فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اس کے ایک محافظ نے حماس کی قید میں موجود ایک اسرائیلی قیدی کو مار ڈالا ہے۔حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک علیحدہ واقعے میں ایک اور گارڈ نے دو اسرائیلی خواتین قیدیوں کو فائرنگ کرکے زخمی کردیا۔ابو عبیدہ نے قیدیوں کی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ زخمی قیدیوں کی جان بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ابوعبیدہ نے حماس کے محافظوں کے اس اقدام کو غزہ پر ہونے والے صہیونی حملوں کا ردعمل قرار دیا۔ابوعبیدہ نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ پر ہونے والے حملوں اور ان کے ردعمل میں اسرائیلی قدیوں کی جان جانے کی ذمہ دار ہے۔ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ دونوں واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیٹیاں بنادی گئی ہیں اور ان کی تفصیلات سے بعد میں آگاہ کیا جائے گا۔خیال رہے کہ ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے درندگی کی انتہا کرتے ہوئے نماز پڑھتے فلسطینیوں پر ہزارو ں پاؤنڈ وزنی بم گرا دیے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔عرب میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے الدرج میں پناہ گزین کیمپ میں قائم اسکول میں 250 کے قریب فلسطینی نماز فجر ادا کر رہے تھے کہ اسرائیل نے ان پر بم برسا دیے، میزائلوں کے حملے میں 100 سے زائد فلسطینی شہیدہوگئے جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے اسکول پر تین میزائل گرائے، ہر بم کا وزن 2 ہزار پاؤانڈ تھا، اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والےاسکول میں بےگھر فلسطینیوں نے پنا ہ لے رکھی تھی۔