واشنگٹن (آن لائن+ اے پی اے) امریکہ نے کہا ہے کہ پا کستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کے لئے تیار اور افغانستان میں قیا م امن پر طالبا ن کے سا تھ مذاکرات اور مفاہمت کے لئے اہم مدد گار ہے۔ پاکستان میں طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے مےں پینٹاگون کی حالیہ رپورٹ پرانی ہے جو تین ما ہ قبل کانگریس کو بھیجی گئی تھی ۔ پنیٹا کی گفتگو کی مزید تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان اپنی سر زمین پر دہشت گردوں کی سر گر میاں محدود اور محفوظ پناہ گاہو ں کے خلاف کارروا ئی کا نہ صرف خواہاں ہے بلکہ گزشتہ کچھ ماہ کے دوران پاکستان کی جانب سے کئی ٹھوس اقدامات بھی کئے گئے ہیں اور جنرل کیانی نے محفوظ پناہ گاہو ں کے خلاف مزید دباﺅ بڑھانے کا واضح عندیہ دیا ہے یقیناً وہ بہترین پوزیشن پر ہیں چونکہ خطرات کی تمام اقسام کو اچھی طر ح سمجھتے ہیں جن کے ساتھ نمٹنا ضروری ہے ۔ لیون پنیٹا نے افغانستان میں قیام امن اور مفاہمتی عمل کو آگے بڑھا نے کے لئے پاکستانی کردار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے سا تھ امن مذاکرا ت کے لئے پاکستا ن بڑی حد تک مدد گار ثابت ہو رہا ہے تاہم انہوں نے طالبان کے ساتھ مفاہمت کے امکان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مفاہمت اس لئے آسان نہیں چونکہ بڑی تعداد میں طالبان گروپ تنازعات میں ملوث ہیں۔ امریکہ فوجی کوششوں کے ساتھ ساتھ مخصوص حد تک سیاسی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ افغانستان میں مستقل امن کو یقینی بنایا جا سکے۔ دورہ کویت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کویت اور خلیج کے علاقے میں امریکی فوجی موجودگی سے ان کے اتحادیوں کی صلاحیت میں اضافے اور امکانی جارحیت کا خطرہ کم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ مزیں برآں لیون پنیٹا بدھ کو غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچے جہاں انہوں نے امریکی فوجی کمانڈروں کے ساتھ 2014 کے آخر تک افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلاءکے بعد بھی افغانستان میں بدستور تعینات رہنے والے امریکی فوجیوں کی تعداد اور مستقبل کی حکمت عملی بارے تبادلہ خیال کیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے نے امریکی وزیر دفاع کے ساتھ سفر کرنے والے اعلیٰ امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ لیون پنیٹا نے تاحال اس بات کا برملا اظہار نہیں کیا کہ وہ کتنی تعداد میں امریکی فوجی 2014 کے مجوزہ انخلاءکے پروگرام کے بعد بھی افغانستان میں رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم حکام کے مطابق یہ تعداد چھ ہزار سے کم نہیں ہو گی۔ کابل روانہ ہونے سے قبل کویت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی مستقل موجودگی کے بارے میں صدر اوبامہ آئندہ چند ہفتوں میں فیصلہ کریں گے۔