چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی۔ وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی عظم خان سواتی نے عدالت کو بتایا کہ میں نے اس کرپشن کے متعلق وزیراعظم اور صدر کو خطوط لکھے تھے جس میں کہا تھا کہ مسلم امہ اور ممبر و محراب کی بدنامی ہو رہی ہے اسلیئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور ان کے ساتھیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ حامد سعید کاظمی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ اعظم خان سواتی کو الزام لگانے سے پہلے مستعفٰی ہو جانا چایئےتھا۔چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے کہا کہ جس پر الزام ہے وہ مستعفی نہیں ہوا اور جو سچ بول رہا ہے اسے آپ استعفٰی دینے کا کہہ رہے ہیں۔ تمام معاملات کو شفاف رکھا جائے عدالت کے ریکارڈ پر تمام چیزیں آ چکی ہیں۔ اب وہ بچ سکے گا جو با کردار ہوگا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ تمام حقائق تحریری شکل میں وزیراعظم کو بھجوائیں تاکہ ذمہ داروں کے خلاف وہ ایکشن لے سکیں، جسٹس خلیل الرحٰمن رمدے نے آبزرویشن دی کہ جن حاجیوں کو سہولتیں نہیں مل سکی انہیں دو سو پچاس ریال کی بجائے ایک ہزار ریال فی کس واپس کیا جانا چائیے۔ ڈی جی ایف آئی اے نسیم محمد نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات جاری ہیں اور ایک ٹیم جدہ روانہ کی جا رہی ہے عدالت نے مزید سماعت چھ جنوری تک ملتوی کر دی۔