اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نمائندہ خصوصی) سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیوٹیوز نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے 2011ءمیں صدر زرداری، ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم خان کنڈی سمیت 70 فیصد ارکان پارلیمنٹ نے ٹیکس جمع نہیں کرایا۔ پارلیمنٹ کے 446 ارکان میں سے صرف 126 نے سال 2011ءمیں ٹیکس جمع کروایا، پیپلز پارٹی کے 52 ارکان نے ٹیکس جمع کروایا جب کہ 107 نے ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی۔ پیپلز پارٹی کے 8 ارکان کی ٹیکس کے حوالے سے تفصیلات دستیاب نہ ہو سکیں۔ مسلم لیگ ن کے چیئرمین سنیٹر راجہ ظفرالحق نے 46 ہزار روپے ٹیکس جمع کروایا، مولانا فضل الرحمان نے منتخب ہونے کے بعد ٹیکس ادا کیا جب کہ اے این پی کے سربراہ اسفندیارولی، پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر ارباب عالمگیر، رکن قومی اسمبلی نورعالم خان سمیت کئی ارکان نے ٹیکس جمع نہیں کروایا۔ سپیکر قومی اسمکبلی نے 6 لاکھ سے زائد، اپوزیشن لیڈر چودھری نثار علی خاں نے ایک لاکھ 53 ہزار سے زائد، مسلم لیگ ن کے 33 ارکان نے ٹیکس جمع کروایا جب کہ 71 ارکان نے ٹیکس جمع نہیں کروایا۔ مسلم لگ ن کے 2 ارکان کی ٹیکس بارے میں تفصیلات دستیاب نہیں۔ سنیٹرز میں سب سے زیادہ ٹیکس بیرسٹر چودھری اعتزاز احسن نے تقریباً 1 کروڑ 30 لاکھ جب کہ سب سے کم سینیٹر مشاہد حسین سید نے صرف 82 روپے جمع کروایا، قومی اسمبلی کے رکن جہانگیر خان ترین نے سب سے زیادہ ٹیکس ایک کروڑ 70 لاکھ اور سب سے کم مسلم لیگ ن کے شیخ روحیل اصغر نے ٹیکس جمع کروایا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سینٹ کے کل 104 میں سے صرف 38 نے ٹیکس جمع کروایا جب کہ 65 نے ٹیکس ادا نہیں کیا۔ 342 ارکان قومی اسمبلی میں سے صرف 90 نے ٹیکس جمع کروایا جب کہ 235 ارکان نے ٹیکس ادانہیں کیا۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جولائی 2010ءمیں ٹیکس ادا کرکے نیشنل ٹیکس نمبر حاصل کیا تاہم اس کے بعد ٹیکس کی ادائیگزی نہیں کی۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے 2011ءمیں ایک لاکھ 42 ہزار 536 روپے ٹیکس ادا کیا تاہم موجودہ کابینہ میں شامل 62 فیصد وزراءنے ٹیکس ادا نہیں کیا جن میں ڈپٹی وزیراعظم چودھری پرویزالہی، وزیرداخلہ رحمان ملک، وزیر ریلوے غلام احمد بلور، وفاقی وزراءنذر محمد گوندل، مخدوم امین فہیم اور فرزانہ راجہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ سینٹ میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرانے والے دوسرے نمبر پر سینٹر عباس خان آفرید، تیسرے نمبر پر سینیٹر طلحہ محمود، چوتھے نمبر پر سینٹر فروغ نسیم اور پانچویں نمبر پر سینیٹر عثمان سیف اللہ خان شامل ہیں۔ چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے ایک لاکھ سے زیادہ ٹیکس ادا کیا جب کہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر علی بلوچ نے سال 2011ء میں کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی کے سینٹر میاں رضا ربانی نے 8 لاکھ 46 ہزار سے زائد ٹیکس ادا کیا، سینٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر اسحاق ڈار نے صرف 32 ہزار 750 روپے ٹیکس ادا کیا جب کہ سینیٹر جہانگیر بدر نے 1 لاکھ 84 ہزار سے زائد، بابر خان غوری نے ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد اور وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک لاکھ سے زائد، غلام مرتضی خاں جتوئی نے 21 ہزار سے زائد ٹیکس ادا کیا۔ ٹیکس جمع نہ کرانے والوں میں 36 فیصد سینیٹرز 69 فیصد ارکان قومی اسمبلی شامل ہیں۔ دوسری جانب ایف بی آر نے ایک این جی او کی طرف سے سیاستداوں، کابینہ کے ارکان اور ممتاز شخصیات کے انکم ٹیکس کے بارے میں اعدادوشکار کی درستگی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ایف بی آر کے ترجمان اور سینئر ممبر اسرار رﺅف نے رابطہ پر بتایا کہ ایف بی آر کے پاس موجود گوشوارے اور ان کے ظاہر کردہ معلومات خفیہ ہوتی ہیں اور اس کی ڈیٹا بیس تک رسائی ممکن نہیں ہے۔ علاوہ ازیں ق لیگ کے ترجمان نے کہا ہے کہ چودھری شجاعت نے جون 2012ءتک ساڑھے 9 لاکھ روپے اور چودھری پرویزالہی نے 14 لاکھ ٹیکس انکم ٹیکس جمع کروایا ہے۔