وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ظلم کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی، فلسطین میں اسرائیلی ظلم و بربریت پر عالمی خاموشی افسوس ناک ہے، اقوام عالم غزہ میں جنگ بندی میں اپنا فعال کردار ادا کرے۔ انھوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور میں اقلیتوں کے قومی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم یومِ آزادی منا رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے جو ظلم و ستم غزہ میں ڈھایا جا رہا ہے اس سے ہماری خوشیاں ماند پڑ گئی ہیں، غزہ میں مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز فجر کے وقت بمباری کر کے خواتین اور بچوں سمیت مظلوم مسلمانوں کو شہید کر دیا، نیتن یاہو اپنی فوج کے ساتھ مل کر فلسطینیوں پر ظلم کر رہے ہیں، ان مظالم پر اقوام عالم کی خاموشی افسوس ناک ہے، اس حوالے سے دنیا میں امن کے قیام کے لیے قائم کیے گئے عالمی اداروں کی قراردادوں کی رتی برابر بھی حیثیت نہیں رہی۔ غزہ میں جنگ بندی اور دنیا میں قیام امن کے لیے اسرائیل کو جارحیت سے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
شہباز شریف نے اپنی تقریر میں اسرائیل کی دہشت گردی کے جس واقعے کا حوالہ دیا وہ تین روز پہلے پیش آیا جس میں اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام التابعین سکول میں قائم مہاجر کیمپ پر دو ہزار پاو¿نڈ وزنی بم گرائے۔ کیمپ میں واقع مسجد کے اندر نماز فجر پڑھتے فلسطینیوں پر بمباری میں 100 سے زائد فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی نے دہشت گردی کی اس واردات میں جو بم استعمال کیے وہ امریکی ساختہ تھے۔ فلسطینی محکمہ شہری دفاع کے مطابق، بمباری کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ تمام نمازی شہید ہوگئے اور ان کی لاشوں کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے جبکہ مسجد کے اوپر کے فلور پر موجود خواتین اور بچے زندہ جل گئے جن کی لاشیں شناخت کے قابل نہیں رہیں۔ آخری اطلاعات آنے تک متعدد لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ گزشتہ 10ماہ سے زائد کے عرصے میں اب تک کا مہلک ترین انفرادی حملہ تھا۔ سعودی عرب، مصر، اردن، ترکیہ، ایران، برطانیہ اور یورپی یونین نے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اپنی سفاکانہ کارروائیوں کی تمام حدیں پار کردی ہیں، سکول کے بچوں پر حملہ کھلی جارحیت ہے، اس طرح کی بربریت کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ اسرائیل کی سفاکیت کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم پر اسرائیلی قیادت اور سکیورٹی فورسز کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور اسرائیل کو اس کی ظالمانہ کارروائیوں کی کڑی سزا دی جائے۔
اقوام متحدہ کے سپیشل رپورٹر نے اسرائیلی حملہ کو نسل کشی قرار دیا ہے جبکہ یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جازف بوریل کا کہنا ہے کہ اس نسل کشی کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔ اسرائیل نے ایک بار پھر شواہد کے بغیر الزام عائد کیا ہے کہ اس اسکول سے حماس اور اسلامک جہاد کے ارکان آپریٹ کررہے تھے لیکن حماس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ امریکی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے اپنی اندھی حمایت بند کرے جس کے نتیجے میں خواتین، بچوں اور بزرگ شہریوں سمیت ہزاروں معصوم شہری قتل ہورہے ہیں۔ انھوں نے اسکول پر حملے اور غزہ میں 10 ماہ سے جاری اسرائیلی قتل عام کا براہ راست ذمہ دار امریکا کو قرار دیا۔ امریکا میں انسانی حقوق کے گروہوں نے بھی بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسکول پر حملے کے بعد اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کردے۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بصل نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں اس واقعے کو ایک ہولناک قتل عام قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ شہید ہونے والوں میں سے متعدد کی لاشیں جل گئیں۔
جس سکول پر حملہ کیا گیا اس میں تقریباً 250 بچے اور خواتین نے پناہ لے رکھی تھی۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، جنگ کے دوران غزہ کے 564 میں سے 477 اسکول براہِ راست حملوں کا نشانہ بنے اور متاثر ہوئے ہیں۔ اسکول پر بمباری کے بعد اقوام متحدہ کے متعین کردہ حقوق کی ماہر نے اسرائیل پر غزہ جنگ میں نسل کشی کرنے کا الزام عائد کیا۔ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ اسرائیل اس وقت محلوں، اسپتالوں، پناہ گزین کیمپوں، اسکولوں اور محفوظ زونز میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف حملوں میں امریکی اور یورپی ہتھیاروں کا استعمال کررہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینی ان کی حفاظت کرنے میں ہماری اجتماعی نااہلی کے لیے شاید ہمیں کبھی معاف نہ کر یں۔ مارچ میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں البانی نے کہا تھا کہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے مناسب بنیادیں موجود ہیں کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنی جنگ میں نسل کشی کی متعدد کارروائیاں کی ہیں۔
پاکستان نے غزہ کے التابعین سکول پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بے گھر افراد کو پناہ دینے والے سکول پر حملہ ہولناک، غیر انسانی اور بزدلانہ فعل ہے۔ شہری آبادیوں اور سہولیات کو نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرم ہے، اسرائیل کو ان جنگی جرائم اور غزہ میں نسل کشی کے لیے جواب دہ ہونا چاہیے۔ ممتاز زہرہ نے بیان میں مطالبہ کیا کہ عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسرائیل کے حامی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے اور غزہ کے عوام کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔
ناجائز ریاست اسرائیل کی جارحیت کے آگے مظالم اور بربریت جیسے الفاظ بھی بے معنی نظر آتے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت پر اقوام عالم نے اب تک کیا کردار ادا کیا؟ اسرائیل تو فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے۔ وہاں علاج معالجے کی سہولیات ناپید ہوچکی ہیں۔ اسرائیلی جارحیت پر عالمی ادارے تو ٹس سے مس نہیں ہورہے، کم از کم مسلم دنیا کو مصلحتوں کا لبادہ اتار کر اب اکٹھا ہو جانا چاہیے ورنہ ایک ایک کر کے اپنی بربادی کا تماشا دیکھنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ اسرائیل غزہ میں جو دہشت گردی کررہا ہے وہ اس وقت تک نہیں رک سکتی جب تک مسلم ملک اس کے خلاف عملی اقدام کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ مسلم ممالک کے حکمرانوں کو اس حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا کہ محض بیانات سے اگر کچھ ہونا ہوتا تو حالات اس نہج تک نہ پہنچتے۔