سپریم کورٹ میں یہ درخواست شاہد اورکزئی نامی شخص نے دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے چار دسمبر کو وفاقی شریعت کورٹ کے جج جسٹس شہزاد شیخ کی سربراہی میں ایک رکنی کمیشن بنایا جو آئین کے خلاف ہے، انہوں نے کہا کہ عدالت کسی بھی فوجداری معاملے میں تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اختیارنہیں رکھتی۔ کمیشن صرف ضابطہ دیوانی کے معاملات میں بنایا جا سکتا ہے کیونکہ لال مسجد واقعے میں غازی عبد الرشید کے مسلح جتھوں اورفوج کے دستوں کے درمیان لڑائی ہوئی جوکہ ایک فوجداری جرم تھا۔ درخواست گزارنے کئی آئینی شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس شہزاد شیخ سپریم کورٹ کے کمیشن کی سربراہی کا حکم ماننے کے پابند نہیں کیونکہ اس حکم میں کسی قانون کی تشریح نہیں کی گئی، جب کہ وفاقی شرعی عدالت کوئی بھی تحقیقاتی کمیشن بنانے کے اختیارات رکھتی ہے، لہذا لال مسجد واقعے پربنائے گئے تحقیقاتی کمیشن کوکام کرنے سے روکا جائے۔