ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ ٹیم کے اکاؤنٹس ہیک کر لیے گئے ہیں، جس میں "غیر ملکی ذرائع" پر اندرونی رابطوں اور نائب صدارتی امیدوار جے ڈی وانس کی فائل کو لیک کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
اس تناظر میں ’وال سٹریٹ جرنل‘ نے پیر کو انکشاف کیا ہے کہ جولائی میں امریکی انٹیلی جنس حکام نے انتخابات کو لاحق غیر ملکی خطرات کے بارے میں میڈیا کو ایک نادر بریفنگ فراہم کی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا تھا پانچ نومبر 2024ء کے انتخابات میں روس کی طرف سے سب سے زیادہ مداخلت کا خطرہ ہے۔جب کہ ان کا کہنا تھا کہ "ایران سے نسبتا کم خطرہ لاحق ہے۔ ایران امریکہ میں سماجی تناؤ کو بڑھا کر انتخابات میں افراتفری کا عنصر بن سکتا ہے"۔
ٹرمپ کی امیدواری کو ضرر پہنچانا"
لیکن چند ہفتوں بعد ان حکام نے ایک اور بریفنگ کا اہتمام کیا اور ایران کے بارے میں اپنے اندازےتبدیل کرنے اور پچھلے تجزیے کے برعکس مختلف پیغام دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران نہ صرف افراتفری پھیلانے کی امید کر رہا ہے بلکہ اس کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کی امیدواری کو نقصان پہنچانا ہے۔ ایران چار سال قبل بھی ایسی کوشش کرچکا ہےانٹیلی جنس حکام نے مزید کہا کہ ایران "اپنے اثر و رسوخ کی کارروائیوں میں امریکیوں کو براہ راست شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔یہاں تک کہ کالج کیمپس میں غزہ کے احتجاج کی حمایت کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ آن لائن شخصیات کے وسیع نیٹ ورکس اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے پروپیگنڈہ فیکٹریوں کےذریعے بھی سرگرم ہے"۔یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کی ٹیم نے ہفتے کے روزکہا تھا کہ ہیکنگ کی کارروائی کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے، جب کہ پولیٹیکو اخبار نے بتایا تھا کہ اسے ریپبلکن امیدوار کی مہم کے بارے میں معلومات پر مشتمل ای میلز ایک ذریعے سے موصول ہوئی ہیں جس نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق خود کو "رابرٹ" کہنے والے ایک گمنام ذریعے نے بہ ظاہر چوری شدہ ٹرمپ کی مہم کی فائلیں متعدد میڈیا تنظیموں کے صحافیوں کے ساتھ شیئر کیں اور امید کی کہ اس مواد شائع کیا جائے گا۔