھی اقلیتوں کا اہم کردار رہا ہے۔ 1960ءمیں مسیحی جسٹس اے آرکار کارنیلئس جبکہ 2000ءمیں جسٹس بھگوان داس سپریم کورٹ آف پاکستان کے بطور جج خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اسکے علاوہ 2009ءمیں مسیحی جمشید رحمت اللہ بھی ہائیکورٹ میں جج کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں قومی اور صوبائی اسمبلیوں سمیت سینیٹ میں بھی اقلیتوں کیلئے نشستیں مختص ہیں جن کے امیدوار بغیر الیکشن لڑے حکومت وقت کے ساتھ بیٹھ کر اپنی اپنی اقلیتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اسکے برعکس بھارت میں اقلیتوں کی جو درگت بنائی جاتی ہے‘ وہ پوری دنیا پر عیاں ہے۔ بالخصوص جنونی ہندوﺅں نے مسلمانوں کا جینا دوبھر کیا ہوا ہے۔ وہاں انکی جان و مال محفوظ ہیں اور نہ عبادت گاہیں‘ بھارت سرکار انہیں کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کرتی۔ مودی سرکار کے دونوں ادوار میں بھارتی مسلمانوں پر سب سے زیادہ مظالم ڈھائے گئے ہیں۔ اقلیتوں کے عالمی دن کے موقع پر نمائندہ عالمی اداروں کو بھارت کی جواب دہی تو کرنی چاہیے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے درست کہا ہے کہ پاکستان اقلیتوں سمیت سب کیلئے جنت ارضی ہے جہاں مذہب، ذات اور مسلک سے بالاتر ہر شہری برا بر ہے۔