قدرتی گیس کا بحران

آخرکار قدرتی گیس کا بحران اس قدر شدت اختیار کر گیا ہے کہ انڈسٹریل سیکٹر اور سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی سپلائی اڑھائی ماہ کے لئے مکمل طور پر بند کرکے ان سے وابستہ افراد کو بے روزگار کردیا گیا ہے یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ جب بھی مسلم لیگ ن کی حکومت برسراقتدار آتی ہے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کردیتی ہے پچھلے چھ ماہ سے کوئی ایسی حکمت عملی تیار نہیں کی گئی کہ آنے والے گیس بحران سے کیسے نبرد آزما ہوا جائے گا جس کا نتیجہ یہ نکالا کہ دونوں بڑے سیکٹرز کو گیس سپلائی روک کر عملی طور پر بند کردیا گیا اب ایل پی جی سیکٹر کی طرف توجہ دی جارہی ہے ۔ہماری منصوبہ بندی میں شدید فقدان کی وجہ سے ایک وقت تھا کہ تمام گاڑیوں کو ڈیزل کی بجائے پٹرول پر منتقل کیا گیا اور پٹرول انجن کوڑیوں کے بھاو بکتے تھے بعد میں سی این جی سیکٹر کو ترقی دینے کا خیال آیا تو دھڑا دھڑ سی این جی اسٹیشنز قائم ہونا شروع ہوگئے اور لوگوں نے دوبارہ پٹرول انجن خریدنا شروع کردئے جو کسی دور میں بہت کم پیسوں میں فروخت کئے گئے تھے دوبارہ ان کی مانگ بڑھنا شروع ہوگئی سی این جی کٹس درآمد کی گئیں اور بغیر کسی منصوبہ بندی پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی سی این جی کٹس لگنا شروع ہوگئیں بالآخر پورے سی این جی سیکٹر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور نتیجہ ان کی اڑھائی ماہ کے لئے مکمل بندش نکلا جس سے لاکھوں افراد بے روز گار ہوگئے اب خود کشیوں اور جرائم میں بھی اضافہ ہوگا۔(چودھری عبدالراق 101-W ہائوسنگ کالونی چیچہ وطنی 

ای پیپر دی نیشن