ہندوستان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے درجنوں بنگالی ہندو گرفتار

ہندوستانی فورسز نے بنگلہ دیش کے درجنوں شہریوں کو اس وقت گرفتار کر لیا ہے جب وہ ہندوستان میں پناہ لینے کے لیے اپنی قائد حسینہ واجد کی طرح بھاگ کر ہندوستان پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم یہ بنگلہ دیشی شہری ہیلی کاپٹر کے ذریعے نہیں بلکہ دونوں ملکوں کی سرحد کو پیدل عبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

چند روز پہلے ہندوستانی سیکورٹی فورس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل نے خبر دی تھی کہ سینکڑوں بنگلہ دیشی ہندو بنگلہ دیش سے بھاگ کر ہندوستان آنے کے لیے سرحد پر کھڑے ہیں۔ تاہم اب پیر کے روز خبر آئی ہے کہ ان میں درجنوں افراد کو ہندوستانی فورسز نے گرفتار کر لیا ہے۔پچھلے پیر کے روز حسینہ واجد نے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر ہندوستان میں پناہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم بعد ازاں اطلاعات آئیں کہ وہ زیادہ دیر ہندوستان میں قیام نہیں کر سکیں گی اور برطانیہ یا امریکہ جانے کی کوشش کریں گی۔ اب بنگلہ دیش میں ان کے حامی ہندووں کو ہندوستان نے اپنی سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی اور انہیں گرفتار کر لیا۔بنگلہ دیشی ہندوؤں کو شروع سے ہی عوامی لیگ کے کٹر حامی تصور کیا جاتا ہے۔ جنھوں نے بنگلہ دیش کے قیام میں بھی عوامی لیگ کی غیر معمولی مدد کی تھی۔پیر کے روز بی ایس ایف نے کہا ہے کہ 11 بنگلہ دیشی شہریوں کو اتوار کے روز گرفتار کیا گیا ہے۔ بی ایس اہف کے مطابق یہ بنگلہ دیشی مغربی بنگال کی طرف سرحد عبور کرنے کی کوشش میں تھے کہ دھر لیے گئے۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل بی ایس ایف امیت کمار تیاگی نے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ اب بھی ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 'نو مین لینڈ' پر سینکڑوں ہندو کھڑے ہیں جو ہندوستان میں گھسنے کی کوشش کر رہے ہیں۔خیال رہے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سرحدی طوالت تقریباً 4200 کلومیٹر ہے اور بنگلہ دیش کو ہندوستانی علاقے نے تین اطراف سے اپنے حصار میں لے رکھا ہے۔ادھر ہندوستانی ریاست آسام کے وزیراعلی ہیومتا بیسوا سارما نے کہا ہے کہ چار بنگلہ دیشی شہریوں کو ریاست آسام سے واپس دھکیل دیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ آسام نے یہ بات سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھی ہے۔

ای پیپر دی نیشن