جنیوا کنونشن کی 75 ویں سالگرہ ان اعلیٰ اخلاقی قوانین اور اصولوں کی عملاً 75 برسی کے طور پر منائی گئی ۔ کہ دنیا کی اکثر جنگوں بشمول غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں ان اعلیٰ جنگی اصولوں کی پامالی اس وقت عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے سامنے ہو رہی ہے مگر سب بے بسی کا شکار ہیں۔
بین الاقوامی کنونشنوں کی نگرانی کرنے والے ادارے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی صدر مرجانا سپولجارک نے 12 اگست کو منائے جانے والے اس دن کے موقع پر کہا ' جنگوں میں غیر قانونی تشدد کا جواز پیش کرنے کے لیے بین الاقوامی انسانی قانون کو نظر انداز اور کمزور کر دیا جاتا ہے۔'خیال رہے جنیوا کنونشن کو 12 اگست 1949 میں حتمی شکل دی گئی تھی۔ لیکن بد ققسمتی سے ان کنونشنز کی پابندی کم ہی کی جاتی رہی ہے۔ ان کی خلاف ورزی کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ یہ خلاف ورزیاں ملکوں کی طرف سے بھی کی جاتی ہیں، جنگجو گروپوں کی طرف سے بھی ، لیکن سنگین خلاف ورزیاں اس وقت ہو تی ہیں جب دنیا کے طاقتور ملک یا ان کے اتحادی کرتے ہیں اور سلامتی کونسل بھی ان کے خلاف کارروائیوں کو ویٹو کر دیتی ہے۔اسی امر کی نشاندہی ایک دوسرے انداز میں کرتے ہوئے مرجانا سپولجارک نے پیر کے روز کی ہے۔ ان کا کہنا تھا ' بین الاقوامی قوانین اس دباؤ میں ہیں۔ انہیں غیر منصفانہ تشدد سے کمزور کیا جاتا ہے۔'انہوں نے عالمی برادری کو ان بین الاقوامی کنونشنز کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا 'دنیا کو ان قوانین اور ان کے حفاظتی ڈھانچے کی طرف آجانا چاہیے اور نئے سرے سے اس پر عمل کے لیے تجدید عہد کرنا چاہیے ۔ بجائے اس کے دوسروں کی موت کا باعث بننے والے واقعات اور جرائم کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی جائے۔'سپولجارک نے اس جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا ' عالمی برادری کو جنگی حدود پر ایک بار پھر سے اتفاق کرنا چاہیے۔ جنگ کرنے والے اپنے دشمنوں ، انسانی آبادیوں اور شہریوں سب کو تباہی کے راستے پر لے کر جا رہے ہیں۔صلیب احمر نے کہا عالمی قوانین کی جتنی ضرورت آج ہے اس سے پہلے کبھی اتنی نہ تھی۔ دنیا میں اس وقت 120 جگہوں پر جنگیں اور تصادم جاری ہے۔ ان میں سے کچھ ایسی جنگیں بھی ہیں کہ جو آدھی صدی سے زیادہ دیر سے جاری ہیں۔خیال رہے کہ جب 75ویں سالگرہ نما برسی منائی جا رہی ہے تو یہ واقعات غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں خاص طور پر نظر آرہے ہیں۔ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں ہسپتالوں، سکولوں ، ایمبولنسوں اور شہری آبادیوں پربمباری ، فائرنگ کرنے کے علاوہ بارود لگا کر جلانے کے واقعات بار بار سامنے آرہے ہیں۔ تاہم صلیب احمر کی سربراہ نے اسرائیل کا نام نہیں لیا ہے۔ اگرچہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع کے بین الااقوامی فوجداری عدالت نے انہی وجوہات کی بنا پر وارنٹ گرفتاری جاری کا حکم دے رکھا ہے۔